You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، وَابْنُ بَشَّارٍ، قَالَ ابْنُ الْمُثَنَّى: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْأَصْبَهَانِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ مَعْقِلٍ، قَالَ: قَعَدْتُ إِلَى كَعْبٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ وَهُوَ فِي الْمَسْجِدِ، فَسَأَلْتُهُ عَنْ هَذِهِ الْآيَةِ: {فَفِدْيَةٌ مِنْ صِيَامٍ أَوْ صَدَقَةٍ أَوْ نُسُكٍ} [البقرة: 196]؟ فَقَالَ كَعْبٌ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ: نَزَلَتْ فِيَّ، كَانَ بِي أَذًى مِنْ رَأْسِي، فَحُمِلْتُ إِلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْقَمْلُ يَتَنَاثَرُ عَلَى وَجْهِي، فَقَالَ: «مَا كُنْتُ أُرَى أَنَّ الْجَهْدَ بَلَغَ مِنْكَ مَا أَرَى أَتَجِدُ شَاةً؟» فَقُلْتُ: لَا، فَنَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ: فَفِدْيَةٌ مِنْ صِيَامٍ أَوْ صَدَقَةٍ أَوْ نُسُكٍ، قَالَ: «صَوْمُ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ، أَوْ إِطْعَامُ سِتَّةِ مَسَاكِينَ نِصْفَ صَاعٍ، طَعَامًا لِكُلِّ مِسْكِينٍ»، قَالَ: فَنَزَلَتْ فِيَّ خَاصَّةً، وَهِيَ لَكُمْ عَامَّةً
Abdullah b. Ma'qil said: I sat with Ka'b (Allah be pleased with him) and he was in the mosque. I asked him about this verse: Compensation in (the form of) fasting, or Sadaqa or sacrifice. Ka'b (Allah be pleased with him) said: It was reveal- ed In my case. There was some trouble in my head. I was taken to the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) and lice were creeping upon my face. Thereupon he said: I did not think that your trouble had become so unbearable as I see. Would you be able to afford (the sacrificing) of a goat? I (Ka'b) said: Then this verse was revealed: Com- pensation (in the form of) fasting or alms or a sacrifice. He (the Holy Prophet) said: (It Implies) fasting for three days, or feeding six needy perscins, half sa' of food for every needy person. This verse was revealed particularly for me and (now) Its applica- tion is general for all of you.
شعبہ نے عبد الرحمٰن بن اصبہانی سے حدیث بیان کی انھوں نے عبد اللہ بن معقل سے انھوں نے کہا : میں کعب (بن عجرہ) رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس جا بیٹھا وہ اس وقت (کو فہ کی ایک) مسجد میں تشریف فر ما تھے میں نے ان سے اس آیت کے متعلق سوال کیا : فَفِدْیَۃٌ مِّن صِیَامٍ أَوْ صَدَقَۃٍ أَوْ نُسُکٍ ۚتو روزوں یا صدقہ یا قر بانی سے فدیہ دے ۔حضرت کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جواب دیا کہ یہ آیت میرے بارے میں نازل ہو ئی تھی ۔میرے سر میں تکلیف تھی مجھے اس حال میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لے جا یا گیا کہ جو ئیں میرے چہرے پر پڑرہی تھیں تو آپ نے فر ما یا : میرا خیال نہیں تھا کہ تمھا ری تکلیف اس حد تک پہنچ گئی ہے جیسے میں دیکھ رہا ہوں ۔کیا تمھارے پاس کو ئی بکری ہے ؟میں نے عرض کی نہیں اس پر یہ آیت نازل ہو ئی ۔ فَفِدْیَۃٌ مِّن صِیَامٍ أَوْ صَدَقَۃٍ أَوْ نُسُکٍ ۚ (نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ) فر ما یا : (تمھا رے ذمے) تین دنوں کے روزے ہیں یا چھ مسکینوں کا کھا نا ہر مسکین کے لیے آدھا صاع کھا نا ۔(پھر کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے) کہا : یہ آیت خصوصی طور پر میرے لیے اتری اور عمومی طور پر یہ تمھا رے لیے بھی ہے ۔
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 335 ´حالت اضطراری میں وقت سے پہلے سر منڈانے پر کفارہ` «. . . 397- مالك عن عبد الكريم بن مالك الجزري عن مجاهد عن عبد الرحمن بن أبى ليلى عن كعب بن عجرة أنه كان مع رسول الله صلى الله عليه وسلم فآذاه القمل فى رأسه، فأمره رسول الله صلى الله عليه وسلم أن يحلق رأسه وقال: ”صم ثلاثة أيام، أو أطعم ستة مساكين مدين مدين لكل إنسان، أو انسك بشاة، أى ذلك فعلت أجزأ عنك.“ . . .» ”. . . سیدنا کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ (حج کے دوران میں) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے تو انہیں (کعب رضی اللہ عنہ کو) سر میں جوئیں تکلیف دے رہی تھیں پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حکم دیا کہ سر منڈوالو اور فرمایا: ”تین دن روزے رکھو یا چھ مسکینوں کو کھانا کھلاؤ ہر انسان کو دو دو مد یا ایک بکری کی قربانی دو، ان میں سے جو بھی کرو گے وہ تمہاری طرف سے کافی ہے۔“ . . .“ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 335] تخریج الحدیث: [وأخرجه ابوداود 1861، من حديث مالك به مختصراً ورواه البخاري 1815، ومسلم 1201، من حديث مجاهد عن عبدالرحمٰن بن ابي ليليٰ به] تفقه: ➊ ایک مُد چوتھائی صاع کو کہتے ہیں۔ ➋ اگر حالتِ احرام میں کسی بیماری کی وجہ سے سر منڈوانا پڑے تو اس کے کفارے میں تین روزے رکھنا ہوں گے یا چھ مسکینوں کو کھانا کھلانا یا پھر ایک بکری کا ذبح کر کے حرم کے مساکین میں تقسیم کرنا ہو گا۔ ➌ احرام کے علاوہ ہر وقت سر منڈانا جائز ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بچہ دیکھا جس کے سر کے بالوں کا بعض حصہ مونڈا ہوا تھا اور بعض چھوڑا گیا تھا تو آپ نے فرمایا: «احلقوہ کله أو اترکوہ کله۔» اس کا سارا سر منڈوا دو یا سارا چھوڑ دو۔ [سنن ابي داود: 4195 وسنده صحيح] ● یہ حدیث سب لوگوں کے لئے عام ہے لیکن عورتوں کی تخصیص دوسری صحیح حدیث سے ثابت ہے کہ عورتوں کے لئے سر منڈانا منع ہے۔ دیکھئے [سنن ابي داود 1985، وسنده حسن وحسنه الحافظ ابن حجر رحمه الله فى التلخيص الحبير 2/261 ح1058] ➍ سیدنا عبدالله بن عمر رضی اللہ عنہ نے مدینے میں قربانی کی اور اپنا سر مونڈا یعنی منڈوایا۔ [مصنف ابن ابي شيبه 237/3 ح13888، وسنده صحيح] نیز دیکھئے ماہنامہ الحدیث حضرو: 27ص 46 موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 397