You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ أَبُو الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ فِي الْجُمُعَةِ لَسَاعَةً لَا يُوَافِقُهَا مُسْلِمٌ قَائِمٌ يُصَلِّي يَسْأَلُ اللَّهَ خَيْرًا إِلَّا أَعْطَاهُ إِيَّاهُ وَقَالَ بِيَدِهِ يُقَلِّلُهَا يُزَهِّدُهَا
Abu Huraira reported Abu'l-Qasim (the kunya of the Holy Prophet) ( صلی اللہ علیہ وسلم ) as saying: There is a time on Friday at which no Muslim would stand and pray and beg Allah for what Is good but He would give it to him; and he pointed with his hand that (this time) is short and narrow.
ایوب نے محمد سے انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی انھوں نے کہا: ابو القاسم صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا :بیشک جمعے کے دن میں ایک گھڑی ہے کوئی مسلمان بھی کھڑا نماز پڑھتے ہو ئے اس کی موافقت کر لیتا (اسے پالیتا )ہے (اور)اللہ تعا لیٰ سے کسی خیر کا سوال کرتا ہے تو اللہ تعا لیٰ اسے وہی (خیر ) عطا کر دیتا ہے۔اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہا تھ سے اس کے قلیل اور کم ہو نے کو بیان کیا ۔
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 211 ´جمعہ کے دن ایک گھڑی قبولیت کی ہے` «. . . 332- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم ذكر يوم الجمعة فقال: ”فيه ساعة لا يوافقها عبد مسلم وهو قائم يصلي يسأل الله شيئا إلا أعطاه إياه وأشار رسول الله صلى الله عليه وسلم بيده يقللها.“ . . .» ”. . . اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جمعہ کے دن کا ذکر کیا تو فرمایا: ”اس میں ایک ایسا وقت ہے جس میں مسلمان بندہ کھڑا ہو کر نماز پڑھ رہا ہوتا ہے، پھر اللہ سے جو بھی سوال کرتا ہے تو اللہ اسے قبول فرماتا ہے۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہاتھ کے ساتھ اشارہ کیا کہ یہ بہت تھوڑا وقت ہوتا ہے۔“ . . .“ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/0/0: 211] تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 935، ومسلم 852، من حديث مالك به] قولِ راجح میں جمعہ کے دن عصر کے بعد مغرب تک کا وقت دعا کی مقبولیت کا وقت ہوتا ہے لہٰذا اسے غنیمت سمجھتے ہوئے کثرت سے اذکار و ادعیہ میں مصروف رہنا چاہئے۔ واضح رہے کہ دعا صرف اللہ ہی سے مانگنی چاہئے۔ تفقه: ➊ جمعہ کے دن مقبولیت دعا کے وقت کے بارے میں روایات میں اختلاف ہے: ◄ ایک روایت میں آیا ہے کہ یہ جمعہ کے دن کا آخری وقت ہوتا ہے۔ دیکھئے الموطأ حدیث: 515 ◄ سیدنا ابوموسیٰ الاشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ وقت امام کے (منبر پر) بیٹھنے اور نماز ختم ہونے کے درمیان ہے۔ [صحيح مسلم: 853، دارالسلام: 1975] ◄ سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «فالتمسوھا آخر ساعة بعد العصر۔» اسے عصر کے بعد آخری گھڑی میں تلاش کرو۔ [سنن ابي داود: 1048، وسنده صحيح وصححه الحاكم عليٰ شرط مسلم 1/279 ووافقه الذهبي] ● بعض کہتے ہیں کہ «فالتمسوها» سے آخر تک ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن رحمہ اللہ راویٔ حدیث کا قول ہے لیکن اس قول کی کوئی دلیل معلوم نہیں ہے۔ واللہ اعلم ● ممکن ہے کہ مختلف لوگوں کے احوال کے لحاظ سے مقبولیتِ دعا کی یہ گھڑی کسی کے لئے بعد از عصر ہو اور کسی کے لئے خطبے اور نماز کے درمیان ہو۔ واللہ اعلم ➋ کھڑے ہو کر نماز پڑھنے سے یہ بھی مراد ہوسکتی ہے کہ مذکورہ شخص نماز کا پابند ہو۔ دیکھئے [التمهيد 19/18، 19] اور [فتح الباري 2/416 تحت ح935،] ➌ طاؤس تابعی رحمہ اللہ نے فرمایا: یہ وقت جس کی اُمید ہے، جمعہ کے دن عصر کے بعد ہوتا ہے۔ [مصنف ابن ابي شيبه 2/144 ح5471 وسنده صحيح] ➍ باقی ایام کی بہ نسبت جمعہ کا دن سب سے افضل ہے۔ ➎ نماز میں اپنے لئے عربی زبان میں ہر اچھی دعا مانگنا جائز ہے اگرچہ اس کے الفاظ حدیث میں نہ ملیں۔ ➏ ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن بن عوف نے کہا: صحابۂ کرام میں سے کچھ لوگ اکٹھے ہوئے تو انہوں نے جمعہ کے دن کی گھڑی کے بارے میں تذکرہ کیا پھر ان کا اس پر اتفاق ہوگیا کہ یہ جمعے کی آخری گھڑی ہے۔ [الاوسط لابن المنذر 4/13، وسنده صحيح] ➐ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے فتح الباری میں اس حدیث کی تشریح میں طویل بحث و تحقیق لکھی ہے۔ رحمہ اللہ موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 332