You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ، وَقُتَيْبَةُ، وَابْنُ حُجْرٍ، قَالُوا: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ وَهُوَ ابْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ أَبِي سُهَيْلٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: «إِذَا جَاءَ رَمَضَانُ فُتِّحَتْ أَبْوَابُ الْجَنَّةِ، وَغُلِّقَتْ أَبْوَابُ النَّارِ، وَصُفِّدَتِ الشَّيَاطِينُ»
Abu Huraira reported Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) as saying: When there comes the month of Ramadan, the gates of mercy are opened, and the gates of Hell are locked and the devils are chained,
اسماعیل بن جعفر نے ابو سہیل(نافع بن مالک بن ابی عامر) سے ،انھوں نے اپنے والد سے،انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جب رمضان آتا ہے جنت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اور دوزخ کےدروازے بند کردیئے جاتے ہیں اور شیاطین بیڑیوں میں جکڑ دیئے جاتے ہیں۔
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1642 ´ماہ رمضان کی فضیلت۔` ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب رمضان کی پہلی رات ہوتی ہے تو شیطان اور سرکش جن زنجیروں میں جکڑ دئیے جاتے ہیں، جہنم کے دروازے بند کر دئیے جاتے ہیں، اور اس کا کوئی بھی دروازہ کھلا ہوا نہیں رہتا، جنت کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں، اور اس کا کوئی بھی دروازہ بند نہیں رہتا، منادی پکارتا ہے: اے بھلائی کے چاہنے والے! بھلائی کے کام پہ آگے بڑھ، اور اے برائی کے چاہنے والے! اپنی برائی سے رک جا، کچھ لوگوں کو اللہ جہنم کی آگ سے آزاد کرتا ہے، اور یہ (رمضان کی) ہر رات کو ہوتا ہے“ ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيام/حدیث: 1642] اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) ماہ رمضان نیکیوں کامہینہ ہے۔ اس مہینے میں اللہ کی طرف سے نیکیوں کے راستے میں حائل بڑی رکاوٹیں دور کردی جاتی ہیں۔ اس کے بعد بھی اگر کوئی شخص نیکیوں سے محروم رہ جاتا ہے۔ یابرایئوں سے اجتناب کرکے اللہ کی رحمت حاصل نہیں کرتا تو یہ اس کا اپنا قصور ہے،۔ (2) شیطانوں اور سرکش جنوں کے قید ہوجانے کے باوجود ماہ رمضان میں انسانوں سے جو گناہ سرزد ہوتے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ انسان گیارہ مہینوں میں گناہوں کا مسلسل ارتکاب کرنے کی وجہ سے ان کے عادی ہوجاتے ہیں۔ پھر رمضان میں نفس کی اصلاح کے لئے کوشش بھی نہیں کرتے۔ یعنی روزے نہیں رکھتے۔ کثرت سے تلاوت نہیں کرتے۔ تراویح نہیں پڑھتے۔ اس لئے ان کے نفس کی تربیت اور اصلاح نہ ہونے کی وجہ سے وہ گناہوں سے اجتناب نہیں کرسکتے۔ (3) جنت کے دروازے کھل جانے اور جہنم کے دروازے بند ہوجانے سے حقیقتاً ان دروازوں کا کھلنا اور بند ہونا بھی مراد ہے۔ اور یہ مطلب بھی ہوسکتا ہے کہ مسلمان معاشرے میں ماہ رمضان کو خاص اہمیت دی جاتی ہے۔ اس لئے نیکیوں کی طرف عام رجحان پیدا ہوتا ہے۔ اور مسلمان ہر قسم کی نیکی کرنے پرمستعد ہوجاتے ہیں۔ اور ہر گناہ سے بچنے کی شعوری کوشش کرتے ہیں۔ گویا یہ نیکیاں جنت کے دروازے ہیں۔ اور گناہ جہنم کے دروازے (4) اللہ تعالیٰ کی طرف سے نیکیوں میں آگے بڑھنے اور گناہوں سے باز آ جانے کا اعلان بھی، اس لئے ہے کہ مسلمان نیکیاں کرنے اور گناہوں سے بچنے کا زیادہ سے زیادہ اہتمام کریں۔ (5) ہر رات بعض لوگوں کی جہنم سے آزادی بھی ماہ رمضان کا خصوصی شرف ہے۔ گناہوں سے توبہ کرکے ہر شخص اس شرف کو حاصل کرسکتا ہے۔ سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1642