You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
وحَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، وَأَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: «قَدْ كَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُدْرِكُهُ الْفَجْرُ فِي رَمَضَانَ وَهُوَ جُنُبٌ، مِنْ غَيْرِ حُلُمٍ، فَيَغْتَسِلُ وَيَصُومُ»
A'isha, the wife of the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ), said: The dawn broke upon the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) during the Ramadan in a state of junub not because of sexual dream (but on account of intercourse) and he washed himself and observed fast.
حرملہ بن یحییٰ،ابن وہب،یونس،ابن شہاب،عروہ بن زبیر،ابی بکر بن عبدالرحمٰن،سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رمضان میں جنبی حالت میں بغیر احتلام کے صبح اٹھتے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم غسل فرماتے اور روزہ رکھتے۔
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 253 ´جنبی آدمی غسل سے پہلے سحری کھا سکتا ہے` «. . . 302- مالك عن عبد الله بن عبد الرحمن بن معمر الأنصاري عن أبى يونس مولى عائشة زوج النبى صلى الله عليه وسلم أن رجلا قال لرسول الله صلى الله عليه وسلم وهو واقف على الباب: يا رسول الله، إني أصبح جنبا وأنا أريد الصيام، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”وأنا أصبح جنبا وأنا أريد الصيام فأغتسل وأصوم“ فقال الرجل: يا رسول الله، إنك لست مثلنا، قد غفر لك ما تقدم من ذنبك وما تأخر، فغضب رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: ”والله إني لأرجو أن أكون أخشاكم لله وأعلمكم بحدوده.“ . . .» ”. . . نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دروازے کے پاس کھڑے تھے کہ ایک آدمی نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا: یا رسول اللہ! میں رات کو جنبی ہو جاتا ہوں اور میرا روزہ رکھنے کا ارادہ ہوتا ہے؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں بھی رات کو جنبی ہوتا ہوں اور میرا روزہ رکھنے کا ارادہ ہوتا ہے تو میں نہاتا ہوں اور روزہ رکھتا ہوں۔“ اس آدمی نے کہا: یا رسول اللہ! آپ ہمارے جیسے نہیں ہیں، اللہ نے گناہوں کے اور آپ کے درمیان (نبوت سے) پہلے (بھی) اور بعد میں پردہ ڈالا ہوا ہے یعنی آپ تو گناہوں سے بالکل معصوم ہیں۔ پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غصے ہوئے اور فرمایا: ”اللہ کی قسم! میں امید کرتا ہوں کہ میں تم سب سے زیادہ اللہ سے ڈرنے والا اور اس کی حدود کو تم میں سب سے زیادہ جاننے والا ہوں . . .“ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 253] تخریج الحدیث: [وأخرجه ابوداود 3389، من حديث ما لك، ومسلم 1110/79، من حديث عبد الله بن عبدالرحمن الانصاري به ● سقط من الأصل واستدركته من رواية يحي بن يحي] تفقه: ➊ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم گناہوں سے بالکل پاک تھے۔ آپ سے کسی گناہ کا صدور نہ نبوت سے پہلے ہوا ہے اور نہ نبوت کے بعد۔ «صلى الله عليه و آله و سلم وفداه أبى و أمي و روحي» ➋ اگر رات کو کسی شخص پر جنابت با احتلام کی وجہ سے غسل فرض ہو جائے تو اس پرفوراً نہانا ضروری نہیں ہے بلکہ نہانے کا تعلق نماز کے ساتھ ہے لہٰذا روزہ رکھنے والا پہلے سحری کھالے اور بعد میں نہالے۔ ➌نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بشر ہونے کے باوجود ہمارے جیسے نہیں بلکہ خیر البشر اور نور ہدایت بنا کر بھیجے گئے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا پسینہ بھی کستوری سے زیادہ خوشبودار تھا۔ ➍ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دونوں جہانوں کے سردار ہونے کے باوجود شرعی احکام سے مبرا نہیں تھے تو دوسرے انسان اعمال واحکام سےکیونکر بری ہو سکتے ہیں۔ ➎ نیز دیکھئے [الموطأ حديث: 436، 395، البخاري 1925، 1926، ومسلم 1931، 1932، 1109/78] موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 302