You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
Abu Dharr reported,: I came to the Apostle (may peace be upon him ) and he was asleep with a white mantle over him. I again came, he was still asleep, I came again and he had awakened. I sat by his side and (the Holy Prophet) observed: There is none among the bondsmen who affirmed his faith in La illaha ill-Allah there is no God but Allah) and died in this state and did not enter Paradise. I (Abu Dharr) said: Even if he committed adultery and theft? He (the Holy Prophet) replied: (Yes) even though he committed adultery and theft. I (again said): Even if he committed adultery and theft? He replied: (Yes) even though he committed adultery and theft. (Th Holy Prophet repeated it three times) and said for the fourth time: In defiance of Abu Dharr. Abu Dharr then went out and he repeated (these words): In defiance of Abu Dharr.
ابو اسود دیلی نے بیان کیا کہ حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ نے اس سے حدیث بیان کی کہ میں نبی اکرمﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا آپ ایک سفید کپڑا اوڑھے ہوئے سو رہے تھے ۔ میں پھر حاضر خدمت ہوا تو (ابھی ) آپ سو رہے تھے ، میں پھر (تیسری دفعہ ) آیا تو آپ بیدار ہو چکے تھے ۔ میں آپ کے پاس بیٹھ گیا ، آپ نے فرمایا : ’’ کوئی بندہ نہیں جس نے لا إلہ إلا اللہ کہا اور پھر اسی پر مرا مگر وہ جنت میں داخل ہو گا ۔‘‘ میں نے پوچھا : اگرچہ اس نے زنا کیا ہواور چوری کی ہو ۔‘‘ آپ نے جواب دیا : ’’اگرچہ اس نے زنا کیا ہو اور چوری کی ہو ۔ ‘‘ میں نے پھر کہا : اگرچہ اس نے زنا کیا ہواور چوری کی ہو ؟ آپ نے فرمایا : ’’اگرچہ اس نے زنا کیا ہو اور چوری کا ارتکاب کیا ہو ۔ ‘‘آپ نے تین دفعہ یہی جواب دیا ، پھر چوتھی مرتبہ آپ نے فرمایا :’’چاہے ابو ذر کی ناک خاک آلود ہو ۔ ‘‘ ابو اسود نے کہا : ابو ذر (آپ کی مجلس سے ) نکلے تو کہتے جاتے تھے : چاہے ابو ذر کی ناک خاک آلود ہو ۔
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 26 ´لا الہ الا اللہ کہنے والے کے لیے خوشخبری` «. . . وَعَنْ أَبِي ذَرٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَيْهِ ثَوْبٌ أَبْيَضُ وَهُوَ نَائِمٌ ثُمَّ أَتَيْتُهُ وَقَدِ اسْتَيْقَظَ فَقَالَ: «مَا مِنْ عَبْدٍ قَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ ثُمَّ مَاتَ عَلَى ذَلِكَ إِلَّا دَخَلَ الْجَنَّةَ قُلْتُ وَإِنْ زَنَى وَإِنْ سَرَقَ قَالَ وَإِنْ زَنَى وَإِنْ سَرَقَ قُلْتُ وَإِنْ زَنَى وَإِنْ سَرَقَ قَالَ وَإِنْ زَنَى وَإِنْ سَرَقَ قُلْتُ وَإِنْ زَنَى وَإِنْ سَرَقَ قَالَ وَإِنْ زَنَى وَإِنْ سَرَقَ عَلَى رَغْمِ أَنْفِ أَبِي ذَرٍّ وَكَانَ أَبُو ذَرٍّ إِذَا حَدَّثَ بِهَذَا قَالَ وَإِنْ رَغِمَ أَنْفُ أَبِي ذَر» . . .» ”. . . سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوا اس حال میں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بدن مبارک پر سفید کپڑا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سوئے ہوئے تھے۔ (میں سوتا ہوا دیکھ کر واپس چلا گیا) پھر آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیدار ہو چکے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس بندے نے لا الہ الا اللہ کہا یعنی اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ہے اور پھر وہ اسی عقیدے پر مر گیا تو وہ جنت میں داخل ہو گا۔“ میں نے عرض کیا: اگرچہ اس نے زنا کیا ہو اس نے چوری کی ہو؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں اگرچہ اس نے زنا کیا اگرچہ اس نے چوری کی ہو۔“ پھر میں نے عرض کیا اگرچہ زنا کیا اور چوری کی ہو؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگرچہ اس نے زنا کیا اور چوری کی ہو۔“ پھر میں نے عرض کیا: اگرچہ اس نے زنا کیا ہو اور چوری کی ہو؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگرچہ اس نے زنا کیا اور چوری کی ہو۔“ پھر میں نے عرض کیا: اگرچہ اس نے زنا کیا ہو اور چوری کی ہو؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”اگرچہ اس نے زنا کیا ہو اور چوری کی ہو، ابوذر کی ناک پر مٹی ہو۔“ (یعنی اگرچہ تمہیں ناگوار اور برا معلوم ہو مگر ایسا شخص صرف بخشا جائے گا۔) ابوذر رضی اللہ عنہ جب یہ حدیث بیان کرتے تو «وان رغم انف ابي ذر» کہتے اگرچہ ابوذر کی ناک خاک آلود ہو۔ . . .“ [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ: 26] تخریج الحدیث: [صحیح بخاری 5827]، [صحیح مسلم 272،273] فقہ الحدیث ➊ معلوم ہوا کہ گناہ گار مؤمن آخر کار رب کریم کی مغفرت سے ضرور جنت میں جائے گا۔ جنت جانے کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ گناہ کا کوئی نقصان نہیں ہے، بلکہ مطلب یہ ہے کہ اگر اللہ چاہے تو گناہ معاف فرما دے اور اگر چاہے تو سزا دینے کے بعد جنت میں داخل کر دے، لہٰذا گناہ گار ابدی جہنمی نہیں ہے۔ ➋ یہ حدیث خوارج و معتزلہ کا رد ہے، کیونکہ وہ زنا اور چوری کرنے والے کو ابدی جہنمی سمجھتے ہیں۔ ➌ ایک حدیث میں آیا ہے کہ: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب زانی زنا کرتا ہے تو وہ (اس وقت) مومن نہیں ہوتا، اور جب چوری کرتا ہے تو (اس وقت) وہ مومن نہیں ہوتا۔“ الخ [صحيح البخاري: 2475، صحيح مسلم: 57/10، واضواءالمصابيح: 53] لہٰذا ہر مومن پر لازم ہے کہ تمام کبیرہ و صغیرہ گناہوں سے ہمیشہ اجتناب کرے۔ ➍ تصدیق کے لئے بات دہرانا جائز ہے۔ اضواء المصابیح فی تحقیق مشکاۃ المصابیح، حدیث\صفحہ نمبر: 26