You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ شَقِيقٍ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَنْفَقَتْ الْمَرْأَةُ مِنْ بَيْتِ زَوْجِهَا غَيْرَ مُفْسِدَةٍ كَانَ لَهَا أَجْرُهَا وَلَهُ مِثْلُهُ بِمَا اكْتَسَبَ وَلَهَا بِمَا أَنْفَقَتْ وَلِلْخَازِنِ مِثْلُ ذَلِكَ مِنْ غَيْرِ أَنْ يَنْتَقِصَ مِنْ أُجُورِهِمْ شَيْئًا
A'isha reported Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) as saying: When a woman spends (something as Sadaqa) out of the household of her husband without causing any damage, there is a reward for her and for him too like it for whatever he earned, and for her (for the wife) because of her spending (for the sake of Allah), and for the trustee also (there is a reward like it), without any reduction from their rewards.
ابو بکر بن ابی شیبہ نے کہا:ابو معاویہ نے ہمیں اعمش سے حدیث بیان کی،انھوں نے شقیق سے،انھوں نے مسروق سے اور انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی،انھوں نے کہا:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جب عورت اجاڑے بغیر اپنے خاوند کے گھر سے(اللہ کی راہ میں ) خرچ کرتی ہے تو اس کے لئے اس کااجر ہے اور اس(خاوند) کے لئے بھی اس کے کمانے کی وجہ سے ویسا ہی اجر ہے اور اس عورت کے لئے اس کے خرچ کرنے کی وجہ سے اور خزانچی کے لئے بھی اس جیسا(اجر) ہے،ان(سب لوگوں) کے اجر میں کچھ کمی کئے بغیر۔
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2294 ´شوہر کے مال میں عورت کے حق کا بیان۔` ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب عورت اپنے شوہر کے گھر میں سے خرچ کرے (کی روایت میں ”خرچ کرے“ کے بجائے ”جب عورت کھلائے“ ہے) اور اس کی نیت مال برباد کرنے کی نہ ہو تو اس کے لیے اجر ہو گا، اور شوہر کو بھی اس کی کمائی کی وجہ سے اتنا ہی اجر ملے گا، اور عورت کو خرچ کرنے کی وجہ سے، اور خازن کو بھی اتنا ہی اجر ملے گا بغیر اس کے کہ ان کے اجر میں کچھ کمی ہو“ ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب التجارات/حدیث: 2294] اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) گھر میں کما کر لانا مرد کا فرض ہے۔ (2) اگرچہ کمائی مرد کی ہوتی ہے تاہم عورت کو خرچ کرنے کا پورا اختیار حاصل ہے۔ (3) عورت کو خرچ کرتے وقت یہ خیال رکھنا ضروری ہے کہ مال فضول ضائع نہ کیا جائے اور ناجائز کاموں میں خرچ نہ کیا جائے، اور وہاں خرچ نہ کیا جائے۔ جہاں خاوند پسند نہ کرتا ہو کیونکہ اس سے گھر کے مالی حالات میں بھی بگاڑ پیدا ہوتا ہے اور آپس کے تعلقات بھی خراب ہو جاتے ہیں۔ (4) خزانچی سے مراد وہ شخص ہے جو مالک کی اجازت سے گھر کی ضروریات کے لیے خرچ کرتا ہے، خواہ وہ ملازم ہو یا گھر کا کوئی فرد، مثلاً: چھوٹا بھائی یا بیٹا وغیرہ۔ (5) خازن کو یہ ثواب اس وقت ملے گا جب وہ خوشی سے خرچ کرے، اگر وہ صرف حکم کی تعمیل کے طور پر کسی مستحق کو دیتا ہے لیکن دل میں ناراضی محسوس کرتا ہے کہ میرا مالک یہاں کیوں خرچ کرتا ہے تو اسے ثواب نہیں ملے گا کیونکہ اعمال کا دارومدار نیت پر ہے۔ سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2294