You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللهِ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَاهُ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، يَقُولُ: بَيْدَاؤُكُمْ هَذِهِ الَّتِي تَكْذِبُونَ عَلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهَا «مَا أَهَلَّ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِلَّا مِنْ عِنْدِ الْمَسْجِدِ» يَعْنِي ذَا الْحُلَيْفَةِ
Salim b. 'Abdullah (Allah be pleased with them) reported that he heard his father saying: This place Baida' is for you that about which you attribute lie to the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ). And the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) did not enter upon the state of Ihram but near the mosque at Dhu'l- Hulaifa.
یحییٰ بن یحییٰ نے حدیث بیان کی کہا میں نے مالک کے سامنے قراءت کی انھوں نے موسیٰ بن عقبہ سے اور انھوں نے سالم بن عبد اللہ سے روایت کی کہ انھوں نے اپنے والد (عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ )سے سنا انھوں نے فر ما یا :یہ تمھا را چٹیل میدا ن بیداءوہ مقام ہے جس کے حوالے سے تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں غلط بیا نی کرتے ہو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی اور جگہ سے نہیں مگر مسجد کے قریب (یعنی ذوالحلیفہ ) ہی سے احرا م باندھا تھا ۔
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 319 ´مدینے والوں کو مقام ذوالحلیفہ سے تلبیہ کہنا چاہئے` «. . . عن سالم بن عبد الله انه سمع اباه يقول: بيداؤكم هذه التى تكذبون على رسول الله صلى الله عليه وسلم فيها، ما اهل رسول الله صلى الله عليه وسلم إلا من عند المسجد، يعني مسجد ذي الحليفة. . .» ”. . . سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے (اے لوگو!) یہ تمہارا بیداء (ایک خاص میدانی مقام) جسے تم غلطی سے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے منسوب کرتے ہو (حالانکہ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تو ذوالحلیفہ کی مسجد کے پاس سے ہی لبیک کہی تھی . . .“ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 319] تخریج الحدیث: [واخرجه البخاري 1541، ومسلم 1186، من حديث مالك به] تفقه: ① جو شخص حدیث کی مخالفت کرے تو مصلحت کے ساتھ اس کا سختی سے رد کرنا جائز ہے۔ ② رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کے مقابلے میں ہر قول و فعل مردود ہے۔ ③ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ ذوالحلیفہ کی مسجد میں نماز پڑھتے تھے پھر وہاں سے باہر نکل کر سوار ہو جاتے۔ پھر جب آپ کی سواری (مکے کی طرف) سیدھی ہو جاتی تو لبیک کہتے۔ [الموطا 333/1 ح749 وسنده صحيح] نیز دیکھئے [صحيح بخاري 1514 اور صحيح مسلم 11187، ترقيم دارالسلام 2820-2822] ④ تلبیہ (لبیک الخ) اونچی آواز سے کہنا چاہئے۔ [ديكهئے سنن ابي داؤد: 1814، والموطا 1 / 334 ح 751 و سنده صحيح] یہ حکم مردوں کے لئے ہے کیونکہ امام مالک نے اہلِ علم سے نقل کیا ہے کہ عورتیں اونچی آوزا سے لیبک نہیں کہیں گی۔ [الموطأ 1/334 ح752] ⑤ حق بات بیان کردینی چاہئے چاہے لوگ خوش ہوں یا ناراض ہوں۔ صحیح حدیث میں آیا ہے کہ ظالم حکمران کے سامنے کلمۂ حق بیان کرنا افضل جہاد ہے۔ دیکھئے: [مسند أحمد 5/251 ح22158 وسنده حسن، 5/256 ح22207 وسنده حسن، وسنن ابن ماجه 4012] ⑥ صحابہ میں سے ہر ایک نے جو دیکھا سنا تو اسے اپنے علم کے مطابق روایت کردیا، یاد رہے کہ روایات کی تفاصیل میں تو اختلاف ہوسکتا ہے لیکن یہ اختلاف تناقض نہیں ہے بلکہ سب روایات کو اکٹھا کرکے ان کا مفہوم سمجھنا چاہئے۔ موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 189