You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى حَدَّثَنَا دَاوُدُ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ تَمْرُقُ مَارِقَةٌ فِي فُرْقَةٍ مِنْ النَّاسِ فَيَلِي قَتْلَهُمْ أَوْلَى الطَّائِفَتَيْنِ بِالْحَقِّ
It was narrated from Abu Sa'eed Al-Khudri that the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) said: A group will secede at a time of division among the people, and they will be killed by the group that is closer to the truth.
داود نے ابونضرہ سے اور انھوں نے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:لوگوں میں گروہ بندی کےوقت دین میں سے تیزی سے نکل جانے والا ایک فرقہ تیزی سے نکلے گا۔ان کے قتل کی ذمہ داری دونوں جماعتوں میں سے حق سے زیادہ تعلق رکھنےوالی جماعت پوری کرے گی۔
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4667 ´فتنہ و فساد کے وقت خاموش رہنے کا بیان۔` ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مسلمانوں میں اختلاف کے وقت ایک فرقہ نکلے گا جسے دونوں گروہوں میں سے جو حق سے قریب تر ہو گا قتل کرے گا۔“ [سنن ابي داود/كتاب السنة /حدیث: 4667] فوائد ومسائل: 1: مسلمانوں میں مختلف آرا کے حامل افرا د یا جماعتوں کا وجود ہو سکتا ہے جن میں سے یقینا ایک ہی حق پر ہو گا اور دوسرا اس سے بعید۔ مگر جب تک کوئی واضح صریح باطل فکروعمل سامنے نہ آئے ان کی ضلالت کا حکم نہ لگایا جائے۔ بلکہ علم وحکمت سے تفہیم ہونی چاہیے اور حتی الامکان ان کی اشاعت اور تشہیر سے خاموشی اختیار کی جائے، اسی سے وہ فتنہ دب سکے گا۔ 2: اس حدیث میں خوارج کے ظہور کی پیشین گوئی کا بیان ہے، یہ حدیث نبی ؐ کی صداقت کی ایک دلیل ہے کیونکہ خوارج کا جس وقت ظہور ہوا، وہ اس حدیث کے عین مطابق ہے، یہ 32،38 ہجری کا واقعہ ہے جب حضرت علی اور حضرت معاویہ رضی اللہ کے درمیان لڑائی جاری تھی۔ اس وقت نہروان سے فرقہ خوارج کا ظہورہوا اور حضرت علی رضی اللہ نے ان سے جنگ کی اور انہیں شکست فاش دی۔ اسی قسم کی احادیث کی بنا پر حضرت علی رضی اللہ کو حضرت معاویہ کے مقابلے میں اقرب الی الحق کہا جاتا ہے۔ 3: اس میں باہم لڑنے والے دونوں گروہوں کو مسلمان کہا گیا ہے، اس لئے حضرت علی اور حضرت معاویہ رضی اللہ دونوں اور ان کے ساتھیوں کے بارے میں طعن وتشنیع کی بجائے کف لسان (خاموشی) ضروری ہے، کیونکہ دونوں ہی مسلمان اورحق پر تھے، گو ایک احق (زیادہ صحیح) تھا۔ 4: فتنہ انگیز یا دین سے نکل جانے والا گروہ خوارج کا تھا، نہ کہ حضرت علی یا حضرت معاویہ رضی اللہ کا گروہ تھا، وہ دونوں تو مسلمانوں کے عظیم گروہ تھے۔ سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4667