You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا لَيْثٌ ح و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ عَنْ نَافِعٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ قَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ بِزَكَاةِ الْفِطْرِ صَاعٍ مِنْ تَمْرٍ أَوْ صَاعٍ مِنْ شَعِيرٍ قَالَ ابْنُ عُمَرَ فَجَعَلَ النَّاسُ عَدْلَهُ مُدَّيْنِ مِنْ حِنْطَةٍ
Abdullah b. Umar reported that the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) ordered the (payment of) Zakat-ul-Fitr one sa' of dates, or one sa' of barley. Ibn 'Umar ('Abdullah b. 'Umar) further said: The people equalised it (then) with two mudds of fine wheat.
لیث نے نا فع سے روایت کی کہ حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھجوروں کا ایک صاع یا جو کا ایک صاع صدقہ فطر(ادا ) کرنے کا حکم دیا ۔حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا: تو لو گو ں نے گندم کے دو ئد اس ( جو ) کے ایک صاع کے برابر قرار دے لیے ۔
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 279 ´صدقہ فطر کا بیان` «. . . 211- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم فرض زكاة الفطر فى رمضان على الناس، صاعا من تمر، أو صاعا من شعير، على كل حر أو عبد، ذكر أو أنثى من المسلمين. . . .» ”. . . اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان میں لوگوں پر مسلمانوں میں سے ہر آدمی پر کھجور کا ایک صاع یا جَو کا ایک صاع فرض قرار دیا ہے، چاہے آزاد ہو یا غلام، مرد ہو یا عورت . . .“ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 279] تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 1504، ومسلم 984، من حديث مالك به] تفقہ: ➊ یہ صدقہ فطر مسلمانوں پر فرض ہے۔ دیکھئے: [ح211] ➋ ایک روایت میں آیا ہے کہ ہم صدقہ فطر ادا کرتے تھے۔۔۔ جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے درمیان ہوتے تھے۔ [صحيح مسلم: 985 2284] ◈ معلوم ہوا کہ درج بالا حدیث مرفوع ہے۔ ➌ صاع کے وزان کے بارے میں اختلاف ہے - راجح یہی ہے کہ ڈھائی کلووزن کے مطابق صاع نکالا جائے تاکہ آدمی کسی شک میں نہ رہے۔ ➍ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ سے گندم کا آدھا صاع ثابت ہے لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور سیدنا ابوسعید الخدری رضی اللہ عنہ وغیرہ سے پورا صاع ثابت ہے لہٰذا راجح یہی ہے کہ پورا صاع ادا کیا جائے۔ ➎ بہتر اور افضل یہی ہے کہ گندم، جو، کھجور اور انگور وغیرہ پھلوں، غلے اور کھانے سے صاع نکالا جائے لیکن اگر مجبوری یا کوئی شرعی عذر ہو تو صاع کی مروجہ رقم سے ادائیگی بھی جائز ہے۔ خلیفہ عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ نے بصرہ میں عدی کی طرف حکم لکھ کر بھیجا تھا کہ اہلِ دیوان کے عطیات میں سے ہر انسان کے بدلے آدھا درہم لیا جائے۔ [مصنف ابن ابي شيبه 3/174 ح10368، وسنده صحيح] ◈ ابواسحاق السبیعی فرماتے تھے کہ میں نے لوگوں کو رمضان میں صدقہ فطر میں طعام (کھانے) کے بدلے دراہم دیتے ہوئے پایا ہے۔ [ابن ابئ شيبه ح 10371، و سنده صحيح] ➏ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ صدقۂ فطر صرف کھجور میں سے دیتے تھے سوائے ایک دفعہ کے (جب کھجوریں نہ ملیں تو) آپ نے جَو دیئے۔ [الموطأ 1/284 ح635، وسنده صحيح] ➐ صدقہ فطر صرف مساکین کا حق ہے۔ [ديكهئے سنن ابي داؤد: 1609، وسنده حسن] ◈ لہٰذا اسے آٹھ قسم کے مستحقینِ زکوٰۃ میں تقسیم کرنا غلط ہے۔ دیکھئے: زاد المعاد [2/22] اور ”عبادات میں بدعات اور سنت نبوی سے ان کا رد“ [ص212] موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 211