You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَإِسْحَقُ جَمِيعًا عَنْ جَرِيرٍ قَالَ يَحْيَى أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْتَشِرِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ حَبِيبِ بْنِ سَالِمٍ مَوْلَى النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ فِي الْعِيدَيْنِ وَفِي الْجُمُعَةِ بِسَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى وَهَلْ أَتَاكَ حَدِيثُ الْغَاشِيَةِ قَالَ وَإِذَا اجْتَمَعَ الْعِيدُ وَالْجُمُعَةُ فِي يَوْمٍ وَاحِدٍ يَقْرَأُ بِهِمَا أَيْضًا فِي الصَّلَاتَيْنِ
Nu'man b. Bashir reported that the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) used to recite on two 'Ids and in Friday prayer: Glorify The name of Thy Lord, the Most High (Surah lxxxvii.), and: Has there come to thee the news of the overwhelming event (lxxxviii.). And when the 'Id and Jumu'a combined on a day he recited these two (surah) in both the prayers.
جریر نے ابراہیم بن محمد بن منتشر سے،انھوں نے اپنے والد سے،انھوں نے حضرت نعمان بن بشیر کے آزاد کردہ غلام حبیب بن سالم سے اور انھوں نے حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سےروایت کی،انھوں نے کہا:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عیدین اور جمعے میں سَبِّحِ اسْمَ رَبِّکَ الْأَعْلَی اور) ہَلْ أَتَاکَ حَدِیثُ الْغَاشِیَۃِ پڑھتے۔کہا:اور اگر عید اور جمعہ ایک ہی دن اکھٹے ہوجاتے تو آپ یہی دو سورتیں دونوں نمازوں میں پڑھتے تھے۔
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 533 ´عیدین میں پڑھی جانے والی سورتوں کا بیان۔` نعمان بن بشیر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم عیدین اور جمعہ میں «سبح اسم ربك الأعلى» اور «هل أتاك حديث الغاشية» پڑھتے تھے، اور بسا اوقات دونوں ایک ہی دن میں آ پڑتے تو بھی انہی دونوں سورتوں کو پڑھتے۔ [سنن ترمذي/أبواب العيدين/حدیث: 533] اردو حاشہ: 1؎: یعنی اس سند میں حبیب بن سالم اور نعمان بن بشیر کے درمیان حبیب کے والد کا اضافہ ہے، جو صحیح نہیں ہے۔ 2؎: یعنی: بغیر ”عن أبیہ“ کے اضافہ کے، یہ روایت آگے آ رہی ہے۔ 3؎: اس میں کوئی تضاد نہیں، کبھی آپ یہ سورتیں پڑھتے اور کبھی وہ سورتیں، بہر حال ان کی قراءت مسنون ہے، فرض نہیں، لیکن ایسا نہیں کہ بعض لوگوں کی طرح ان مسنون سورتوں کو پڑھے ہی نہیں۔ مسنون عمل کو بغیر کسی شرعی عذر کے جان بوجھ کر چھوڑنا سخت گنا ہ ہے۔ سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 533