You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ الزَّيَّاتِ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " قَالَ اللهُ عَزَّ وَجَلَّ: كُلُّ عَمَلِ ابْنِ آدَمَ لَهُ إِلَّا الصِّيَامَ، فَإِنَّهُ لِي وَأَنَا أَجْزِي بِهِ، وَالصِّيَامُ جُنَّةٌ، فَإِذَا كَانَ يَوْمُ صَوْمِ أَحَدِكُمْ، فَلَا يَرْفُثْ يَوْمَئِذٍ وَلَا يَسْخَبْ، فَإِنْ سَابَّهُ أَحَدٌ أَوْ قَاتَلَهُ، فَلْيَقُلْ: إِنِّي امْرُؤٌ صَائِمٌ " «وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ، لَخُلُوفُ فَمِ الصَّائِمِ أَطْيَبُ عِنْدَ اللهِ، يَوْمَ الْقِيَامَةِ، مِنْ رِيحِ الْمِسْكِ»" وَلِلصَّائِمِ فَرْحَتَانِ يَفْرَحُهُمَا: إِذَا أَفْطَرَ فَرِحَ بِفِطْرِهِ، وَإِذَا لَقِيَ رَبَّهُ فَرِحَ بِصَوْمِهِ "
Abu Huraira reported Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) as saying: Allah the Exalted and Majestic said: Every act of the son of Adam is for him, except fasting. It is (exclusively) meant for Me and I (alone) will reward it. Fasting is a shield. When any one of you is fasting on a day, he should neither indulge in obscene language, nor raise the voice; or if anyone reviles him or tries to quarrel with him he should say: I am a person fasting. By Him, in Whose Hand is the life of Muhammad, the breath of the observer of fast is sweeter to Allah on the Day of judgment than the fragrance of musk. The one who fasts has two (occasions) of joy, one when he breaks the fast he is glad with the breaking of (the fast) and one when he meets his Lord he is glad with his fast.
عطاء نے ابو صالح الزیا ت سے روایت کی ،انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا،کہہ رہے تھے :رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا :اللہ عزوجل نے فر ما یا :ابن آدم کا ہرعمل اس کے لیے ہے سوائے روزے کے، وہ میرے لیے ہے اور میں ہی اس کی جزادوں گا ۔اور روزہ ڈھال ہے لہٰذا جب تم میں سے کسی کے روزے کا دن ہو تو وہ اس دن فحش گفتگو نہ کرے اور نہ شور وغل کرے۔اگر کو ئی اسے برا بھلا کہے یا اس سے جھگڑا کرے تو وہ کہہ دے :میں روزہ دار ہوں ،میں روزہ دار ہوں۔اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جا ن ہے!قیامت کے دن روزہ دار کے منہ کی بو اللہ کے نزدیک کستوری کی خوشبو سے بھی زیادہ پسندیدہ ہو گی ۔اور روزہ دار کے لیے دوخوشی کے موقع ہیں وہ ان دونوں پر خوش ہو تا ہے :جب وہ(روزہ ) افطار کرتا ہے تو اپنے افطار سے خوش ہو تا ہے اور جب اپنے رب کو ملے گا تو اپنے روزے (کی وجہ ) سے خوش ہو گا ۔
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 246 ´روزے کی فضیلت` «. . . 342- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”الصيام جنة، فإذا كان أحدكم صائما فلا يرفث ولا يجهل، فإن امرؤ قاتله أو شاتمه فليقل: إني صائم، إني صائم.“ . . .» ”. . . اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”روزہ ڈھال ہے، پس اگر تم میں سے کوئی روزے سے ہو تو فحش بات نہ کہے اور نہ جہالت کی بات کہے، اگر کوئی آدمی اس سے لڑے یا گالیاں دے تو یہ کہہ دے میں روزے سے ہوں، میں روزے سے ہوں۔“ . . .“ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 246] تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 1894، من حديث مالك به] تفقه: ➊ روزے کے تقاضے پورے کرنے والے مسلمان، روزے کی حالت میں برائیوں سے اس طرح محفوظ رہتے ہیں جس طرح ڈھال کے ذریعے سے مخالف کی تلوار وغیرہ سے اپنے آپ کو محفوظ رکھا جاتا ہے۔ ➋ قیامت کے دن روزے جہنم کی آگ سے بچائیں گے۔ ➌ سیدنا ابوامامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آکر کہا: آپ مجھے کوئی حکم دیں جسے میں (مضبوطی سے) پکڑ لوں۔ آپ نے فرمایا: «عَلَيْكَ بِالصَّوْمِ فَإِنَّهُ لَا مِثْلَ لَهُ۔» تو روزے رکھ، کیونکہ ان جیسا کوئی (عمل) نہیں ہے۔ [سنن النسائي 4/165 ح2222 وسنده صحيح وصححه ابن حبان: 929 وابن حجر فى فتح الباري 4/104، تحت ح1894] ➍ روزے کی حالت میں ممنوعہ کاموں میں سے بعض کا ارتکاب روزے کو ختم کر سکتا ہے اور اس کے ثواب کو بھی ملیامیٹ کرسکتا ہے لہٰذا ہر قسم کے ممنوعہ امور سے مکمل اجتناب کرنا ضروری ہے۔ ➎ دن کو روزے کی حالت میں اپنی بیوی سے جماع جائز نہیں ہے لیکن روزہ افطار کرنے کے بعد رات کو صبح طلوع ہونے سے پہلے تک جائز ہے۔ نیز دیکھئے: [الموطأ حديث: 343] موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 342