You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، وَيَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، وَابْنُ حُجْرٍ - قَالَ يَحْيَى بْنُ يَحْيَى: أَخْبَرَنَا وقَالَ الْآخَرُونَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ وَهُوَ ابْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ دِينَارٍ، أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ: «الشَّهْرُ تِسْعٌ وَعِشْرُونَ لَيْلَةً، لَا تَصُومُوا حَتَّى تَرَوْهُ، وَلَا تُفْطِرُوا حَتَّى تَرَوْهُ، إِلَّا أَنْ يُغَمَّ عَلَيْكُمْ، فَإِنْ غُمَّ عَلَيْكُمْ فَاقْدِرُوا لَهُ»
Ibn 'Umar (Allah be pleased with both of them) reported Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) as saying: The month may consist of twenty-nine nights. So do not fast till you have sighted it (the new moon) and do not break it till you have sighted it, except when the sky is cloudy for you, and if it is so, then calculate it.
عبداللہ بن دینار سے روایت ہے کہ انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا،کہا:رسول اللہ نے فرمایا:مہینہ انتیس راتوں کا بھی ہوتا ہے۔چاند دیکھے بغیر روزہ نہ رکھو اور اسے دیکھے بغیر ر وزے ختم نہ کرو مگر یہ کہ تم پر بادل چھا جائیں۔اگر تم پر بادل چھا جائیں تو اس(مہینے) کی گنتی پوری کرو۔
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 242 ´چاند دیکھ کر روزہ رکھنا اور افطار کرنا چاہیے` «. . . 208- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم ذكر رمضان، فقال: ”لا تصوموا حتى تروا الهلال، ولا تفطروا حتى تروه، فإن غم عليكم فاقدروا له.“ . . .» ”. . . سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان کا ذکر کیا تو فرمایا: جب تک تم (رمضان کا) چاند نہ دیکھ لو روزہ نہ رکھو اور جب تک تم (عید کا) چاند نہ دیکھ لو روزہ افطار (یعنی عید) نہ کرو اور اگر موسم ابر آلود ہو تو (تیس کی) گنتی پوری کرو . . .“ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 242] تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 1906، ومسلم 1080، من حديث مالك به] تفقه: ➊ ہر علاقے کے لوگ اپنا اپنا چاند دیکھیں گے۔ دُور کے علاقوں کی رویت کا کوئی اعتبار نہیں ہے۔ ◈ کریب مولیٰ ابن عباس نے جب سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کو بتایا کہ (سیدنا) معاویہ (رضی اللہ عنہ) نے ایک دن پہلے جمعہ کو چاند دیکھا تھا تو ابن عباس نے اس کا کوئی اعتبار نہیں کیا اور فرمایا: ہم نے تو ہفتہ کو چاند دیکھا تھا اور ہم اس کے مطابق روزے رکھتے رہیں گے حتیٰ کہ ہم چاند دیکھ لیں یا تیس دن پورے ہو جائیں۔ انہوں نے فرمایا: رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اسی طرح حکم دیا تھا۔ [ديكهئے صحيح مسلم: 1087، ترقيم دارالسلام: 2528] ◈ یہ مرفوع حدیث اس بات کی واضح دلیل ہے کہ ہر شہر اور اس کے قریبی علاقوں کے لوگ اپنا اپنا چاند دیکھیں گے اور یہ ضروری نہیں کہ ساری دنیا میں ایک ہی دن روزہ یا ایک ہی دن عید ہو۔ ➋ حافظ ابن عبدالبر الاندلسی نے اس پر اجماع نقل کیا ہے کہ خراسان کی رویت کا اندلس میں اور اندلس کی رویت کا خراسان میں کوئی اعتبار نہیں ہے۔ دیکھئے [الاستذكار 3/283 ح592] ➌ اگر آسمان پر انتیس تاریخ کو بادل چھائے ہوں تو پھر اس مہینے کے تیس دن پورے کر لینے چاہئیں ➍ اعتبار رویت کا ہے حساب کا نہیں۔ موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 208