You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
و حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ عَبَّادَ بْنَ تَمِيمٍ أَخْبَرَهُ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ زَيْدٍ الْأَنْصَارِيَّ أَخْبَرَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ إِلَى الْمُصَلَّى يَسْتَسْقِي وَأَنَّهُ لَمَّا أَرَادَ أَنْ يَدْعُوَ اسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ وَحَوَّلَ رِدَاءَهُ
Abdullah b. Zaid al-Ansari reported that the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) went out to the place of prayer in order to offer prayer for rainfall. And when he intended to make supplication he faced Qibla and turned round his mantle.
ابو بکربن محمد بن عمرو نے بتایا کہ ان کو عبادبن تمیم نے خبر دی،ان کوحضرت عبداللہ بن زیدانصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بارش کی دعاکرنے کےلئے عید گاہ گئے اور جب آپ نے دعا کرنے کا ارادہ فرمایا تو قبلہ کی طرف رخ کرلیا اور اپنی چادر کو پلٹ دیا۔
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 180 ´نماز استسقاءکا طریقہ` «. . . 305- مالك عن عبد الله بن أبى بكر بن حزم أنه سمع عباد بن تميم يقول: سمعت عبد الله بن زيد المازني يقول: خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى المصلى فاستسقى وحول رداءه حين استقبل القبلة. . . .» ”. . . سیدنا عبداللہ بن زید المازنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جائے نماز (عید گاہ) کی طرف تشریف لے گئے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (نماز استسقاء پڑھ کر) پانی (بارش) کے لیے دعا مانگی اور جب (دعا کے لیے) قبلہ رخ ہوئے تو اپنی چادر الٹ دی . . .“ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 180] تخریج الحدیث: [وأخرجه مسلم 894، من حديث ما لك به] تفقه: ➊ نماز استسقاء سنت ہے۔ استسقاء پانی یعنی بارش مانگنے کو کہتے ہیں۔ ➋ عباد بن تمیم رحمہ اللہ کے چچا سیدنا عبداللہ بن زید بن عاصم المازنی الانصاری رضی اللہ عنہ کی اس روایت کی دوسری سند میں آیا ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اس دن دیکھا جب آپ استسقاء کے لئے نکلے، پھر آپ نے لوگوں کی طرف پیٹھ پھیری اور دعا کرتے ہوئے قبلہ کی طرف رخ کیا پھر آپ نے اپنی چادر پلٹ دی پھر آپ نے ہمیں دو رکعتیں پڑھائیں جن میں جہری قرأت کی۔ [صحيح بخاري: 1025 ميں مسلم: 894] ● اس حدیث سے صاف ثابت ہوتا ہے کہ جماعت کے ساتھ استسقاء کی نماز مسنون ہے لیکن اس کے برخلاف فقہ حنفی کی کتاب الہدایہ میں لکھا ہوا ہے: «ليس فى الاستسقاء صلوة مسنونة فى جماعة» (امام ابوحنیفہ نے کہا:) استسقاء کے موقع پر نماز با جماعت مسنون نہیں ہے۔ (ج 1 ص176، باب الاستسقاء)!! ➌ دعا کرتے وقت ہاتھ کی پشت آسمان کی طرف ہو۔ [صحيح مسلم: 895] ہتھیلیاں چہرے کے سامنے ہوں اور ہاتھ سر سے اونچے نہ ہوں۔ [صحيح ابن حبان، الاحسان: 876 وسنده صحیح سنن ابي داود: 1168] ➍ چادر پلٹنے سے مراد یہ ہے کہ اے اللہ! لوگوں کی حالت بدل دے اور بارش نازل فرما۔ ➎ نیک اور متقی آدمی سے استسقاء کی نماز پڑھوانا اور دعا کروانا بہتر ہے۔ دیکھئے [صحيح بخاري 1010،] ➏ نیز دیکھئے [الموطأ ح 448، البخاري 1016، 1017] ➐ نماز استسقاء کے لئے کھلے علاقے کا انتخاب کرنا چاہئے۔ موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 305