You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
وحَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدِمَ الْمَدِينَةَ فَوَجَدَ الْيَهُودَ صِيَامًا، يَوْمَ عَاشُورَاءَ، فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا هَذَا الْيَوْمُ الَّذِي تَصُومُونَهُ؟» فَقَالُوا: هَذَا يَوْمٌ عَظِيمٌ، أَنْجَى اللهُ فِيهِ مُوسَى وَقَوْمَهُ، وَغَرَّقَ فِرْعَوْنَ وَقَوْمَهُ، فَصَامَهُ مُوسَى شُكْرًا، فَنَحْنُ نَصُومُهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «فَنَحْنُ أَحَقُّ وَأَوْلَى بِمُوسَى مِنْكُمْ فَصَامَهُ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَمَرَ بِصِيَامِهِ»
Ibn'Abbas (Allah be pleased with both of them) reported that the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) arrived in Medina and found the Jews observing fast on the day of 'Ashura. The Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) said to them: What is the (significance) of this day that you observe fast on it? They said: It is the day of great (significance) when Allah delivered Moses and his people, and drowned the Pharaoh and his people, and Moses observed fast out of gratitude and we also observe it. Upon this the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) said: We have more right, and we have a closer connection with Moses than you have; so Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) observed fast (on the day of 'Ashura), and gave orders that it should be observed.
ابن ابی عمر،سفیان،ایوب،عبداللہ بن سعید بن جبیر،حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب مدینہ تشریف لائے تو آپ نے یہودیوں کو عاشورہ کے دن روزہ رکھتے ہوئے پایا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ اس دن کی کیا وجہ ہے؟تو وہ کہنے لگے کہ یہ وہ عظیم دن ہے کہ جس میں اللہ تعالیٰ نے موسیٰ علیہ السلام اور ان کی قوم کونجات عطا فرمائی اور فرعون اور اس کی قوم کو غرق فرمایا چنانچہ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے شکرانے کاروزہ رکھا اس لئے ہم بھی روزہ رکھتے ہیں،تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہم زیادہ حق دار ہیں اور تم سے زیادہ موسیٰ علیہ السلام کے قریب ہیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی عاشورہ کے دن روزہ رکھا اور اپنے صحابہ رضوان اللہ عنھم اجمعین کو بھی روزہ رکھنے کا حکم فرمایا۔
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1734 ´یوم عاشوراء کا روزہ۔` عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ منورہ آئے تو یہودیوں کو روزہ رکھتے ہوئے پایا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”یہ کیا ہے“؟ انہوں نے کہا: یہ وہ دن ہے جس میں اللہ تعالیٰ نے موسیٰ علیہ السلام کو نجات دی، اور فرعون کو پانی میں ڈبو دیا، تو موسیٰ علیہ السلام نے اس دن شکریہ میں روزہ رکھا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہم موسیٰ علیہ السلام کے ساتھ تم سے زیادہ حق رکھتے ہیں ۱؎، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس دن روزہ رکھا، اور لوگوں کو بھی روزہ رکھنے کا حکم دیا۔“ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيام/حدیث: 1734] اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) ”حضرت موسی علیہ السلام پر ہمارا حق تم سے زیادہ ہے“ اس کا مطلب یہ ہے کہ مو سی علیہ السلام کو فرعون کی تباہی پر جو خوشی ہوئی اس میں ہم بھی شریک ہیں کیو نکہ یہ اللہ کی طرف سے شرک پر توحید کی فتح کا اظہار ہے اور صحیح توحید پر ہم مسلمان قا ئم ہیں نہ کہ تم یہودی، جو موسی علیہ السلام کی امت ہونے کا دعوی رکھتے ہیں کیونکہ تم نے تو اپنے مذہب میں اتنا شرک شامل کرلیا ہے کہ تم فرعو ن کے شرکیہ مذہب سے قریب تر ہو گے ہو (2) شکر کے طو ر پر عبادت کرنا پہلی امتو ں میں بھی مشروع تھا ہماری شریعت میں بھی سجدہ شکر یا نما ز شکرانہ یا شکر کے طور پر روزہ رکھنا یا صدقہ دینا مشروع ہے ہماری شریعت کی عبادات سابقہ شریعتوں کی عبادات سے ایک حد تک مشابہت رکھنے کے باوجود ان سے روزے کے متعدد مسا ئل میں یہ امتیاز ملحوظ ہے۔ عا شورا کے روزے میں یہ امتیاز اس طرح قا ئم کیا گیا ہے کہ وہ لو گ صرف دس محرم کا روزہ رکھتے ہیں رسول اللہ ﷺ نے اس کے ساتھ ایک روزہ اور ملا لینے کا حکم فرمایا اس کے لئے دن کی تعیین کی با بت حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی حدیث یہود کی مخالفت کرو ان سے ایک دن پہلے یا ایک دن بعد روزہ رکھو تو ضعیف ہے تاہم حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہی سے موقوفا مروی ہے۔ یہود کی مخالفت کرو نو، دس(10، 9) محرم کا روزہ رکھو۔ علمائے محققین نے اسے صحیح قرار دیا ہے لہٰذا بہتر اور راجع مو قف یہی کہ دس کے سا تھ نو کا روزہ رکھا جا ئے اگر نو کا روزہ نہ رکھ سکے تو مخالفت یہو د کے پیش نظر گیارہ کا روزہ بھی ان شاءاللہ مقبول ہو گا۔ واللہ اعلم۔ مزید دیکھیے: (الموسوعة الحدیثیة مسند الإمام أحمد: 52/4) سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1734