You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
وحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، قَالَ: دَخَلْتُ أَنَا وَعُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ الْمَسْجِدَ، فَإِذَا عَبْدُ اللهِ بْنُ عُمَرَ جَالِسٌ إِلَى حُجْرَةِ عَائِشَةَ، وَالنَّاسُ يُصَلُّونَ الضُّحَى فِي الْمَسْجِدِ، فَسَأَلْنَاهُ عَنْ صَلَاتِهِمْ؟ فَقَالَ: بِدْعَةٌ، فَقَالَ لَهُ عُرْوَةُ: يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ، كَمِ اعْتَمَرَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟، فَقَالَ: أَرْبَعَ عُمَرٍ، إِحْدَاهُنَّ فِي رَجَبٍ، فَكَرِهْنَا أَنْ نُكَذِّبَهُ وَنَرُدَّ عَلَيْهِ، وَسَمِعْنَا اسْتِنَانَ عَائِشَةَ فِي الْحُجْرَةِ، فَقَالَ عُرْوَةُ: أَلَا تَسْمَعِينَ يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ إِلَى مَا يَقُولُ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ، فَقَالَتْ: وَمَا يَقُولُ؟ قَالَ: يَقُولُ: اعْتَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْبَعَ عُمَرٍ إِحْدَاهُنَّ فِي رَجَبٍ فَقَالَتْ: يَرْحَمُ اللهُ أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ «مَا اعْتَمَرَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِلَّا وَهُوَ مَعَهُ، وَمَا اعْتَمَرَ فِي رَجَبٍ قَطُّ»
Mujahid reported: I and 'Urwah b. Zubair entered the mosque and found 'Abdullah b. 'Umar sitting near the apartment of A'ishah and the people were observing the forenoon prayer (when the sun had sufficiently risen). We asked him about their prayer, and he said: It is bid'a (innovation), Urwah said to him: O Abu Abd al-Rahman, how many 'umrahs did Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) perform? He said: Four 'umrahs, one he performed during the month of Rajab. We were reluctant either to believe him or reject him. We heard the noise of brushing of her teeth by 'A'ishah in her apartment. 'Urwah said: Mother of the Faithful, are you not hearing what Abi 'Abd al-Rahman is saying? She said: What is he saying? Thereupon he ('Urwah) said: He (Ibn 'Umar) states that Allah's Apostle ( صلی اللہ علیہ وسلم ) performed four 'umrahs and one of them during the month of Rajab. Thereupon she remarked: May Allah have mercy upon Abu 'Abd al-Rahman. Never did Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) perform 'Umrah in which he did not accompany him, and he (Allah's Apostle) never performed 'Umrah during the month of Rajab.
مجا ہد سے روایت ہے کہا: میں اور عروہ بن زبیر مسجد میں داخل ہو ئے دیکھا تو عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ مسجد میں حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے حجرے (کی دیوار ) سے ٹیک لگا ئے بیٹھے تھے اور لو گ مسجد میں چاشت کی نماز پڑھنے میں مصروف تھے ۔ہم نے ان سے لوگوں کی (اس ) نماز کے بارے میں سوال کیا ،انھوں نے فرمایا کہ بدعت ہے۔عروہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان سے پو چھا : ابو عبد الرحمٰن !رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (کل) کتنے عمرے کیے ؟انھوں نے جواب دیا : چار عمرے اور ان میں سے ایک رجب کے مہینے میں کیا ۔(ان کی یہ بات سن کر) ہم نے انھیں جھٹلا نا اور ن کا رد کرنا منا سب نہ سمجھا ،(اسی دورا ن میں) ہم نے حجرے میں حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے مسواک کرنے کی آواز سنی ۔عروہ نے کہا : المومنین !ابو عبد الرحمٰن کو کہہ رہے ہیں آپ نہیں سن رہیں؟ انھوں نے کہا وہ کیا کہتے ہیں؟ (عروہنے ) کہا :وہ کہتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے چار عمرے کیے اور ان میں سے ایک عمرہ رجب میں کیا ہے انھوں نے فرمایا : اللہ تعا لیٰ ابو عبد الرحمٰن پر رحم فر ما ئے !رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جتنے بھی عمرے کیے یہ (ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) ان کے ساتھ تھے (یہ بھول گئے ہیں ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رجب میں کبھی عمرہ نہیں کیا ۔
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2998 ´ماہ رجب میں عمرہ کرنے کا بیان۔` عروہ کہتے ہیں کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما سے پوچھا گیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کس مہینہ میں عمرہ کیا؟ تو انہوں نے کہا: رجب میں، اس پر ام المؤمنین عائشہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی بھی رجب میں عمرہ نہیں کیا، اور آپ کا کوئی عمرہ ایسا نہیں جس میں وہ یعنی ابن عمر رضی اللہ عنہما آپ کے ساتھ نہ رہے ہوں۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 2998] اردو حاشہ: فوائد و مسائل: حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے اس معاملے میں بھول ہو گئی اس لیے انھوں نے یہ بات یقین کے انداز سے بیان نہیں فرمائی۔ مذکورہ بالا سوال خود حضرت عروہ ؒ ؓنے کیا تھا جب کہ حضرت عروہ اور حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ دونوں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ کے حجرے کے قریب تشریف فرما تھے اور ام المومنین نے ان کا سوال اور جواب سنا۔ اس پر عروہ ؓ نے ام المومنین ؓ سے تصدیق چاہی تو انھوں نے حجرے کے اندر سےمذکورہ بالا جواب سنا۔ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ ام المومنین کی یہ بات سن کر خاموش رہے نہ انکار کیا نہ اقرار۔ (صحيح مسلم، الحج، باب بيان عدد عمر النبي ﷺوزمانهن، حديث: 1253) سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2998