You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
و حَدَّثَنِي عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ اللَّيْثِ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ جَدِّي قَالَ حَدَّثَنِي عُقَيْلُ بْنُ خَالِدٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ وَأَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّهُمَا حَدَّثَاهُ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّهُ قَالَ نَعَى لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّجَاشِيَ صَاحِبَ الْحَبَشَةِ فِي الْيَوْمِ الَّذِي مَاتَ فِيهِ فَقَالَ اسْتَغْفِرُوا لِأَخِيكُمْ قَالَ ابْنُ شِهَابٍ وَحَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ حَدَّثَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَفَّ بِهِمْ بِالْمُصَلَّى فَصَلَّى فَكَبَّرَ عَلَيْهِ أَرْبَعَ تَكْبِيرَاتٍ
Abu Huraira reported: The Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) gave us the news of the death of Negus, the ruler of Abyssinia, on the day when he died, and he said (to us): Beg pardon for your brother. Ibn Shihab said that Sa'id b. Musayyib had told that Abu Huraira had narrated to him that the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) drew them up in a row in a place of prayer, and offered prayer and recited four takbirs for him.
عقیل بن خالد نے ابن شہاب سے ،انھوں نے سعید بن مسیب اور ابو سلمہ بن عبدالرحمان سے اور ان دونوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ انھوں نے کہا:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حبشہ والے(حکمران) نجاشی کی،جس دن وہ فوت ہوئے،موت کی خبر دی اور فرمایا:اپنے بھائی کے لئے بخشش کی دعاکرو۔ابن شہاب نے کہا: مجھے سعید بن مسیب نے حدیث سنائی کہ ان کو حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حدیث بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جنازہ گاہ میں ان کی صفیں بنوائیں،نماز(جنازہ) پڑھائی اور اور پر چار تکبیریں کہیں۔
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 222 ´لوگوں کو میت کی اطلاع دینا جائز ہے` «. . . ان رسول الله صلى الله عليه وسلم نعى للناس النجاشي فى اليوم الذى مات فيه، وخرج بهم إلى المصلى، فصف بهم وكبر اربع تكبيرات» رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو نجاشی رضی اللہ عنہ کی وفات کی اطلاع اس دن دی جس دن وہ (نجاشی) فوت ہوئے اور آپ صحابہ کرام کے ساتھ جنازہ گاہ تشریف لے گئے پھر آپ نے ان کی صفیں بنائیں اور چار تکبیریں کہیں۔ (نجاشی) فوت ہوئے اور آپ صحابہ کرام کے ساتھ جنازہ گاہ تشریف لے گے پھر آپ نے ان کی صفیں بنائیں اور چار تکبیریں کہیں۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 222] تخریج الحدیث: [الموطأ رواية يحيٰ بن يحيٰ 226/1، 227، ح 533، ك 16 ب 5 ح 14، التمهيد 324/6، الاستذكار: 490 و أخرجه البخاري 1245، ومسلم 951، من حديث مالك به] تفقه: ➊ لوگوں کو میت کی اطلاع دینا جائز ہے۔ دیکھئے: [فتح الباري 116/3] ● سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے سیدنا رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کی وفات کی اطلاع مدینے کے ارد گرد والی بستیوں تک پہنچانے کا حکم دیا تھا۔ [المعجم الكبير للطبراني 239/4 ح 4242، السنن الكبريٰ للبيهقي 74/4 وسنده صحيح] ➋ ایک روایت میں میت کی اطلاع دینے سے منع کیا گیا ہے۔ [سنن الترمذي: 986 وقال: هٰذا حديث حسن] ● لیکن یہ روایت ضعیف ہے کیونکہ بلال بن یحییٰ کی سیدنا حذیفہ بن الیمان رضی اللہ عنہ سے ملاقات ثابت نہیں ہے۔ ● اگر یہ روایت صحیح بھی ہوتی تو اس کا مطلب یہ ہے کہ اہل جاہلیت کی طرح گلی کوچوں میں چیخ چیخ کر موت کا اعلان کرنا ممنوع ہے۔ دیکھئے: [ماهنامه الحديث حضرو 20/11] اور [كتاب الجنائز للمباركپوري ص 18] ➌ نمازِ جنازہ میں چار تکبیریں کہنا بہتر ہے لیکن پانچ تکبیریں بھی جائز ہیں جیسا کہ [صحيح مسلم 957/72 (2216)] سے ثابت ہے۔ ➍ نماز جنازہ مسجد سے باہر پڑھنا بہتر ہے جبکہ مسجد میں پڑھنا بھی جائز ہے۔ ➎ اللہ تبارک و تعالیٰ اپنے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کو دور کی خبریں بذریعہ وحی بتا دیتا تھا۔ ➏ اگر کوئی شرعی عذر ہو تو غائبانہ نماز جنازہ جائز ہے۔ ➐ نماز جنازہ میں جفت یا طاق صفوں کی کوئی شرط نہیں ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز جنازہ پڑھائی اور آپ کے پیچھے دو صفیں تھیں۔ [صحيح مسلم: 952، دارالسلام: 2209] موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 14