You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الْأَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي عَمْرٌو، وَهُوَ ابْنُ الْحَارِثِ، عَنْ عَبْدِ رَبِّهِ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ كَعْبٍ الْحِمْيَرِيِّ، أَنَّ أَبَا بَكْرٍ، حَدَّثَهُ أَنَّ مَرْوَانَ أَرْسَلَهُ إِلَى أُمِّ سَلَمَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا يَسْأَلُ عَنِ الرَّجُلِ يُصْبِحُ جُنُبًا، أَيَصُومُ؟ فَقَالَتْ: «كَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصْبِحُ جُنُبًا مِنْ جِمَاعٍ، لَا مِنْ حُلُمٍ، ثُمَّ لَا يُفْطِرُ وَلَا يَقْضِي»
Abu Bakr reported that Marwan sent him to Umm Salama to ask whether a person should observe fast who is in a state of junub and the dawn breaks upon him, whereupon she said that the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) (was at times) junbi on account of intercourse and not due to sexual dream, and the dawn broke upon him, but he neither broke the fast nor recompensed.
ہارون بن سعید،ابن وہب،عمرو،ابن حارث،عبدربہ،حضرت عبداللہ بن کعب حمیری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ مروان نے ان کو حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی طرف ایک آدمی کے بارے میں پوچھنے کے لئے بھیجا کہ وہ جنبی حالت میں صبح اٹھتا ہے کیا وہ روزہ رکھ سکتا ہے؟تو حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جماع کی وجہ سے جنبی حالت میں بغیر احتلام کے صبح اٹھتے پھر آپ افطار نہ کرتے اور نہ ہی اس کی قضا کرتے۔
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 183 ´آگ کی پکی ہوئی چیز کھانے سے وضو نہ کرنے کا بیان۔` سلیمان بن یسار کہتے ہیں کہ میں ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے پاس گیا، تو انہوں نے مجھ سے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم احتلام سے نہیں (بلکہ جماع سے) صبح کرتے، پھر روزہ رکھتے، (محمد بن یوسف کہتے ہیں:) اور ہم سے سلیمان بن یسار نے اس حدیث کے ساتھ (یہ بھی) بیان کیا کہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے ان سے بیان کیا کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بھنا ہوا پہلو (گوشت کا ٹکڑا) پیش کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں سے کھایا، پھر نماز کے لیے کھڑے ہوئے اور وضو نہیں کیا۔ [سنن نسائي/صفة الوضوء/حدیث: 183] 183۔ اردو حاشیہ: ➊ احتلام یا جماع کی بنا پر جنابت کسی بھی وقت ہو سکتی ہے، اس لیے شریعت نے گنجائش رکھی ہے کہ اگر کسی کو یہ صورت حال پیش آگئی اور وہ روزہ رکھنا چاہتا ہے، غسل کا وقت نہیں، اگر غسل کرتا ہے تو سحری رہ جائے گی تو اسے اجازت ہے کہ اسی طرح روزہ رکھ لے اور بعد میں نماز سے پہلے نہالے۔ اگر روزے کے دوران میں بھی کسی کو احتلام ہو جائے تو روزے کو کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ ➋ «لم یمس ماء» ظاہر معنی بھی مراد ہو سکتا ہے۔ گویا کلی بھی نہیں کہ کیونکہ کلی فرض نہیں اور ممکن ہے کہ یہ کنایہ ہو وضو نہ کرنے سے، یہی بات واضح ہے۔ سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 183