You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ح، وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ - وَاللَّفْظُ مُتَقَارِبٌ - أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ اللَّيْثِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللهِ بْنِ عَدِيِّ بْنِ الْخِيَارِ، عَنِ الْمِقْدَادِ بْنِ الْأَسْوَدِ، أَنَّهُ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ قَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ، أَرَأَيْتَ إِنْ لَقِيتُ رَجُلًا مِنَ الْكُفَّارِ فَقَاتَلَنِي، فَضَرَبَ إِحْدَى يَدَيَّ بِالسَّيْفِ فَقَطَعَهَا، ثُمَّ لَاذَ مِنِّي بِشَجَرَةٍ، فَقَالَ: أَسْلَمْتُ لِلَّهِ، أَفَأَقْتُلُهُ يَا رَسُولَ اللهِ، بَعْدَ أَنْ قَالَهَا؟ قَالَ: رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تَقْتُلْهُ» قَالَ: فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ، إِنَّهُ قَدْ قَطَعَ يَدِي، ثُمَّ قَالَ ذَلِكَ بَعْدَ أَنْ قَطَعَهَا، أَفَأَقْتُلُهُ؟ قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تَقْتُلْهُ فَإِنْ قَتَلْتَهُ فَإِنَّهُ بِمَنْزِلَتِكَ قَبْلَ أَنْ تَقْتُلَهُ، وَإِنَّكَ بِمَنْزِلَتِهِ قَبْلَ أَنْ يَقُولَ كَلِمَتَهُ الَّتِي قَالَ»
It is narrated on the authority of Miqdad b. Aswad that he said. Messenger of Allah, you just see (here is a point): If I encountered a person amongst the infidels (in the battlefield) and he attacked me and struck me and cut off one of my hands with the sword. Then he (in order to protect himself from me) took shelter of a tree and said: I become Muslim for Allah's sake. Messenger of Allah, can I kill him after he had uttered this? The Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) said: Do not kill him. I (the narrator) said: Messenger of Allah, he cut off my hand and uttered this after amputating it; should I then kill him? The Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) said: Don't kill him, for I you kill him, verily he would be in a position where you had been before killing him and verily you would be in a position where he had been before uttering (kalima).
لیث نے ابن شہاب (زہری) سے ، انہوں نے عطاء بن یزید لیثی سے روایت کی کہ مقداد بن اسود رضی اللہ عنہ نے عبید اللہ بن عدی بن خیار کو خبر دی کہ انہوں نے عرض کی : اے اللہ کے رسول ! مجھے بتائیے کہ اگرکافروں میں سے کسی شخص سے میرا سامنا ہو ، وہ مجھے سے جنگ کرے اور میرے ایک ہاتھ تلوار کی ضرب لگائے اور اسے کاٹ ڈالے ، پھر مجھ سے بچاؤ کے لیے کسی درخت کی آڑ لے اور کہے : میں نے اللہ کے لیے اسلام قبول کر لیا تو اے اللہ کے رسول ! کیا یہ کلمہ کہنے کے بعد میں اسے قتل کردوں ؟ رسول اللہﷺ نے فرمایا:’’اسے قتل نہ کرو ۔‘‘ انہوں نے کہا : میں نے عرض کی :اے اللہ ک ےرسول ! اس نے میرا ہاتھ کاٹ دیا اور اسے کاٹ ڈالنے کے بعد یہ کلمہ کہے تو کیا میں اسے قتل کر دوں ؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’اسے قتل نہ کرو ۔ اگر تم نے اسے قتل کر دیا تو وہ تمہارے اس مقام پر ہو گا جس پر تم اسے قتل کرنے سےپہلے تھے اور تم اس جگہ ہو گے جہاں وہ کلمہ کہنے سے پہلے تھا ۔ ‘‘
حافظ عمران ايوب لاهوري حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 4019 ´کلمہ پڑھنے والے کو قتل کرنا بہت بڑا گناہ ہے` «. . . قَالَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَرَأَيْتَ إِنْ لَقِيتُ رَجُلًا مِنَ الْكُفَّارِ فَاقْتَتَلْنَا , فَضَرَبَ إِحْدَى يَدَيَّ بِالسَّيْفِ فَقَطَعَهَا، ثُمَّ لَاذَ مِنِّي بِشَجَرَةٍ، فَقَالَ: أَسْلَمْتُ لِلَّهِ , أَأَقْتُلُهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ بَعْدَ أَنْ قَالَهَا؟ . . .» ”. . . انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ اگر کسی موقع پر میری کسی کافر سے ٹکر ہو جائے اور ہم دونوں ایک دوسرے کو قتل کرنے کی کوشش میں لگ جائیں اور وہ میرے ایک ہاتھ پر تلوار مار کر اسے کاٹ ڈالے، پھر وہ مجھ سے بھاگ کر ایک درخت کی پناہ لے کر کہنے لگے ”میں اللہ پر ایمان لے آیا۔“ تو کیا یا رسول اللہ! اس کے اس اقرار کے بعد پھر بھی میں اسے قتل کر دوں؟ . . .“ [صحيح البخاري/كِتَاب الْمَغَازِي: 4019] لغوی توضیح: «لَاذَ» فعل ماضی کا صیغہ ہے، باب «لَاذَ يَلُوْذُ» (بروزن نصر) سے، معنی ہے پناہ پکڑنا۔ فہم الحدیث: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ کلمہ پڑھنے والے کو قتل کرنا بہت بڑا گناہ ہے خواہ حالات یہ بتا رہے ہوں کہ اس نے محض اپنی جان بچانے کے لیے ہی کلمہ پڑھا ہے، دل کی تصدیق سے نہیں۔ کیونکہ حکم ظاہر پر لگایا جاتا ہے، کسی بھی بندے کو اس بات کا مکلف نہیں بنایا گیا کہ وہ پوشیدہ باتوں کی بھی معرفت حاصل کرے۔ جواہر الایمان شرح الولووالمرجان، حدیث\صفحہ نمبر: 61