You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
و حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ رُشَيْدٍ وَإِسْمَعِيلُ بْنُ سَالِمٍ جَمِيعًا عَنْ هُشَيْمٍ قَالَ دَاوُدُ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ أَخْبَرَنَا مَنْصُورٌ عَنْ قَتَادَةَ قَالَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَالِيَةِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ سَمِعْتُ غَيْرَ وَاحِدٍ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهُمْ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ وَكَانَ أَحَبَّهُمْ إِلَيَّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ الصَّلَاةِ بَعْدَ الْفَجْرِ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ وَبَعْدَ الْعَصْرِ حَتَّى تَغْرُبَ الشَّمْسُ
Ibn 'Abbas reported: I heard it from so many Companions of the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) and one among them is 'Umar b. Khattab, and he is most dear to me among them that the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) prohibited observing of prayer after the dawn prayer till the sun rose and after the 'Asr till the sun set.
منصور نے قتادہ سے روا یت کی انھوں نے کہا: ہمیں ابو عالیہ نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے خبر دی انھوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک سے زیادہ ساتھیوں سے سنا ہے ان میں عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی شامل ہیں اور وہ مجھے ان میں سب سے زیادہ محبوب تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز فجر کے بعد سورج طلوع ہو نے تک اور عصر کے بعد سورج غروب ہو نے تک نماز پڑھنے سے منع فر ما یا ہے۔
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1250 ´فجر اور عصر کے بعد نماز پڑھنے کی ممانعت۔` عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میرے پاس کئی اچھے لوگوں نے گواہی دی، ان میں میرے نزدیک سب زیادہ اچھے شخص عمر رضی اللہ عنہ تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نماز فجر کے بعد کوئی نماز نہیں یہاں تک کہ سورج نکل آئے، اور عصر کے بعد کوئی نماز نہیں یہاں تک کہ سورج ڈوب جائے۔“ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1250] اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) گواہی دینے کا مطلب یہ ہے کہ انھوں نے حدیث بیان کرتے وقت یہ الفاظ کہے۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات ارشاد فرمائی۔ اور اس سے مقصود محض تاکید ہے۔ جس سے یہ ظاہر کرنا مقصود ہے کہ انھیں یہ حدیث پوری طرح یاد ہے۔ اور وہ اسے پورے اعتماد سے بیان کررہے ہیں۔ جس طرح گواہی پورے یقین اور اعتماد کی بنیاد پر دی جاتی ہے۔ (2) حدیث قابل اعتماد اور ثقہ افراد کی روایت کی ہوئی قبول ہوتی ہے۔ ناقابل اعتماد افراد کی روایت کردہ حدیث قبول کرنا درست نہیں۔ (3) صحابہ کرام رضوان للہ عنہم اجمعین نے جوحدیث نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے براہ راست نہیں سنی ہوتی تھی وہ دوسرے صحابہ کرام رضوان للہ عنہم اجمعین سے سن کر روایت کرتے اور اس پر عمل کرتے تھے۔ یعنی قابل اعتماد افراد کی روایت کردہ صحیح سند والی حدیث پر عمل کرنا صحابہ رضوان للہ عنہم اجمعین وتابعین رحمۃ اللہ علیہم اجمعین کے ہاں بھی واجب تھا۔ سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1250