You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
و حَدَّثَنِي سُرَيْجُ بْنُ يُونُسَ وَعَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ قَالَا حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ وَهُوَ ابْنُ عُلَيَّةَ عَنْ هِشَامٍ الدَّسْتَوَائِيِّ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ مِقْسَمٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ مَرَّتْ جَنَازَةٌ فَقَامَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقُمْنَا مَعَهُ فَقُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّهَا يَهُودِيَّةٌ فَقَالَ إِنَّ الْمَوْتَ فَزَعٌ فَإِذَا رَأَيْتُمْ الْجَنَازَةَ فَقُومُوا
It is narrated on the authority of Jabir ibn 'Abdullah: There passed a bier and the Prophet ( صلی اللہ علیہ وسلم ) stood up for it and we also stood up along with him. We said: Messenger of Allah, that was the bier of a Jewess. Upon this he remarked: Verily, death is a matter of consternation, so whenever you come across a bier stand up.
عبیداللہ بن مقسم نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی،انھوں نے کہا:ایک جنازہ گزرا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے لئے کھڑے ہوگئے اور ہم بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کھڑے ہوگئے پھر ہم نے عرض کی:اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !یہ تو ایک یہودی عو رت(کا جنازہ ) ہے۔تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:موت خوف اور گھبراہٹ(کا باعث) ہے،پس جب تم جنازے کو دیکھو تو کھڑے ہوجاؤ۔
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3174 ´میت کے لیے کھڑے ہونے کا مسئلہ۔` جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے اچانک ہمارے پاس سے ایک جنازہ گزرا تو آپ اس کے لیے کھڑے ہو گئے، پھر جب ہم اسے اٹھانے کے لیے بڑھے تو معلوم ہوا کہ یہ کسی یہودی کا جنازہ ہے، ہم نے عرض کیا: اللہ کے رسول! یہ تو کسی یہودی کا جنازہ ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”موت ڈرنے کی چیز ہے، لہٰذا جب تم جنازہ دیکھو تو کھڑے ہو جاؤ۔“ [سنن ابي داود/كتاب الجنائز /حدیث: 3174] فوائد ومسائل: اس حدیث میں کھڑ ے ہونے کا حکم ہے۔ لیکن اس کے بعد والی روایت میں صراحت ہے۔ کہ بعد میں نبی کریم ﷺبیٹھنے لگ گئے تھے۔ اس لئے کھڑے ہونے کا حکم منسوخ ہے۔ یا پھردونوں ہی باتیں جائز ہیں۔ سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3174