You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو، حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِيدِ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، فِي حَدِيثِ أَسْمَاءَ بِنْتِ عُمَيْسٍ حِينَ نُفِسَتْ بِذِي الْحُلَيْفَةِ أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَمَرَ أَبَا بَكْرٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، «فَأَمَرَهَا أَنْ تَغْتَسِلَ وَتُهِلَّ»
Jabir b. `Abdullah (Allah be pleased with them) reported that when Asma' bint `Umais gave birth (to a child) in Dhu'l-Hulaifa. Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) commanded Abu Bakr (to convey to her) that she should take a bath and enter into the state of Ihram.
جعفر (صادق )نے اپنے والد محمد (باقر بن علی زین العابدین بن حسین بن علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ )سے انھوں نے حضرت جا بر عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اسماء بنت عمیس رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی حدیث (کے بارے )میں روایت کی کہ جب انھیں ذوالحلیفہ میں نفا س آگیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو حکم دیا انھوں نے ان(اسماءبنت عمیس رضی اللہ تعالیٰ عنہا )سے کہا کہ وہ غسل کر لیں اور احرا م باندھ لیں۔
علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 44 ´اعضائے وضو کے دھونے میں بھی ترتیب ملحوظ رکھنا` «. . . قال صلى الله عليه وآله وسلم: ابدءوا بما بدا الله به . . .» ”. . . سول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آغاز اسی طرح کرو جس طرح اللہ تعالیٰ نے آغاز کیا ہے . . .“ [بلوغ المرام/: 44] لغوی تشریح: «فِيْ صِفَةِ حَجِّ النَّبِيِّ صلَّى اللهُ عَليهِ وسَلمَ» دراصل یہ اشارہ ہے اس لمبی حدیث کی طرف جو کتاب الحج میں بیان ہو گی۔ «اِبْدَءُوا بِمَا بَدَأَ اللهُ بِهِ» جس کا ذکر اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں پہلے فرمایا ہے اسے عملاً پہلے انجام دیا جائے۔ اور یہ بات معلوم ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ اس وقت فرمایا: جب آپ نے صفا و مروہ کے درمیان سعی کرنے کا ارادہ کیا اور اس بات کا عزم کیا کہ پہلے صفا سے سعی کا آغاز کیا جائے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے قرآن میں صفا کا ذکر پہلے کیا ہے، ارشاد باری تعالیٰ ہے: «إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِنْ شَعَائِرِ اللَّهِ» [البقرۃ: 158: 2] لیکن مصنف حدیث کا اتنا ٹکڑا وضو کے باب میں یہ اشارہ کرنے کے لیے لائے ہیں کہ لفظ کے عموم کا اعتبار ہوتا ہے نہ کہ سبب کے خاص ہونے کا، یعنی سبب نزول اگرچہ خاص ہو لیکن لفظ عام ہوں تو دوسرے مسائل سے بھی تعلق ہو سکتا ہے۔ اب یہاں دیکھیے اس فرمان کو آپ نے سعی کے مسئلے کے بارے میں مخصوص طور پر ذکر کیا ہے لیکن اس کے لفظ کی عمومیت اس پر دلالت کرتی ہے کہ یہاں قاعدہ کلیہ کے ضمن میں وضو کی آیت بھی داخل ہے اور وہ ہے: «فَاغْسِلُوْا وُجُوْهَكُمْ وَأَيْدِيَكُمْ إِلَى الْمَرَافِقِ وَامْسَحُوْا بِرُءُوْسِكُمْ وَأَرْجُلَكُمْ إِلَى الْكَعْبَيْنِ» [المائدۃ:6:5] اس بنا پر وضو میں چہرہ پہلے دھویا جائے گا اور باقی ماندہ اعضاء علی الترتیب دھوئے جائیں گے «بِلَفْظِ الْخَبَرِ» سے مراد ہے کہ «اِبْدَءُوا» کی بجائے آپ نے «نَبْدَءُ» فرمایا، چنانچہ نسائی نے صیغۂ امر «اِبْدَءُوا» اور مسلم نے جملہ خبریہ، یعنی «نَبْدَءُ» نقل کیا ہے۔ فوائد و مسائل: ➊ مصنف اس حدیث کو باب الوضوء میں لا کر یہ بتانا چاہتے ہیں کہ اعضائے وضو کے دھونے میں بھی ترتیب ملحوظ رکھنی چاہئے۔ قرآن نے جس عضو کو دھونے کا حکم دیا ہے اسے پہلے دھویا جائے، جس طرح قرآن مجید نے مناسک حج کی ادائیگی کا ذکر کرتے فرمایا: «اِنَّ الصَّفَا وَ الْمَروَةَ» یعنی سعی کا آغاز صفا سے کیا جائے اسی طرح وضو کی آیت میں جو ترتیب مذکور ہے اس کا لحاظ رکھا جائے۔ ➋ آیت وضو میں چہرے کا دھونا پہلے مذکور ہے، ہاتھ اور باقی اعضاء بعد میں ہیں، اسی ترتیب سے وضو کیا جانا چاہیے۔ راوی حدیث: SR سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما ER ان کی کنیت ابوعبداللہ ہے۔ انصار کے قبیلہ ”سلم“ سے تعلق کی بنا پر انصاری سلمی کہلائے۔ مشہور اور کبار صحابہ میں شمار ہوتے ہیں۔ جنگ بدر میں شریک تھے۔ بعض نے کہا: ہے کہ انہوں نے بدر و احد کے علاوہ باقی غزوات میں شرکت کی تھی۔ جنگ صفین میں بھی موجود تھے۔ یہ حفاظ حدیث صحابہ میں سے تھے اور ان سے بکثرت روایات مروی ہیں۔ آخر عمر میں بصارت سے محروم ہو گئے تھے۔ 74 ہجری میں 94 برس کی عمر پا کر فوت ہوئے، کہا گیا ہے کہ آپ مدینہ منورہ میں وفات پانے والے سب سے آخری صحابی ہیں۔ بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 44