You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَأَبُو كُرَيْبٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا قَرَأَ ابْنُ آدَمَ السَّجْدَةَ فَسَجَدَ اعْتَزَلَ الشَّيْطَانُ يَبْكِي، يَقُولُ: يَا وَيْلَهُ - وَفِي رِوَايَةِ أَبِي كُرَيْبٍ: يَا وَيْلِي - أُمِرَ ابْنُ آدَمَ بِالسُّجُودِ فَسَجَدَ فَلَهُ الْجَنَّةُ، وَأُمِرْتُ بِالسُّجُودِ فَأَبَيْتُ فَلِيَ النَّارُ "
It is narrated on the authority of Abu Huraira that when, the son of Adam recites the Ayat of Sajdah (prostration) and then falls down in prostration, the Satan goes into seclusion and weeps and says: Alas, and in the narration of Abu Kuraib the words are: Woe unto me, the son of Adam was commanded to prostrate, and he prostrated and Paradise was entitled to him and I was commanded to prostrate, but I refused and am doomed to Hell.
حضرت ابوبکر بن ابی شیبہ اور ابو کریب نے کہا : ہمیں ابو معاویہ نے اعمش سے حدیث سنائی ، انہو ں نے ابو صالح سے اور انہوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ’’ جب ابن آدم سجدے کی آیت تلاوت کر کے سجدہ کرتا ہے تو شیطان روتے ہوئے وہاں سے ہٹ جاتا ہے ، وہ کہتا ہے : ہائے اس کی ہلاکت !(اور ابوکریب کی روایت میں ہے ، ہائے میری ہلاکت!) ابن آدم کو سجدے کا حکم ملا تو اس نے سجدہ کیا ، اس پر اسے جنت مل گئی اور مجھے سجدے کا حکم ملا تو میں نے انکار کیا ،سو میرے لیے آگ ہے ۔ ‘‘
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1052 ´قرآن کے سجدوں کا بیان۔` ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب انسان آیت سجدہ تلاوت کرتا اور سجدہ کرتا ہے، تو شیطان روتا ہوا الگ ہو جاتا ہے، اور کہتا ہے: ہائے خرابی! ابن آدم کو سجدہ کا حکم ہوا، اس نے سجدہ کیا، اب اس کے لیے جنت ہے، اور مجھ کو سجدہ کا حکم ہوا، میں نے انکار کیا، میرے لیے جہنم ہے۔“ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1052] اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) سجدہ اللہ تعالیٰ کی عبادت کا ایک عظیم عمل ہے۔ جس کا بہت زیادہ ثواب ہے۔ خواہ وہ فرض سجدہ ہوجیسے فرض اور نفل نمازوں کے سجدے یا نفل سجدہ ہوجیسے سجدہ شکر اورسجدہ تلاوت، رسول اللہﷺ نے حضرات ثوبان رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے فرمایا تھا۔ اللہ کوسجدے زیادہ کیا کر کیونکہ تو اللہ کےلئے جو سجدہ بھی کرے گا۔ اس کے بدلے اللہ تعالیٰ تیرادرجہ بلند کردے گا اور تیرا گناہ معاف کردے گا۔ (صحیح مسلم، الصلاۃ، باب فضل السجود والحث علیه، حدیث: 488) (2) سابقہ شریعتوں میں احترام کے طور پر کسی کو سجدہ کرنا جائز تھا شریعت محمدیہ میں سجدہ تعظیمی حرام ہے۔ حضرت آدم علیہ السلام کو فرشتوں کا سجدہ کرنا یا حضرت یوسف کو ان کے والدین اور بھائیوں کا سجدہ کرنا ہمارے لئے جواز کی دلیل نہیں بن سکتا۔ جسطرح شراب کی حرمت نازل ہونے سے پہلے صحابہ کرام رضوان للہ عنہم اجمعین کی شراب نوشی سے اب شراب کے جواز کا ثبوت پیش نہیں کیا جا سکتا۔ (3) اس حدیث سے سجدہ تلاوت کی مشروعیت ثابت ہوتی ہے تاہم دوسرے دلائل سے معلوم ہوتا ہے۔ کہ سجدہ تلاوت واجب نہیں البتہ مستحب اور ثواب کا باعث یقیناً ہے۔ دیکھئے: (جامع ترمذي، الجمعة، باب ماجاء من لم یسجد فی، حدیث: 576) محض سستی کی وجہ سے ثواب حاصل کرنے کا یہ موقع ضائع نہیں کرنا چاہیے۔ سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1052