You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
و حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ السَّعْدِيُّ وَإِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ وَاللَّفْظُ لِإِسْحَقَ قَالَ عَلِيٌّ حَدَّثَنَا وَقَالَ إِسْحَقُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ عَبْدِ الْوَاحِدِ بْنِ حَمْزَةَ عَنْ عَبَّادِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ أَنَّ عَائِشَةَ أَمَرَتْ أَنْ يَمُرَّ بِجَنَازَةِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ فِي الْمَسْجِدِ فَتُصَلِّيَ عَلَيْهِ فَأَنْكَرَ النَّاسُ ذَلِكَ عَلَيْهَا فَقَالَتْ مَا أَسْرَعَ مَا نَسِيَ النَّاسُ مَا صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى سُهَيْلِ بْنِ الْبَيْضَاءِ إِلَّا فِي الْمَسْجِدِ
Abbad b. 'Abdullah b. Zubair reported that 'A'isha ordered the bier of Sa'd b. Abu Waqqas to be brought into the mosque so that she should pray for him. The people disapproved this (act) of hers. She said: How soon the people have forgotten that the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) offered not the funeral prayer of Suhail b al-Baida' but in a mosque.
عبدالعزیز بن محمد نے عبدالواحد بن حمزہ سے اور انھوں نے عباد بن عبداللہ بن زبیر سے روایت کی کہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے حکم دیا کہ حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا جنازہ مسجد میں سے گزارا جائے(تاکہ) وہ بھی ان کا جنازہ ادا کرسکیں۔آپ کی بات پر لوگوں نے اعتراض کیا تو حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فرمایا:لوگ کس قدر جلد بھول گئے! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (بدری صحابی) سہیل بن بیضاء رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی نماز جنازہ مسجد ہی میں ادا کی تھی۔
علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 452 ´مسجد میں نماز جنازہ پڑھنا` ”سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ اللہ کی قسم! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیضاء کے دونوں بیٹوں کی نماز جنازہ مسجد میں ادا فرمائی۔“ [بلوغ المرام /كتاب الجنائز/حدیث: 452] فوائد و مسائل: ➊ اس حدیث میں ان لوگوں کا رد ہے جو مسجد میں نماز جنازہ پڑھنے کو ممنوع قرار دیتے ہیں کیونکہ مسجد میں نماز جنازہ پڑھنا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے عمل سے ثابت ہے۔ علاوہ ازیں طبقات ابن سعد میں ہے کہ خلیفہ اول حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کا جنازہ عمر رضی اللہ عنہ نے مسجد ہی میں پڑھایا تھا۔ [الطبقات الكبريٰ لابن سعد: 206/3] نیز مسند سعید بن منصور میں ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ خلیفہ راشد دوم کا جنازہ بھی حضرت صہیب رضی اللہ عنہ نے مسجد ہی میں پڑھایا تھا۔ [المصنف للعبدالرزاق: 526/3، والسنن الكبري للبيهقي: 52/4] اور ام المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ نے سعد بھی ابی وقاص رضی اللہ عنہ کا جنازہ مسجد ہی میں پڑھا تھا۔ (المصنف لعبدالرزاق: 527، 526/3) اگر ایسا کرنا ناجائز و مکروہ ہوتا تو خلفائے راشدین اس پر عمل نہ کرتے۔ ➋ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اپنے عمل سے اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے اس پر عمل پیرا ہونے کی وجہ سے بغیر کسی کراہت کے مسجد میں جنازہ پڑھا جا سکتا، البتہ مسجد سے باہر پڑھنا افضل اور بہتر ہے۔ واللہ اعلم وضاحت: «بيضاء» سہل اور سہیل رضی اللہ عنہ کی والدہ کا لقب ہے۔ ان کا نام دعا بنت جحدم فھریہ ہے۔ اور ان کے خاوند کا نام وہب بن ربیعہ قریشی فہری ہے۔ سہل اور سہیل کی اولاد تھے۔ حضرت سہل رضی اللہ عنہ تو ان لوگوں میں سے تھے جنھوں نے قریش کے اس صحیفے کو پاش پاش کیا تھا جس میں قریش نے بنو ہاشم اور مسلمانوں سے مقاطعہ کی قراردار پاس کی تھی۔ ایک قول کے مطابق انہوں نے اپنے اسلام کے قبول کا اظہار مکہ ہی میں کر دیا تھا۔ اور ایک قول کے مطابق انہوں نے اپنے اسلام لانے کو چھپائے رکھا۔ اسی حالت میں بدر میں زبردستی حاضر کیے گئے۔ مسلمانوں نے انہیں بھی قیدی بنا لیا مگر حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے شہادت دی کہ میں نے انہیں مکہ میں نماز پڑھتے دیکھا ہے تو ان کہ شہادت پر آزادی دے دی گئی۔ انہوں نے مدینے میں وفات پائی۔ رہے حضرت سہیل رضی اللہ عنہ تو وہ قدیم الاسلام تھے۔ حبشہ کی ہجرت اور ہجرت مدینہ دونوں میں شریک رہے۔ بدر اور باقی تمام غزوات میں شامل ہوئے۔ غزوہ تبوک 9 ہجری کے بعد مدینہ میں وفات پائی۔ بیضاء کے تین بیٹے مشہور تھے۔ ان دو کے علاوہ تیسرے حضرت صفوان رضی اللہ عنہ تھے جنہوں نے غزوہ بدر میں جام شہادت نوش کیا۔ اور ایک قول یہ بھی ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے کافی عرصہ بعد وفات پائی ہے۔ بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 452