You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا عَوْنُ بْنُ سَلَّامٍ الْكُوفِيُّ أَخْبَرَنَا زُهَيْرٌ عَنْ سِمَاكٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ قَالَ أُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِرَجُلٍ قَتَلَ نَفْسَهُ بِمَشَاقِصَ فَلَمْ يُصَلِّ عَلَيْهِ
Jabir b. Samura reported: (The dead body) of a person who had killed himself with a broad-headed arrow was brought before the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ), but he did not offer prayers for him.
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے،انھوں نے کہا:نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک آدمی لایا گیا جس نے اپنے آپ کو ایک چوڑے تیر سے قتل کرڈالا تھا تو آپ نے (خود) اس کی نماز جنازہ نہیں پڑھی۔(دوسروں کو پڑھنے کا حکم دیا جس طرح ابتداء میں آپ دوسروں کو مقروض کا جنازہ پڑھنے کا حکم دیتے تھے۔)
علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 446 ´خودکشی کرنے والے کی نماز جنازہ` ”سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک آدمی لایا گیا جس نے تیر سے خودکشی کی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی نماز جنازہ نہ پڑھی۔“ [بلوغ المرام /كتاب الجنائز/حدیث: 446] لغوی تشریح: «اُتِيَ» صیغہ مجہول ہے اور اس کے معنی ہیں، لایا گیا۔ «بِمَشَاقِصَ» «مِشْقَصٌ» کی ”میم“ کے نیچے کسرہ ہے۔ چوڑا نیزہ۔ «فَلَمٰ يُصلَّ عَلَيْهِ» اس پر نماز جنازہ نہ پڑھی۔ اس کی سزا کے طور پر خود نماز جنازہ نہ پڑھی۔ اور اس جیسا فعل کرنے والوں کو خوف زدہ کرنے اور ڈرانے، دھمکانے کے لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا کیا۔ فائدہ: خودکشی کرنے والے کی نماز جنازہ پڑھنے میں اختلاف ہے۔ ایک قول یہ ہے کہ اس کی نماز جنازہ بالکل نہیں پڑھی جائے گی اور ایک قول یہ ہے کہ قوم کے معزز و فضلاء اور معتبر شخصیات تو اس کی نماز جنازہ نہیں پڑھیں گی، البتہ عام لوگ پڑھیں گے کیونکہ سنن نسائی میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں اس پر نماز جنازہ نہیں پڑھوں گا۔“ [سنن النسائي، الجنائز، باب ترك الصلاة على من قتل نفسه، حديث: 1966] یہ اس بات کا قرینہ ہے کہ صحابہ اکرام رضی اللہ عنہم نے نماز جنازہ پڑھی تھی، جیسے ابتداء میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم مقروض کا جنازہ نہیں پڑھتے تھے، البتہ صحابہ کو فرما دیتے تھے کہ تم جنازہ پڑھو اور دوسرا موقف ہی راجح معلوم ہوتا ہے۔ واللہ اعلم۔ بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 446