You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
قَالَ الزُّهْرِيُّ وَأَخْبَرَنِي كَثِيرُ بْنُ عَبَّاسٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ صَلَّى أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ فِي رَكْعَتَيْنِ وَأَرْبَعَ سَجَدَاتٍ
Zuhri said: Kathir b. Abbas used to narrate that Ibn 'Abbas used to relate about the prayer of the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) in regard to the eclipse of the sun like that what was narrated by 'Urwa on the authority of 'A'isha.
۔(عبدالرحمان بن نمر نے ہی کہا:)زہری نے کہا:کثیر بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے(اپنے بھائی حضرت عبداللہ) ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اور انھوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے دو رکعتوں میں چار رکوع اور چار سجدے کئے۔
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 181 ´سورج گرہن والی نماز کا طریقہ ` «. . . انه قال: خسفت الشمس فى عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم، فصلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، والناس معه، فقام قياما طويلا . . .» ”. . . (سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے) فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں سورج گرہن ہوا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو نماز پڑھائی، تو (بہت) لمبا قیام فرمایا یعنی سورة البقرہ کے برابر. . .“ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 181] تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 1052، ومسلم 907، من حديث مالك به] تفقہ: ① سورج گرہن والی نماز میں دو رکعتیں ہوتی ہیں اور ہر رکعت میں دو رکوع ہوتے ہیں۔ ② کسی شخص کے پیدا ہونے، مرنے یا کسی خاص واقعے کی وجہ سے نہ سورج کو گرہن لگتا ہے اور نہ چاند کو بلکہ یہ اللہ تعالیٰ کے تکوینی حکم کے ما تحت ہوتا ہے۔ ③ اللہ تعالیٰ نے جنت (پیدا فرما کر) اہل ایمان کے لئے تیار کر رکھی ہے۔ ④ چونکہ عام عورتوں میں جہالت، ناسمجھی، اپنے شوہروں کی نافرمانی اور شرک و بدعات زیادہ ہوتی ہیں اور دنیا میں اکثریت بھی عورتوں کی ہی ہے لہٰذا جہنم میں اکثریت عورتوں کی ہوگی سواۓ ان کے جنہیں الله تعالیٰ اپنے فضل و کرم سے محفوظ رکھے۔ ⑤ سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا: «لا ينظر الله إلى امرأة لا تشكر لزوجها و هي لا تستغني عنه» اللہ اس عورت کو (رحم کی نظر سے) نہیں دیکھے گا جو اپنے شوہر کا شکریہ ادا نہیں کرتی اور (حال یہ ہے کہ) وہ اس سے بے نیاز نہیں ہو سکتی۔ [التمهيد 327/3، 228 وسنده حسن] موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 171