You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ جَابِرٍ، فِي حَدِيثِهِ ذَلِكَ: أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: «نَحَرْتُ هَاهُنَا، وَمِنًى كُلُّهَا مَنْحَرٌ، فَانْحَرُوا فِي رِحَالِكُمْ، وَوَقَفْتُ هَاهُنَا، وَعَرَفَةُ كُلُّهَا مَوْقِفٌ، وَوَقَفْتُ هَاهُنَا، وَجَمْعٌ كُلُّهَا مَوْقِفٌ»
Jabir reported Allah's Messenger (May peace be upon him) as saying: I have sacrificed (the animals) here, and the whole of Mini is a place for sacrifice; so sacrifice your animals at your places. 1 have stayed here (near these rocks), and the whole of Arafat is a place for stay. And I have stayed here (at Muzdalifa near Mash'ar al-Haram and the whole of Muzdalifa) is a place for stay (i. e. one is permitted to spend night in any part of it, as one likes).
حضرت جعفر ؒ نے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی،(کہا:)مجھے میرے والد نے جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کردہ اپنی اس حدیث میں یہ بھی بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:میں نے یہاں قربانی کی ہے۔(لیکن) پورا منیٰ قربان گاہ ہے،اس لئے تم اپنے اپنے پڑاؤ ہی پر قربانی کرو،میں نے اسی جگہ وقوف کیا ہے(لیکن) پورا عرفہ ہے مقام وقوف ہے اور میں نے(مزدلفہ میں ) یہاں وقوف کیا ہے(ٹھہرا ہوں۔) اور پورا مزدلفہ موقف ہے(اس میں کہیں بھی پڑاؤ کیا جاسکتاہے۔
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3012 ´عرفات میں کہاں ٹھہرے؟` جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پورا عرفات جائے وقوف ہے، اور بطن عرفہ سے اٹھ جاؤ یعنی وہاں نہ ٹھہرو، اور پورا (مزدلفہ) ٹھہرنے کی جگہ ہے، اور بطن محسر سے اٹھ جاؤ یعنی وہاں نہ ٹھہرو، اور پورا منٰی منحر (مذبح) ہے، سوائے جمرہ عقبہ کے پیچھے کے“ ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 3012] اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قراردیا ہے۔ اور مزید لکھا ہے کہ (الا ماوراء العقبة) جملے کے علاوہ باقی روایت کی اصل صحیح مسلم (1218) اور سنن ابی داؤد (1907، 1936، 1937) میں ہے۔ لہٰذا مذکورہ روایت (الا ماورآء العقبة) جملے کے علاوہ قابل عمل اور حجت ہے۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (صحيح أبي داؤد (مفصل) للألباني رقم: 1665، 1692، 1693، وضعيف سنن ابن ماجة للألباني رقم: 65 وسنن ابن ماجة بتحقيق الدكتور بشار عواد رقم: 3012) (2) وادی عرنہ عرفات کے قریب ہے عرفات میں شامل نہیں۔ نو ذوالحجہ کو وہاں نہیں ٹھہرنا چاہیے۔ ورنہ وقوف عرفات کا فرض ادا نہیں ہوگا، اور حج فوت ہوجائے گا۔ (3) حج کی ادائیگی کے لیے عرفات میں ٹھہرنا ضروری ہے۔ اگرچہ تھوڑی دیر ہی ٹھہرا جائے۔ (4) سنت یہ ہے کہ ظہر اور عصر کی نمازیں ظہر کے وقت جمع اور قصر کرکے ادا کریں اور پھر عرفات میں دعا اور ذکر الہی میں مشغول رہیں حتی کہ سورج غروب ہوجائے۔ (5) نو ذوالحجہ کو سورج غروب ہونے کے بعد عرفات سے مزدلفہ کی طرف روانہ ہونا چاہیے۔ اور مزدلفہ میں مغرب اور عشاء کی نمازیں جمع کرکے ادا کرنی چاہییں۔ (4) وادی محسر وہ وادی ہے جہاں ابرہہ کی فوجیں تباہ ہوئی تھیں اس لیے مزدلفہ میں ٹھہرتے وقت احتیاط کرنی چاہیے۔ کہ غلطی سے وادی محسر میں رات نہ گزاریں۔ (6) قربانی منی میں کرنی چاہیے۔ (صحيح البخاري، الحج، باب النحر في منحر النبي ﷺ بمني، حديث: 1711) البتہ اگر کوئی شخص مکہ میں (حدود حرم کے اندر) قربانی کرلے تو بھی جائز ہے۔ (سنن أبي داؤد، المناسك، باب الصلاة بجمع، حديث: 1937 وسنن ابن ماجة، المناسك، باب الذبح، حديث: 3048) سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3012