You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَقَ الْفَزَارِيُّ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ ذُؤَيْبٍ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى أَبِي سَلَمَةَ وَقَدْ شَقَّ بَصَرُهُ فَأَغْمَضَهُ ثُمَّ قَالَ إِنَّ الرُّوحَ إِذَا قُبِضَ تَبِعَهُ الْبَصَرُ فَضَجَّ نَاسٌ مِنْ أَهْلِهِ فَقَالَ لَا تَدْعُوا عَلَى أَنْفُسِكُمْ إِلَّا بِخَيْرٍ فَإِنَّ الْمَلَائِكَةَ يُؤَمِّنُونَ عَلَى مَا تَقُولُونَ ثُمَّ قَالَ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِأَبِي سَلَمَةَ وَارْفَعْ دَرَجَتَهُ فِي الْمَهْدِيِّينَ وَاخْلُفْهُ فِي عَقِبِهِ فِي الْغَابِرِينَ وَاغْفِرْ لَنَا وَلَهُ يَا رَبَّ الْعَالَمِينَ وَافْسَحْ لَهُ فِي قَبْرِهِ وَنَوِّرْ لَهُ فِيهِ
Umm Salama reported: The Messenger of Allah (may peace be upon came to Abu Salama (as he died). His eyes were fixedly open. He closed them, and then said: When the soul is taken away the sight follows it. Some of the people of his family wept and wailed. So he said: Do not supplicate for yourselves anything but good, for angels say Amen to what you say. He then said: O Allah, forgive Abu Salama, raise his degree among those who are rightly guided, grant him a successor in his descendants who remain. Forgive us and him, O Lord of the Universe, and make his grave spacious, and grant him light in it.
ابو اسحاق فزاری نے خالد حذا سے ،انھوں نے ابو قلابہ سے ،انھوں نے قبیصہ بن ذویب سے اور انھوں نے حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی،انھوں نے کہا:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ابو سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس تشریف لائے،اس وقت ان کی آنکھیں کھلی ہوئیں تھیں تو آپ نے انھیں بند کردیا،پھر فرمایا:جب روح قبض کی جاتی ہے تو نظر اس کا پیچھاکرتی ہے۔اس پر انکے گھر کے کچھ لوگ چلا کر ر ونے لگے تو آ پ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛تم اپنے لئے بھلائی کے علاوہ اور کوئی دعا نہ کرو کیونکہ تم جو کہتے ہو فرشتے اس پر آمین کہتے ہیں۔پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اے اللہ!ابو سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی مغفرت فرما،ہدایت یافتہ لوگوں میں اس کے درجات بلند فرما اور اس کے پیچھے رہ جانے والوں میں تو اس کا جانشین بن اور اے جہانوں کے پالنے والے!ہمیں اور اس کو بخش دے،اس کے لئے اس کی قبر میں کشادگی عطا فرما اور اس کے لئے اس(قبر) میں روشنی کردے۔
علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 430 ´مرنے والے کے لیے نماز جنازہ سے پہلے مغفرت و بخشش کی دعا کی جا سکتی ہے` ”. . . رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا فرمائی: الٰہی! ابوسلمہ کی مغفرت فرما دے . . .“ [بلوغ المرام /كتاب الجنائز/حدیث: 430] لغوی تشریح: «شَقَّ» ”شین“پر فتحہ کے ساتھ۔ صیغہ معلوم ہے۔ «بَصَرُهُ» اس کی آنکھ۔ رفعی صورت میں یہ شق کا فاعل ہے جب کہ اسے فعل لازم مانا جائے۔ اور نصبی حالت میں یہ مفعول ہے۔ اس صورت میں یہ متعدی ہو گا اور اس کا فاعل پوشیدہ ضمیر ہے جو ابوسلمہ کی طرف راجع ہے، یعنی ابوسلمہ کی آنکھ کھلی ہوئی تھی۔ اور آنکھ کا کھلا رہ جانا موت سے کنایہ ہے کیونکہ میت کی نظر اس کی طرف لوٹتی نہیں بلکہ کھلی کی کھلی رہ جاتی ہے۔ «فَاَغُمَضَهُ» آپ نے اسے بند کر دیا، یعنی آنکھ کے پپوٹوں کو آپس میں ملا دیا۔ «قُبِضَ» صیغہ مجہول ہے۔ «فَضَجَّ» اس میں فاتعقیب کے لیے ہے، یعنی پھر اہل خانہ نے اس کی موت کا سن کر گھبراہٹ اور پریشانی سے رونا اور چیخنا شروع کر دیا۔ شاید یہ لوگ دور جاہلیت کی طرح «وَاوَيْلَاه» اور «وَاثُبُورَاه» کہہ رہے تھے، اس لیے آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے انہیں تلقین فرمائی کہ ایسے نہ کہو بلکہ اچھی اور خیر کی دعا کرو کرو کیونکہ فرشتے تمہارے لیے آمین کہتے ہیں۔ «تُؤَمْنُ» تامین سے ہے، یعنی آمین کہتے ہیں۔ «وَافْسَحَ» وسیع و کشادہ فرما دے۔ «نَوّرُ» تنویر سے امر کا صیغہ ہے، یعنی اس کے لیے اس کی قبر میں نور پیدا فرما دے۔ «وَاخْلُفْهُ» باب «نَصْرَ يَنْصُرُ» سے یعنی اس کا نائب و قائم مقام ہو جا۔ ایسا قائم مقام جو اس کی تمام ضروریات پوری فرما دے۔ «فِيِ عَقِبِه» ”عین“ پر فتحہ اور ”قاف“کے نیچے کسرہ ہے۔ اور عقبہ سے اس جگہ اس کے پیچھے رہنے والے مراد ہیں، یعنی اے اللہ! مرنے والے نے اپنے پیچھے دنیا میں اہل و عیال اور اولاد وغیرہ میں سے جو کچھ چھوڑا ہے تو اس کا نائب و محافظ بن جا۔ فوائد و مسائل: ➊ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مرنے والے کی روح جسد خاکی سے جب پرواز کر جائے تو اس کی آنکھیں عموماً کھلی رہ جاتی ہیں، انہیں فوراً بند کر دینا چاہیے کیونکہ جسم ٹھنڈا ہونے کے بعد آنکھ کا بند ہونا دشوار ہو جاتا ہے۔ آنکھیں کھلی رہیں تو مردے سے دہشت و وحشت آنے لگتی ہے۔ ➋ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مرنے والے کے اہل و عیال اور اعزہ و اقرباء کو اس کے پاس ہونا چاہیے تاکہ مرنے سے پہلے اگر وہ کوئی بات یا نصیحت کرے تو اس کے گواہ بن سکیں۔ ➌ اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا مرنے والے کے لیے نماز جنازہ سے پہلے مغفرت و بخشش کی دعا کی جا سکتی جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوسلمہ رضی اللہ عنہ کے لیے دعا فرمائی، مگر اس موقع پر ہاتھ اٹھانا اور اجتماعی دعا کرنا ثابت نہیں۔ وضاحت: حضرت ابوسلمہ رضی اللہ عنہ ان کا نام عبداللہ بن عبدالاسد مخزومی قرشی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پھوپھی زاد بھائی ہیں۔ آپ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ دونوں کے رضاعی بھائی ہیں۔ ابولہب کی آزاد کردہ لونڈی ثوبیہ نے انہیں اپنا دودھ پلایا۔ اپنی اہلیہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے ساتھ حبشہ کی طرف ہجرت کی۔ غزوہ بدر میں شریک ہوئے۔ غزوہ احد میں زخمی ہوئے۔ زخم پہلے درست ہو گیا مگر پھر خراب ہو گیا اور 4 ہجری میں جمادی الاولیٰ کی تین تاریخ کو وفات پائی۔ حضرت ابوسلمہ رضی اللہ عنہ کی وفات کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شوال میں ام سلمہ رضی اللہ عنہا کو حرم نبوی میں داخل فرما لیا۔ بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 430