You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا سَالِمٌ أَبُو النَّضْرِ مَوْلَى عُمَرَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ قَالَ احْتَجَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حُجَيْرَةً بِخَصَفَةٍ أَوْ حَصِيرٍ فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي فِيهَا قَالَ فَتَتَبَّعَ إِلَيْهِ رِجَالٌ وَجَاءُوا يُصَلُّونَ بِصَلَاتِهِ قَالَ ثُمَّ جَاءُوا لَيْلَةً فَحَضَرُوا وَأَبْطَأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْهُمْ قَالَ فَلَمْ يَخْرُجْ إِلَيْهِمْ فَرَفَعُوا أَصْوَاتَهُمْ وَحَصَبُوا الْبَابَ فَخَرَجَ إِلَيْهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُغْضَبًا فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا زَالَ بِكُمْ صَنِيعُكُمْ حَتَّى ظَنَنْتُ أَنَّهُ سَيُكْتَبُ عَلَيْكُمْ فَعَلَيْكُمْ بِالصَّلَاةِ فِي بُيُوتِكُمْ فَإِنَّ خَيْرَ صَلَاةِ الْمَرْءِ فِي بَيْتِهِ إِلَّا الصَّلَاةَ الْمَكْتُوبَةَ
Zaid b. Thabit reported: The Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) made an apartment with the help of the leaves of date trees or of mats. The Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) went out to pray in it. People followed him and came to pray with him. Then they again came one night and waited (for him), but the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) delayed in coming out to them. And when he did not come out, they cried aloud and threw pebbles at the door. The Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) came out in anger and said to them: By what you have been constantly doing, I was inclined to think that it (prayer) might not become obligatory for you. So you must observe prayer (optional) in your houses, for the prayer observed by a man in the house is better except an obligatory prayer.
عبد اللہ سعید نے کہا: عمر بن عبید اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے آزاد کردہ غلام سالم ابو نضرنے ہمیں بسربن سعید سے حدیث بیان کی اور انھوں نے حضرت زید بن ثابت رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی، انھوں نے کہا:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چٹائی کا ایک چھوٹا سا حجرہ بنوایا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (گھر سے) باہر آکر اس میں نماز پڑھنے لگے لو گ اس (حجرے) تک آپ کے پیچھے پیچھے آئے اور آکر آپ کی اقتدامیں نماز پڑھنے لگے ،پھر ایک اور رات لو گ آئے اور (حجرےکے) پاس آگئے جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے پاس آنے میں تا خیر کر دی ۔کہا :آپ ان کے پاس تشریف نہ لا ئےصحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے اپنی آوازیں بلند کیں (تاکہ آپ آوازیں سن کر تشریف لے آئیں )اور دروازے پر چھوٹی چھوٹی کنکریاں ماریں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غصے کی حالت میں ان کی طرف تشریف لا ئے اور ان سے فر ما یا :تم مسلسل یہ عمل کرتے رہے حتیٰ کہ مجھے خیال ہوا کہ یہ نماز تم پر لازم قراردے دی جا ئے گی ،اس لیے تم اپنے گھروں میں نماز پڑھا کرو کیونکہ انسان کی فرض نماز کے سوا وہی بہتر ہےجو گھر میں پڑھے ۔
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1044 ´آدمی کے اپنے گھر میں نفل پڑھنے کا بیان۔` زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آدمی کی نماز اس کے اپنے گھر میں اس کی میری اس مسجد میں نماز سے افضل ہے سوائے فرض نماز کے۔“ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 1044] 1044۔ اردو حاشیہ: ➊ یہ ارشاد مردوں کو ہے عورتوں کو نہیں کیونکہ ان کے لئے فرض نماز بھی گھر میں پڑھنا زیادہ افضل ہے۔ اگرچہ جماعت میں آنے کی اجازت ہے۔ ➋ بیت الحرام اور بیت المقدس بھی مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم پر قیاس ہیں۔ ➌ ان نوافل سے مراد ایسے نوافل ہیں۔ جو مسجد سے مخصوص نہیں، مثلاً تحیۃ المسجد اور جمعہ سے پہلے کے نوافل وغیرہ۔ سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1044