You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
دَّثَنِي عَمْرُو بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ بُكَيْرِ بْنِ مُحَمَّدٍ النَّاقِدُ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ابْنُ عُلَيَّةَ، عَنْ سَعِيدٍ الْجُرَيْرِيِّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي بَكْرَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: كُنَّا عِنْدَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «أَلَا أُنَبِّئُكُمْ بِأَكْبَرِ الْكَبَائِرِ؟» ثَلَاثًا «الْإِشْرَاكُ بِاللهِ، وَعُقُوقُ الْوَالِدَيْنِ، وَشَهَادَةُ الزُّورِ - أَوْ قَوْلُ الزُّورِ -» وَكَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُتَّكِئًا، فَجَلَسَ فَمَا زَالَ يُكَرِّرُهَا حَتَّى قُلْنَا: لَيْتَهُ سَكَتَ
It is narrated on the authority of 'Abdur-Rahman b. Abu Bakra that his father said: We were in the company of the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) that he observed: Should I not inform you about the most grievous of the grave sins? (The Holy Prophet) repeated it three times, and then said: Associating anyone with Allah, disobedience to parents, false testimony or false utterance. The Prophet was reclining, then he sat up, and he repeated it so many times that we wished that he should become silent.
حضرت ابو بکرہ رضی اللہ عنہ سےروایت ہے ، انہوں نے کہا: ہم رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر تھے تو آپ نے فرمایا :’’ کیا میں تمہیں کبیرہ گناہوں میں سب سے بڑے گناہوں کی خبر نہ دوں ؟ ( آپ نے یہ تین بار کہا ) پھر فرمایا :’’ اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک کرنا ، والدین کی نافرمانی کرنا اور جھوٹی گواہی دینا (یافرمایا : جھوٹ بولنا )‘‘ رسول اللہﷺ (پہلے) ٹیک لگا کر بیٹھے ہوئے تھے ،پھر آپ سیدھے ہو کر بیٹھ گئے اور اس بات کو دہراتے رہے حتی کہ ہم نے (دل میں ) کہا: کاش! آپ مزید نہ دہرائیں ۔
علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1206 ´شہادتوں (گواہیوں) کا بیان` سیدنا ابوبکرہ رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جھوٹی گواہی کو بڑے گناہوں میں شمار کیا ہے۔ بخاری و مسلم کی لمبی حدیث میں ہے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 1206» تخریج: «أخرجه البخاري، الشهادات، باب ما قيل في شهادة الزور، حديث:2654، ومسلم، الإيمان، باب الكبائر وأكبرها، حديث:87.» تشریح: 1. اس حدیث کی رو سے معلوم ہوا کہ کبیرہ گناہ بہت سے ہیں‘ مثلاً: اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرانا‘ والدین کی نافرمانی کرنا‘ میدان کارزار سے فرار ہونا‘ پاک دامن خاتون کی عصمت پر تہمت لگانا اور جھوٹی گواہی دینا وغیرہ۔ 2. صحیحین کی ایک روایت کے مطابق‘ جھوٹی گواہی دینا صرف کبیرہ گناہوں میں نہیں بلکہ اکبرالکبائر میں شامل ہے۔ 3.کبیرہ گناہ وہ ہے جس کی شریعت نے سزا مقرر کی ہو یا عذاب آخرت کی وعید دی گئی ہو۔ 4.عدالتوں میں جھوٹی گواہی کا سلسلہ اگر بند ہو جائے تو انصاف نہایت ارزاں اور جلد مل جائے۔ عدالتی نظام کے فساد کی جڑ جھوٹی گواہی اور رشوت ہے۔ اس نظام کو ان دو بڑی خرابیوں سے پاک کر دیا جائے تو معاشرے میں امن و سلامتی کی بہاریں آجائیں۔ بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 1206