You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ ح و حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا أَبِي ح و حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ جَمِيعًا عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ح و حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ وَاللَّفْظُ لَهُ عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا نَعَسَ أَحَدُكُمْ فِي الصَّلَاةِ فَلْيَرْقُدْ حَتَّى يَذْهَبَ عَنْهُ النَّوْمُ فَإِنَّ أَحَدَكُمْ إِذَا صَلَّى وَهُوَ نَاعِسٌ لَعَلَّهُ يَذْهَبُ يَسْتَغْفِرُ فَيَسُبُّ نَفْسَهُ
A'isha reported Allah's Apostle ( صلی اللہ علیہ وسلم ) as saying: When anyone amongst you dozes in prayer, he should sleep, till sleep is gone, for when one of you prays while dozing he does not know whether he may be asking pardon or vilifying himself.
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے رویت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا:جب تم میں سے کوئی شخص نماز میں اونگھنے لگے تو وہ سوجائے حتیٰ کہ نیند جاتی رہے کیونکہ جب تم میں سے کوئی شخص اونگھ کی حالت میں نماز پڑھتاہے تو وہ ممکن ہے وہ استغفار کرنے چلے لیکن (اس کی بجائے) اپنے آپ کو برا بھلا کہنے لگے،
الشيخ محمد حسين ميمن حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 212 ´اونگھ سے یا (نیند کا) ایک جھونکا آ جانے سے وضو نہیں ٹوٹتا` «. . . أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: إِذَا نَعَسَ أَحَدُكُمْ وَهُوَ يُصَلِّي فَلْيَرْقُدْ حَتَّى يَذْهَبَ عَنْهُ النَّوْمُ، فَإِنَّ أَحَدَكُمْ إِذَا صَلَّى وَهُوَ نَاعِسٌ لَا يَدْرِي لَعَلَّهُ يَسْتَغْفِرُ فَيَسُبُّ نَفْسَهُ . . .» ”. . . رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب نماز پڑھتے وقت تم میں سے کسی کو اونگھ آ جائے، تو چاہیے کہ وہ سو رہے یہاں تک کہ نیند (کا اثر) اس سے ختم ہو جائے۔ اس لیے کہ جب تم میں سے کوئی شخص نماز پڑھنے لگے اور وہ اونگھ رہا ہو تو وہ کچھ نہیں جانے گا کہ وہ (اللہ تعالیٰ سے) مغفرت طلب کر رہا ہے یا اپنے نفس کو بددعا دے رہا ہے . . .“ [صحيح البخاري/كِتَاب الْوُضُوءِ: 212] فوائد و مسائل: باب اور حدیث میں مناسبت: امام بخاری رحمہ اللہ نے باب میں یہ ثابت کرنا چاہا کہ اونگھنے سے وضو کا اعادہ لازم نہیں آتا اور اس کے ذیل میں حدیث مبارک سے استدلال اخذ فرمایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ حکم نہیں دیا کہ اس نماز (جس میں نیند کا غلبہ اونگھ ہو) کو دوبارہ پڑھے تو معلوم ہوا کہ اونگھنے سے وضو نہیں ٹوٹتا۔ ◈ علامہ ناصرالدین ابن المنیر رحمہ اللہ رقمطراز ہیں: «فيه يدل على أن النعاس اليسير لا ينا فى الطهارة» [المتواري ص 72] ”اس میں (باب اور حدیث کی مناسبت) یہ ہے کہ اونگھ جو ہے طہارت کے منافی نہیں ہوتی (یعنی اونگھنے سے وضو نہیں ٹوٹتا)۔“ ◈ حافظ بن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ”اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ محض اونگھنے سے وضو نہیں ٹوٹتا ورنہ اس علت کی کوئی ضرورت نہ تھی بلکہ واضح حکم صادر فرماتے کہ وہ پھر نئے سرے سے وضو کرے۔“ [فتح الباري ج1 ص416] ◈ علامہ عینی حنفی رحمہ اللہ رقمطراز ہیں: «مطابقة هذا الحديث والذي بعده للترجمة تفهم من معنى الحديث، فإن النبى صلى الله عليه وسلم لما أوجب قطع الصلاة، وأمر بالرقاد دل ذالك على أنه كان مستغرقاً فى النوم فإنه علل ذالك بقوله: فإن أحدكم . . . .» “ [عمدة القاري ج3 ص165] ”علامہ عینی نے بھی اسی طرف اشارہ کیا ہے کہ صرف اونگھنے سے وضو نہیں ٹوٹتا اور نہ ہی نماز جب تک کہ بندہ نیند میں غرق نہ ہو جائے چاہے وہ تھوڑی ہی دیر کے لئے کیوں نہ ہو اور یہی علت ہے حدیث میں مذکور. لہٰذا حدیث اور باب میں مناسبت ظاہر ہے۔“ عون الباری فی مناسبات تراجم البخاری ، جلد اول، حدیث\صفحہ نمبر: 126