You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
وحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا: «أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا قَدِمَ مَكَّةَ أَتَى الْحَجَرَ فَاسْتَلَمَهُ، ثُمَّ مَشَى عَلَى يَمِينِهِ، فَرَمَلَ ثَلَاثًا وَمَشَى أَرْبَعًا»
Jabir b. Abdullah (Allah be pleased with them) reported that when Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) proceeded to Mecca, he came to it (the Black Stone). he kissed it. and moved to his right. and moved quickly in three circuits, and walked in four circuits.
سفیان(ثوری) نے جعفر بن محمد سے،انھوں نے اپنے والد سے،انھوں نے سابقہ سند کے ساتھ جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ تشریف لائے تو حجر اسود کے پاس آئے،اسے بوسہ دیا،پھر(طواف کے لئے) اپنی دائیں جانب روانہ ہوئے۔(تین چکروں میں ) چھوٹے چھوٹے قدم اٹھاتے ہوئے تیزی سے اور (باقی) چار میں عام رفتار سے چلے۔
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 300 ´طواف کا آغاز حجر اسود سے کیا جائے گا` «. . . عن جابر بن عبد الله انه قال: رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم رمل من الحجر الاسود حتى انتهى إليه ثلاثة اطواف . . .» ”. . . سیدنا جابر بن عبداللہ (الانصاری رضی اللہ عنہ) سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجر اسود سے رمل کیا (دوڑتے ہوئے چلے) حتیٰ کہ اس تک پہنچے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس طرح تین چکر لگائے . . .“ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 300] تخریج الحدیث: [وأخرجه مسلم 1263/235 من حديث مالك به] تفقه: ➊ اس پر اجماع ہے کہ حجراسود سے طواف شروع کیا جا تا ہے پھر وہاں سے دائیں طرف (مقام ابراہیم کی طرف) چلا جاتا ہے اور بیت الله بائیں طرف ہوتا ہے پہلے تین چکروں میں دوڑنا اور آخری چار چکروں میں چلنا مسنون ہے۔ ➋ حجراسود کو چومنا، ہاتھ لگانا دور سے بسم الله، اللہ کبر کہہ کر اشارہ کرنا مسنون ہے۔ ➌ الٹا طواف جائز نہیں ہے۔ ➍ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجة الوداع میں طواف کے پہلے تین چکروں میں رمل کیا تھا یعنی ان چکروں میں دوڑنے کی طرح تیز تیز چلے تھے اور اس وقت مشرکین مکہ میں سے کوئی بھی موجود نہیں تھا لہٰذا رمل قیامت تک کے لئے سنت ہے۔ ➎ اس پراجماع ہے کہ عورتوں پر کوئی رمل نہیں بلکہ وہ طواف کے ساتوں پھیروں میں صرف چلیں گی۔ ➏ اگر کوئی شخص رمل نہ کرے تو اس پر دم واجب نہیں ہے اور اگر کثرت ازدحام کی وجہ سے رمل نہ کر سکے تو کوئی گناہ نہیں ہے۔ ➐ رمل حجر اسود سے حجر اسود تک ہے، رکن یمانی تک کا رمل کمزوروں کے لئے ہے۔ موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 142