You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَسْمَاءَ قَالَتْ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أُمِّي قَدِمَتْ عَلَيَّ وَهِيَ رَاغِبَةٌ أَوْ رَاهِبَةٌ أَفَأَصِلُهَا قَالَ نَعَمْ
Asma' daughter of Abu Bakr reported: I said: Messenger of Allah, my mother, who is inclined or scared has come to me. Should I (even An her position of being opposed to Islam) treat her well? He said: Yes.
عبداللہ بن ادریس نے ہشام بن عروہ سے،انھوں نے اپنے والد سے،اور انھوں نے حضرت اسماء رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی،انھوں نے کہا:میں نے پوچھا:اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !میرے والدہ میرے پاس آئی ہیں اور (صلہ رحمی کی ) خواہش مند ہیں۔یا(خالی ہاتھ واپسی سے) خائف ہیں۔کیا میں ان سے صلہ رحمی کروں؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:ہاں۔
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1668 ´ذمی کو صدقہ دینے کا بیان۔` اسماء رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میرے پاس میری ماں آئیں جو قریش کے دین کی طرف مائل اور اسلام سے بیزار اور مشرکہ تھیں، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میری ماں میرے پاس آئی ہیں اور وہ اسلام سے بیزار اور مشرکہ ہیں، کیا میں ان سے صلہ رحمی کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں، اپنی ماں سے صلہ رحمی کرو۔“ [سنن ابي داود/كتاب الزكاة /حدیث: 1668] 1668. اردو حاشیہ: رشتہ داروں کے ساتھ صلہ رحمی اور حسن سلوک سے پیش آنا اسلامی تعلیم کا لازمی حصہ اور مسلمانوں کا شعار ہے مگر للہ فی اللہ گہری اور رازدارانہ محبت مسلمانوں ہی سے خاص ہے۔ کافر لوگوں یا کافر عزیزوں کو فرض زکواۃ یا واجب صدقات نہیں دیئے جاسکتے۔الا یہ کہ مئولفۃ القلوب کے ضمن میں آتے ہوں۔ نفل صدقات دینے میں کوئی حرج نہیں۔خاص طور پر والدین کا تو حق ہے۔ کہ اولاد ان پر خرچ کرے۔ کافر ہونا ان کا اپنا معاملہ ہے۔ جو اللہ کے ساتھ ہے سورۃ لقمان میں ہے قرآن>۔(وَإِن جَاهَدَاكَ عَلَىٰ أَن تُشْرِكَ بِي مَا لَيْسَ لَكَ بِهِ عِلْمٌ فَلَا تُطِعْهُمَا ۖ وَصَاحِبْهُمَا فِي الدُّنْيَا مَعْرُوفًا)(لقمان۔15) اگر وہ تجھ سے کوشش کریں کہ تو میرا شریک ٹھرائے ایسی چیز کو جس کا تجھے علم نہیں۔ تو ان کا کہا مت مان اور دنیا کے امور میں ان کے ساتھ اچھا سلوک کر سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1668