You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى التَّمِيمِيُّ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، أَنَّ تَلْبِيَةَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَبَّيْكَ اللهُمَّ، لَبَّيْكَ، لَبَّيْكَ لَا شَرِيكَ لَكَ لَبَّيْكَ، إِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَةَ لَكَ وَالْمُلْكَ لَا شَرِيكَ لَكَ» قَالَ: وَكَانَ عَبْدُ اللهِ بْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا يَزِيدُ فِيهَا: " لَبَّيْكَ لَبَّيْكَ، وَسَعْدَيْكَ، وَالْخَيْرُ بِيَدَيْكَ، لَبَّيْكَ وَالرَّغْبَاءُ إِلَيْكَ وَالْعَمَلُ
Abdullah b. 'Umar (Allah be pleased with them) reported that the Talbiya of the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) was this: Here I am at Thy service. O Allah, here I am at Thy service, here I am at Thy service. There is no associate with Thee; here I am at Thy service. Verily all praise and grace is due to Thee, and the sovereignty (too). There is no associate with Thee. He (the narrator) further said that 'Abdullah b. 'Umar (Allah be pleased with them) made this addition to it: Here I am at Thy service; here I am at Thy service; ready to obey Thee, and good is in Thy Hand; here I am at Thy service; unto Thee is the petition, and deed (is also for Thee).
یحییٰ بن یحییٰ تمیمی نے کہا میں نے مالک کے سامنے (اس حدیث کی) قراءت کی انھوں نے نافع سے اور انھوں نے عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا تلبیہ یہ ہوا کرتا تھا ۔لَبَّیْکَ اللَّہُمَّ لَبَّیْکَ، لَبَّیْکَ لاَ شَرِیکَ لَکَ لَبَّیْکَ، إِنَّ الْحَمْدَ، وَالنِّعْمَۃَ، لَکَ وَالْمُلْکَ، لاَ شَرِیکَ لَکَ میں بار بار حاضر ہوں اے اللہ ! تیرے حضور حاضر ہوں میں حاضر ہوں یقیناً تعریفیں اور ساری نعمتیں تیری ہیں اور ساری بادشاہت بھی تیری ہے ۔(کسی بھی چیز میں ) تیرا کو ئی شریک نہیں ۔اور (نافع نے) کہا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس (مذکورہ تلبیہ ) میں یہ اضا فہ فر ما یا کرتے تھے ۔ لبیک لبیک وسعدیک، والخیر بیدیک، والرغباء إلیک والعملمیں تیر ے سامنے حاجر ہوں حاضر ہوں تیری اطا عت کی ایک کے بعد دوسری سعادت (حاصل کرنے کے لیے ہر وقت تیار ہوں ) اور ہر قسم کی خیر تیرے دونوں ہاتھوں میں ہے اے اللہ ! میں تیرے حضور حاضر ہوں ۔(ہر دم ) تجھی سے مانگنے کی رغبت ہے اور تمام عمل (تیری ہی رضا کے لیے ہیں)
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 321 ´تلبیہ کے کلمات` «. . . 221- وبه: أن تلبية رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”لبيك اللهم لبيك لبيك، لا شريك لك لبيك، إن الحمد والنعمة لك والملك، لا شريك لك“ قال نافع: وكان عبد الله بن عمر يزيد فيها: لبيك لبيك، لبيك وسعديك، والخير بيديك، لبيك والرغباء إليك والعمل. . . .» ”. . . اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے) روایت ہے کہ رسول اللہ یہ لبیک کہتے تھے: «لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ، لَبَّيْكَ لَا شَرِيكَ لَكَ لَبَّيْكَ، إِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَةَ لَكَ وَالْمُلْكَ، لَا شَرِيكَ لَكَ» ”اے اللہ! میں حاضر ہوں، اے میرے اللہ! میں حاضر ہوں، حاضر ہوں تیرا کوئی شریک نہیں، حاضر ہوں، حمد و ثنا اور نعمت تیرے لئے ہی ہے اور ملک میں تیرا کوئی شریک نہیں۔“ نافع (تابعی) فرماتے ہیں کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما اس میں یہ اضافہ کرتے تھے: «لَبَّيْكَ لَبَّيْكَ لَبَّيْكَ وَسَعْدَيْكَ، وَالْخَيْرُ بِيَدَيْكَ لَبَّيْكَ، وَالرَّغْبَاءُ إِلَيْكَ وَالْعَمَلُ» ”حاضر ہوں، حاضر ہوں، حاضر ہوں اور خیر تیرے ہاتھ میں ہے، حاضر ہوں اور (میری) رغبت تجھی سے ہے اور (میرا) عمل تیرے ہی لئے ہی ہے . . .“ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 321] تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 1549، ومسلم 1184، من حديث مالك به] تفقہ: ➊ عند الضرورت اجتہاد کرنا جائز ہے بشرطیکہ نص (کتاب و سننت و اجماع) کے خلاف نہ ہو۔ ➋ ایسی دعا اور دم جس میں شرکیہ الفاظ یا مبالغہ نہ ہو، جائز ہے لیکن اسے سنت نہیں سمجھا جائے گا۔ تاہم بہتر یہی ہے کہ مسنون اذکار وادعیہ کو اختیار کیا جائے۔ ➌ لوگوں نے جب لبیک میں اضافہ کیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سننے کے باوجود ان کا کوئی رد نہیں کیا۔ [سنن ابي داؤد: 1813، وسنده صحيح وصححه ابن خزيمه: 2626] تاہم بہتر یہی ہے کہ وہی الفاظ کہے جائیں جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہیں۔ موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 221