You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللهِ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا حَبِيبُ بْنُ يَزِيدَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ هَرِمٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، وَعِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، أَنَّ ضُبَاعَةَ أَرَادَتِ الْحَجَّ: «فَأَمَرَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ تَشْتَرِطَ، فَفَعَلَتْ ذَلِكَ عَنْ أَمْرِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ»
Ibn `Abbas (Allah be pleased with him) reported that Duba`a intended to perform Hajj, and the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) commanded her (to enter into the state of Ihram) with condition. She did it in compliance with the command of Allah's Apostle ( صلی اللہ علیہ وسلم ).
عمرو بن ہرم نے سعید بن جبیر اور عکرمہ سے انھوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ضباعہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے حج کرنا چا ہا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں حکم دیا کہ وہ شرط لگا لیں انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم پر ایسا ہی کیا ۔
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2938 ´حج میں شرط لگانا جائز ہے۔` عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ضباعہ بنت زبیر بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں اور کہنے لگیں: میں ایک بھاری بھر کم عورت ہوں، اور میں حج کا ارادہ بھی رکھتی ہوں، تو میں تلبیہ کیسے پکاروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم تلبیہ پکارو اور (اللہ سے) شرط کر لو کہ جہاں تو مجھے روکے گا، میں وہیں حلال ہو جاؤں گی“ ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 2938] اردو حاشہ: فوائد ومسائل: (1) بیمار آدمی حج یا عمرے کی نیت سے سفر کرسکتا ہےاگرچہ بیماری میں اضافے کا خوف ہو۔ (2) اگر مرض کی وجہ سے یہ خطرہ ہو کہ سفر میں رکاوٹ پیش آجائے گی تو احرام باندھتے وقت مشروط احرام باندھا جائے یعنی یہ کہا جائے کہ اے اللہ! اگر رکاوٹ پیش آگئی تو میں وہیں احرام کھول دوں گا۔ (3) مشروط احرام باندھ کر کیا ہوا حج یا عمرہ اگر پورا ہوجائے تو یہ عام حج اور عمرے کی طرح ہے اس کے ثواب میں کمی نہیں آئے گی۔ (4) مشروط احرام کے بعد اگر حج یا عمرہ مکمل کیے بغیر احرام کھول کر ارادہ ختم کرنا پڑجائے تو کوئی کفارہ لازم نہیں آئےگا نہ دم لازم ہوگا نہ صدقہ وغیرہ۔ سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2938