You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
) حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ الْمِسْمَعِيُّ، حَدَّثَنَا الضَّحَّاكُ بْنُ مَخْلَدٍ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللهِ يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «بَيْنَ الرَّجُلِ وَبَيْنَ الشِّرْكِ وَالْكُفْرِ تَرْكُ الصَّلَاةِ
It is narrated on the authority of Abu Zubair that he heard Jabir b. 'Abdullah saying. I heard the Messenger of Allah (may peace and blessings be upon him) observing this: Between man and polytheism and unbelief is the abandonment of salat.
ابو زبیر نے خبر دی کہ انہوں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے سنا ، انہوں نے کہا : میں نے رسول اللہ ﷺ کویہ فرماتے ہوئے سنا : ’’ آدمی اور شرک و کفر کے درمیان (فاصلہ مٹانے والا عمل) نماز چھوڑنا ہے ۔ ‘‘ ( اس روایت میں إن’’بےشک ‘‘ کا لفظ نہیں ، باقی وہی ہے ۔ )
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 465 ´تارک نماز کا حکم۔` جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بندے اور کفر کے درمیان سوائے نماز چھوڑ دینے کے کوئی اور حد فاصل نہیں۔“ [سنن نسائي/كتاب الصلاة/حدیث: 465] 465 ۔ اردو حاشیہ: ➊”مسلمان اور کافر میں امتیاز نماز سے ہے۔“ کیونکہ ارکانِ اسلام میں سے یہی ایک ایسا رکن ہے جس سے مسلم کی پہچان ہو سکتی ہے۔ شہادتین کی ادائیگی تو کبھی کبھار ہوتی ہے، نیز وہ نظر آنے والی چیز نہیں۔ تصدیق دل سے ہوتی ہے۔ روزہ بھی مخفی چیز ہے۔ زکاۃ کی ادائیگی صرف امیر لوگوں پر سال میں ایک دفعہ ہوتی ہے اور وہ علانیہ بھی نہیں ہوتی۔ حج زندگی میں ایک بار ہے، وہ بھی صرف صاحب استطاعت پر فرض ہے، لہٰذا نماز ہی ایک ایسا رکن ہے جو ہر غریب و امیر، مردوزن، بوڑھے، جوان، تندرست اور بیمار پر دن میں پانچ مرتبہ فرض ہے۔ اور یہ نظر آنے والی چیز ہے۔ علانیہ اذان و جماعت سے ادا ہوتی ہے، اس لیے اس سے بڑھ کر مسلمان کے لیے امتیاز کیا ہو سکتا ہے؟ ➋”جس نے اسے چھوڑ دیا، کفر کیا۔“ کیونکہ جو شخص کبھی بھی نماز نہیں پڑھتا اس نے مطلقاً نماز کو چھوڑ رکھا ہے۔ بظاہر کافر اور اس میں کوئی فرق معلوم نہیں ہوتا، یعنی دیکھنے میں کافروں جیسا ہے۔ ویسے بھی نماز کا ترک کافروں کا کام ہے۔ جو شخص نماز نہیں پڑھتا اس نے کفر کے کام کا ارتکاب کیا، البتہ اس میں چونکہ اسلام کے کام بھی پائے جاتے ہیں، مثلاً: شہادتین کا اقرار اور تصدیق وغیرہ، لہٰذا وہ صریح کافر تو نہیں مگر دائرۂ اسلام کے تحت کافر ہے۔ اس کو امام بخاری رحمہ اللہ نے «کفر دون کفر» کہا ہے۔ دیکھیے: [صحیح البخاري، الإیمان، باب کفران العشیر وکفر دون کفر، رقم الباب: 21] یعنی بڑے کفر سے کم درجے کا کفر جس سے وہ دائرۂ اسلام سے خارج نہ ہو گا۔ امام احمد رحمہ اللہ نے ظاہر الفاظ کے پیش نظر اسے صریح کافر کہا ہے۔ واللہ اعلم۔ ➌”صرف نماز چھوڑنے کا فرق ہے۔“ کیونکہ ترک صلاۃ سے مسلمان کا امتیاز ختم ہو گیا، لہٰذا اس کا تعلق کفر سے جڑ گیا۔ سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 465