You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ الْجَحْدَرِيُّ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ عَنْ عَاصِمٍ الْأَحْوَلِ عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ قَالَ كُنَّا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَرْسَلَتْ إِلَيْهِ إِحْدَى بَنَاتِهِ تَدْعُوهُ وَتُخْبِرُهُ أَنَّ صَبِيًّا لَهَا أَوْ ابْنًا لَهَا فِي الْمَوْتِ فَقَالَ لِلرَّسُولِ ارْجِعْ إِلَيْهَا فَأَخْبِرْهَا أَنَّ لِلَّهِ مَا أَخَذَ وَلَهُ مَا أَعْطَى وَكُلُّ شَيْءٍ عِنْدَهُ بِأَجَلٍ مُسَمًّى فَمُرْهَا فَلْتَصْبِرْ وَلْتَحْتَسِبْ فَعَادَ الرَّسُولُ فَقَالَ إِنَّهَا قَدْ أَقْسَمَتْ لَتَأْتِيَنَّهَا قَالَ فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَامَ مَعَهُ سَعْدُ بْنُ عُبَادَةَ وَمُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ وَانْطَلَقْتُ مَعَهُمْ فَرُفِعَ إِلَيْهِ الصَّبِيُّ وَنَفْسُهُ تَقَعْقَعُ كَأَنَّهَا فِي شَنَّةٍ فَفَاضَتْ عَيْنَاهُ فَقَالَ لَهُ سَعْدٌ مَا هَذَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ هَذِهِ رَحْمَةٌ جَعَلَهَا اللَّهُ فِي قُلُوبِ عِبَادِهِ وَإِنَّمَا يَرْحَمُ اللَّهُ مِنْ عِبَادِهِ الرُّحَمَاءَ
Usama b. Zaid reported: While we were with the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ), one of his daughters sent to him (the Messenger) to call him and inform him that her child or her son was dying. The Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) told the messenger to go back and tell her that what Allah had taken belonged to Him, and to him belonged what He granted; and He has an appointed time for everything. So you (the messenger) order her to show endurance and seek reward from Allah. The messenger came back and said: She adjures him to come to her. He got up to go accompanied by Sa'd b. 'Ubada, Mu'adh b. Jabal, and I also went along with them. The child was lifted to him and his soul was feeling as restless as if it was in an old (waterskin). His (Prophet's) eyes welled up with tears. Sa'd said: What is this, Messenger of Allah? He replied: This is compassion which Allah has placed in the hearts of His servants, and God shows compassion only to those of His servants who are compassionate.
حماد بن زید نے عاصم احول سے،انھوں نے ابو عثمان نہدی سے اور انہوں نے اسامہ بن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی،انھوں نے کہا:ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھے کہ آپ کی بیٹیوں میں سے ایک نے آپ کو بلاتے ہوئے اور اطلاع دیتے ہوئے آپ کی طرف پیغام بھیجا کہ اس کابچہ۔۔۔یااس کا بیٹا۔۔۔موت(کے عالم) میں ہے۔اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیام لانے والےسے فرمایا:ان کے پاس واپس جا کر ان کو بتاؤ کہ اللہ ہی کا ہے جو اس نے لے لیا اوراسی کا ہے۔جو اس نے دیا تھا اور اس کے ہاں ہر چیز کا وقت مقرر ہے،اور ان کو بتادو کہ وہ صبر کریں اور اجر وثواب کی طلب گار ہوں۔پیام رساں دوبارہ آیا اور کہا:انھوں نے (آپ کو) قسم دی ہے کہ آپ ان کے پاس ضرور تشریف لائیں۔کہا:اس پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اٹھے اور آپ کے ساتھ حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور معاذ بن جبل رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی اٹھ کھڑے ہوئے اور میں بھی ان کے ساتھ چل پڑا،آپ کے سامنے بچے کو پیش کیا گیا جبکہ اس کا سانس اکھڑا ہواتھا،(جسم اس طرح مضطرب تھا)جیسے اس کی جان پرانے مشکیزے میں ہوتو آپ کی آنکھیں بہہ پڑیں،اس پر حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کی:اےاللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !یہ کیا ہے؟آپ نے فرمایا؛یہ رحمت ہے جو اللہ نے اپنے بندوں کے دلوں میں رکھی ہے اور اللہ اپنے بندوں میں سے رحم دل بندوں ہی پر رحم فرماتا ہے۔
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1588 ´میت پر رونے کا بیان۔` اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کسی بیٹی کا ایک لڑکا مرنے کے قریب تھا، انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بلا بھیجا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں جواب میں کہلا بھیجا: ”جو لے لیا وہ اللہ ہی کا ہے، اور جو دے دیا وہ بھی اللہ ہی کا ہے، اور اس کے پاس ہر چیز کا ایک مقرر وقت ہے، انہیں چاہیئے کہ صبر کریں اور ثواب کی امید رکھیں“ لڑکی نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دوبارہ بلا بھیجا، اور قسم دلائی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ضرور تشریف لائیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اٹھے، آپ کے ساتھ میں بھی اٹھا، آپ کے ساتھ معاذ بن جبل، ابی ب۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1588] اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) مصیبت کے وقت صبر اسلام کی اہم تعلیمات میں سے ہے۔ (2) انسان کو مصیبت کے وقت یہ سوچنا چاہیے۔ کہ جو کچھ اللہ نے ہم سے لیا ہے۔ وہ ہمارا نہیں تھا بلکہ اللہ ہی کا تھا لہٰذا ہم نے اللہ کی امانت واپس کی ہے۔ (3) یہ اللہ کا احسان ہے کہ وہ اپنی امانت ایک مدت تک ہمارے پاس رہنے دیتا ہے۔ اور ہم اس سے فائدہ اُٹھاتے اور دل خوش کرتے ہیں۔ اور جب وہ اپنی امانت واپس لیتا ہے۔ تو پھر صبر کرنے پر بھی ہمیں اجر وثواب عطا فرماتا ہے۔ یہ بھی اس کا ایک احسان ہے۔ (4) دل کا غم اور آنکھوں سے آنسو بہنا صبر کے منافی نہیں۔ (5) کسی کو قسم دے کر کوئی مطالبہ کرنا جائز ہے۔ (6) جس کام کے لئے قسم دی جائے اگر وہ شرعا ممنوع نہ ہو تو اسے پورا کرنا ایک مسلمان کا دوسرے مسلمان پر حق ہے۔ (7) غم کا موقع ہو یا خوشی کا اگر مسئلہ پوچھا جائے تو وضاحت کردینی چاہیے۔ (8) اپنى یا کسی کی مصیبت پر غمگین ہونا نرم دلی کی علامت ہے۔ جو اللہ تعالیٰ کو پسند ہے۔ (9) اللہ کی مخلوق پر رحمت وشفقت کرنے سے بندے کواللہ کی رحمت حاصل ہوتی ہے۔ (10) وفات کے وقت تمام رشتے داروں کا حاضر ہونا ضروری نہیں تاہم گھر والوں کی یہ خواہش جائز ہے کہ ایسے وقت میں نیک لوگ قریب ہوں تاکہ ان کی دعا اور برکت سے جان کنی کا مرحلہ آسانی سے طے ہوجائے۔ سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1588