You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يُونُسَ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ غَزَوْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَوْمًا مِنْ جُهَيْنَةَ فَقَاتَلُونَا قِتَالًا شَدِيدًا فَلَمَّا صَلَّيْنَا الظُّهْرَ قَالَ الْمُشْرِكُونَ لَوْ مِلْنَا عَلَيْهِمْ مَيْلَةً لَاقْتَطَعْنَاهُمْ فَأَخْبَرَ جِبْرِيلُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَلِكَ فَذَكَرَ ذَلِكَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ وَقَالُوا إِنَّهُ سَتَأْتِيهِمْ صَلَاةٌ هِيَ أَحَبُّ إِلَيْهِمْ مِنْ الْأَوْلَادِ فَلَمَّا حَضَرَتْ الْعَصْرُ قَالَ صَفَّنَا صَفَّيْنِ وَالْمُشْرِكُونَ بَيْنَنَا وَبَيْنَ الْقِبْلَةِ قَالَ فَكَبَّرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَبَّرْنَا وَرَكَعَ فَرَكَعْنَا ثُمَّ سَجَدَ وَسَجَدَ مَعَهُ الصَّفُّ الْأَوَّلُ فَلَمَّا قَامُوا سَجَدَ الصَّفُّ الثَّانِي ثُمَّ تَأَخَّرَ الصَّفُّ الْأَوَّلُ وَتَقَدَّمَ الصَّفُّ الثَّانِي فَقَامُوا مَقَامَ الْأَوَّلِ فَكَبَّرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَبَّرْنَا وَرَكَعَ فَرَكَعْنَا ثُمَّ سَجَدَ مَعَهُ الصَّفُّ الْأَوَّلُ وَقَامَ الثَّانِي فَلَمَّا سَجَدَ الصَّفُّ الثَّانِي ثُمَّ جَلَسُوا جَمِيعًا سَلَّمَ عَلَيْهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَبُو الزُّبَيْرِ ثُمَّ خَصَّ جَابِرٌ أَنْ قَالَ كَمَا يُصَلِّي أُمَرَاؤُكُمْ هَؤُلَاءِ
Jabir reported: We fought In the company of the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) with the tribe of Juhaina. They fought with us terribly. When we had finished the noon prayer, the polytheists said: Had we attacked them at once. we would have killed them. Gabriel informed the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) about It (about their evil design). The Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) made a mention of it to us, adding that they (the polytheists) had also said: Shortly there would be time for the 'Asr prayer. which is dearer o them (the Muslims) than even their children. So when the time of the 'Asr prayer came. we formed ourselves into two rows, while the polytheists were between us and the Qibla. The Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) said: Allah is Most Great, and we also said so. He bowed and we also bowed. He went down in prostration and the first row prostrated along with him. When they stood up, the second row went down in prostration. Then the first row went into the rear, and the second row came in the front and occupied the place of the first row. The Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) then said: Allah is Most Great, and we also said so. He then bowed, and we also bowed. He then went down in prostration and along with him the row also (went down in prostration), and the second row remained standing. And when the second row had also prostrated and all of them sat down then the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) pronounced salutation to them. Abu Zubair said: Jabir made a mention specially of this thing: just as your chiefs observe prayer.
ابو زبیر نے حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی،انھوں نے کہا؛ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی معیت میں جہینہ قبیلے کے لوگوں سے جنگ لڑی،انھوں نے ہمارے ساتھ بڑی شدیدجنگ کی جب ہم نے ظہر کی نماز پڑھی تو مشرکوں نے کہا:اگر ہم ان پر یکبارگی حملہ کریں تو ان کو کاٹ کررکھ دیں۔جبرئیل علیہ السلام نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس بات سے آگاہ کردیا اوررسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں بتایا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:ان لوگوں نے کہا ہے کہ ابھی ان کی ایک ایسی نماز کا وقت آنےوالاہے جو ان کو ان کی اولاد سے بھی زیادہ پیاری ہے۔جب عصرکا وقت آیا،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہماری دو صفیں بنائیں جبکہ مشرک ہمارے اور ہمارے قبیلے کے درمیان تھے۔کہا:تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تکبیر تحریمہ کہی اور ہم نے بھی تکبیر کہی،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع کیا اور ہم نے بھی رکوع کیا،پھرآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدہ کیا اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ پہلی صف نے بھی سجدہ کیا۔جب یہ حضرات کھڑے ہوگئے تو دوسر ی صف والوں نے سجدے کیے،پھر پہلی صف پیچھے چلی گئی اور دوسری آگے بڑھ گئی اور پہلی صف کی جگہ کھڑی ہوگئی۔پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تکبیر کہی اور ہم نے بھی تکبیرکہی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع کیا اور ہم نے بھی رکوع کیا۔پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدہ کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ(موجودہ) پہلی صف نے سجدہ کیا اور دوسری کھڑی رہی۔پھر جب دوسری صف نے سجدے کرلیے اور اس کے بعد سب بیٹھ گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سب کے ساتھ سلام پھیرا۔ابو زبیر نے کہا:پھر حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے خصوصی طور پر فرمایا: جس طرح تمہارے یہ امیر نماز پڑھتے ہیں۔
علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 381 ´نماز خوف کا بیان` سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز خوف میں حاضر تھا۔ ہم نے دو صفیں بنائیں ایک صف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے کھڑی ہوئی جبکہ دشمن ہمارے اور قبلہ کے درمیان میں تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ اکبر کہا اور ہم سب نے بھی اللہ اکبر کہا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع سے سر اوپر اٹھایا اور ہم سب نے بھی اپنے سر اٹھائے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدے میں چلے گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ والی صف بھی اور دوسری صف دشمن کے مقابلے کیلئے کھڑی رہی۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدہ پورا کر لیا تو وہ صف جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب تھی کھڑی ہو گئی۔ پھر راوی نے ساری حدیث بیان کی۔ ایک روایت میں ہے کہ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدہ کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ پہلی صف نے بھی سجدہ کیا اور جب وہ سب کھڑے ہو گئے تو دوسری صف سجدے میں چلی گئی اور پہلی صف پیچھے ہٹ گئی اور دوسری صف آگے آ گئی اور پہلے کی طرح ہی ذکر کیا اور آخر پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرا اور ہم سب نے بھی سلام پھیر دیا (مسلم) اور ابوداؤد نے ابو عیاش زرقی سے اس طرح روایت نقل کی ہے لیکن اس میں یہ اضافہ ہے کہ ”وہ عسفان مقام پر (ادا کی گئی) تھی۔“ اور نسائی نے سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے ایک دوسری سند کے ساتھ روایت کیا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اصحاب کے ایک گروہ کو دو رکعتیں پڑھائیں پھر سلام پھیر دیا پھر ایک دوسرے گروہ کو اسی طرح دو رکعات پڑھا کر سلام پھیر دیا۔ ابوداؤد میں سیدنا ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے اسی طرح کی ایک روایت ہے۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) «بلوغ المرام/حدیث: 381» تخریج: «أخرجه مسلم، صلاة المسافرين، باب صلاة الخوف، حديث:840، وحديث أبي عياش الزرقي أخرجه أبوداود، صلاة السفر، حديث:1236 وسنده صحيح،وحديث جابر أخرجه النسائي، صلاة الخوف، حديث:1553 وهو حديث صحيح، وحديث أبي بكرة أخرجه أبوداود، صلاة السفر، حديث:1248 وهو حديث صحيح.» تشریح: اس حدیث میں نماز خوف کی ایک اور صورت ہے۔ ہم پہلے ذکر کر آئے ہیں کہ نماز خوف مختلف طریقوں سے پڑھی گئی ہے۔ سنن نسائی میں حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی روایت کی رو سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں جماعتوں کو الگ الگ دو دو رکعتیں پڑھائیں۔ اس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی چار رکعتیں ہوئیں۔ تو گویا آپ نے دو تو فرض پڑھے اور دو نفل ادا کیے کیونکہ دو مرتبہ دو دو فرض تو نہیں ہوتے۔ اس سے یہ معلوم ہوا کہ نفل پڑھنے والے امام کے پیچھے مقتدی فرض پڑھ سکتے ہیں۔ احناف نے اس مقام پر انصاف سے کام نہیں لیا۔ چاہیے تو یہ تھا کہ قیاس کو چھوڑ کر حدیث صحیح کی اتباع کرتے لیکن ہوا یوں کہ امام طحاوی رحمہ اللہ جیسے صاحب علم و فضل نے تو الٹا اس حدیث کے منسوخ ہونے کا دعویٰ کر دیا‘ حالانکہ اس کے منسوخ ہونے کی کوئی وجہ نہیں ہے۔ راویٔ حدیث: «حضرت ابوعیاش زُرَقی رضی اللہ عنہ» ان کا نام زید بن ثابت ہے۔ انصاری زرقی مشہور ہیں۔ زرقی کے ”زا“ پر ضمہ اور ”را“ پر فتحہ ہے۔ ان سے ایک جماعت نے روایت کیا ہے۔ ۴۰ ہجری کے بعد وفات پائی۔ بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 381