You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
رسو ل اللہ ﷺ نے ’’ثلاثہ ‘‘ کہہ کر آگے سورۂ آل عمران کی آیت (77)کا آخری حصہ پڑھا، حضرت ابو ذر کے الفاظ:’’آپ نے اسے تین دفعہ پڑھا ‘‘ سے واضح ہو جاتا ہے کہ آپ نے قرآن مجید کی آیت پڑھی ۔ مسلم شریف کے تمام دستیاب نسخوں میں ’’ یوم القیامة ‘‘ کےالفاظ ’’لا يكلمهم الله ‘‘ کے بعد لکھے ہوئے ہیں ۔ قرآن یہ الفاظ لا ينظر إليهم کے بعد ہیں ۔ متن میں قرآن مجید کے مطابق تصحیح کر دی گئی ہے ۔ امام احمد نے ، مسند میں یہی روایت اسی سند سے بیان کی ہے ۔ اس میں قرآن مجید کی آیت صحیح دی گئی ہے ۔ (مسند احمد:5؍148) اسی طرح سنن ابی داؤد میں بھی اسی سند کے ساتھ یہ حدیث بیان کی ہے ۔ (سنن ابی داؤد ، اللباس ، با ماجآء فی اسبال الازار ، حدیث :
It is narrated on the authority of Abu Dharr who narrates that the Prophet ( صلی اللہ علیہ وسلم ) observed: Three are the persons with whom Allah would not speak on the Day of Resurrection: the bestower of gift who does not give anything but by laying obligation on him, the seller of goods who sells them by taking false oath and one who hangs low his lower garment.
سفیان نے کہا : ہمیں سلیمان اعمش نے سلیمان بن مسہر سے حدیث سنائی ، انہوں نے خرشہ بن حر سے روایت کی ، انہوں نے حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی ﷺ سے روایت کی کہ آپ نے فرمایا: ’’تین (قسم کے لوگ ) ہیں ، قیامت کے دن اللہ ان سےبات نہیں کرے گا :منان ، یعنی جو احسان جتلانے کے لیے کسی کو کوئی چیز دیتا ہے ۔ وہ جو جھوٹی قسم کے ذریعے سے اپنے سامان کی مانگ بڑھاتا ہے اور جو اپنا تہبند (ٹخنوں سے نیچے) لٹکاتا ہے ۔ ‘‘
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2208 ´خرید و فروخت میں حلف اٹھانے اور قسمیں کھانے کی کراہت۔` ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تین آدمیوں سے اللہ تعالیٰ قیامت کے دن بات نہیں کرے گا، نہ ان کی طرف دیکھے گا، نہ انہیں پاک کرے گا، اور ان کے لیے درد ناک عذاب ہو گا“، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! وہ کون لوگ ہیں؟ وہ نامراد ہوئے اور بڑے نقصان میں پڑے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو اپنا تہمد (لنگی) ٹخنے سے نیچے لٹکائے، اور جو دے کر احسان جتائے، اور جو اپنے سامان کو جھوٹی قسم کے ذریعہ رواج دے۔“ [سنن ابن ماجه/كتاب التجارات/حدیث: 2208] اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) مرد کے لیےتہبند، شلوار اور پتلون وغیرہ کو اتنا نیچے تک رکھنا حرام ہے جس سے ٹخنے چھپ جائیں۔ جس عمل کی اتنی سخت سزا مقرر ہے اسے محض مکروہ قرار دینا درست نہیں۔ (2) تہبند کو اتنا نیچے رکھنا اس لیے حرام ہے کہ وہ تکبر کا مظہر ہے۔ ارشاد نبوی ہے: ”اپنا تہبند آدھی پنڈلی تک اونچا رکھ، اگر یہ نہ ہو تو ٹخنوں تک اونچا رکھ اور (اس سے نیچے تک) تہبند لٹکانے سے اجتناب کر کیونکہ یہ تکبر ہے، اور اللہ تعالیٰ کو تکبر پسند نہیں۔“ (سنن أبي داود، اللباس، باب ماجاء في إسبال الإزار، حديث: 4084) (3) مومن جب کسی سے نیکی کرے تو اس کی نیت اللہ کی رضا کا حصول ہونا چاہیے۔ (4) اللہ کے نام کی جھوٹی قسم کھانا، اللہ کے مقدس نام کے احترام کے منافی ہے۔ اور اللہ کے نام کی بے حرمتی کبیرہ گناہ ہے۔ سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2208