You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ وَهُوَ ابْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْقَارِيُّ - حَيٌّ مِنَ الْعَرَبِ - عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْتَقَى هُوَ وَالْمُشْرِكُونَ، فَاقْتَتَلُوا، فَلَمَّا مَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى عَسْكَرِهِ، وَمَالَ الْآخَرُونَ إِلَى عَسْكَرِهِمْ، وَفِي أَصْحَابِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ لَا يَدَعُ لَهُمْ شَاذَّةً إِلَّا اتَّبَعَهَا يَضْرِبُهَا بِسَيْفِهِ، فَقَالُوا: مَا أَجْزَأَ مِنَّا الْيَوْمَ أَحَدٌ كَمَا أَجْزَأَ فُلَانٌ ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَمَا إِنَّهُ مِنْ أَهْلِ النَّارِ»، فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ: أَنَا صَاحِبُهُ أَبَدًا، قَالَ: فَخَرَجَ مَعَهُ، كُلَّمَا وَقَفَ وَقَفَ مَعَهُ، وَإِذَا أَسْرَعَ أَسْرَعَ مَعَهُ، قَالَ: فَجُرِحَ الرَّجُلُ جُرْحًا شَدِيدًا، فَاسْتَعْجَلَ الْمَوْتَ، فَوَضَعَ نَصْلَ سَيْفِهِ بِالْأَرْضِ وَذُبَابَهُ بَيْنَ ثَدْيَيْهِ، ثُمَّ تَحَامَلَ عَلَى سَيْفِهِ، فَقَتَلَ نَفْسَهُ، فَخَرَجَ الرَّجُلُ إِلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: أَشْهَدُ أَنَّكَ رَسُولُ اللهِ، قَالَ: «وَمَا ذَاكَ؟» قَالَ: الرَّجُلُ الَّذِي ذَكَرْتَ آنِفًا: «أَنَّهُ مِنْ أَهْلِ النَّارِ»، فَأَعْظَمَ النَّاسُ ذَلِكَ، فَقُلْتُ: أَنَا لَكُمْ بِهِ، فَخَرَجْتُ فِي طَلَبِهِ حَتَّى جُرِحَ جُرْحًا شَدِيدًا، فَاسْتَعْجَلَ الْمَوْتَ فَوَضَعَ نَصْلَ سَيْفِهِ بِالْأَرْضِ وَذُبَابَهُ بَيْنَ ثَدْيَيْهِ، ثُمَّ تَحَامَلَ عَلَيْهِ فَقَتَلَ نَفْسَهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ ذَلِكَ: «إِنَّ الرَّجُلَ لَيَعْمَلُ عَمَلَ أَهْلِ الْجَنَّةِ فِيمَا يَبْدُو لِلنَّاسِ، وَهُوَ مِنْ أَهْلِ النَّارِ، وَإِنَّ الرَّجُلَ لَيَعْمَلُ عَمَلَ أَهْلِ النَّارِ فِيمَا يَبْدُو لِلنَّاسِ، وَهُوَ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ»
It is reported on the authority of Sahl b. Sa'd al-Sa'idi that there was an encounter between the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) and the polytheists, and they fought (against one another). At the conclusion of the battle the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) bent his steps towards his army and they (the enemies) bent their steps towards their army. And there was a person (his name was Quzman and he was one of the hypocrites) among the Companions of the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) who did not spare a detached (fighter of the enemy) but pursued and killed him with the sword. They (the Companions of the Holy Prophet) said: None served us better today than this man Upon this the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) remarked: Verily he is one of the denizens of Fire. One of the people (Muslims) said: I will constantly shadow him. Then this man went out along with him. He halted whenever he halted, and ran along with him whenever he ran. He (the narrator) said: The man was seriously injured. He (could not stand the pain) and hastened his own death. He placed the blade of the sword on the ground with the tip between his chest and then pressed himself against the sword and killed himself. Then the man (following him) went to the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) and said: I bear testimony that verily thou art the Messenger of Allah, He (the Holy Prophet) said: What is the matter? He replied: The person about whom you just mentioned that he was one among the denizens of Fire and the people were surprised (at this) and I said to them that I would bring (the news about him) and consequently I went out in search of him till I (found him ) to be very seriously injured. He hastened his death. He placed the blade of the sword upon the ground and its tip between his chest and then pressed himself against that and killed himself. Thereupon the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) remarked: A person performs the deeds which to the people appear to be the deeds befitting the dweller of Paradise, but he is in fact one of the denizens of Hell. And verily a person does an act which in the eyes of public is one which is done by the denizens of Hell, but the person is one among the dwellers of Paradise.
حضرت سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ سےروایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ اور مشرکوں کا آمنا سامنا ہوا اور جنگ شروع ہو گئی ، پھر رسول اللہ ﷺ اپنی لشکر گاہ کی طرف پلٹے او ر فریق ثانی اپنی لشکر گاہ کی طرف مڑا۔ رسو ل اللہ ﷺ کا ساتھ دینے والوں میں سےایک آدمی تھا جودشمنوں ( کی صفوں ) سے الگ رہ جانے والوں کو نہ چھوڑتا، ان کا تعاقب کرتا اور انہیں اپنی تلوار کا نشانہ بنا دیتا ، لوگوں نے کہا : آج ہم نے میں سے فلاں نے جو کردکھایا کسی اور نے نہیں کیا ، اس پر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ’’ لیکن واقعہ یہ ہے کہ یہ شخص اہل جہنم میں سے ہے ۔ ‘‘ لوگوں میں سے ایک آدمی کہنے لگا: میں مستقل طور پر اس کے ساتھ رہوں گا ۔ سہل رضی اللہ عنہ نے کہا: وہ آدمی اس کے ہمراہ نکلا ۔ جہاں وہ ٹھہرتا وہیں یہ ٹھہر جاتا اور جب وہ اپنی رفتار تیز کرتا تو اس کے ساتھ یہ بھی تیز چل پڑتا ۔ (آخر کار) وہ آدمی شدید زخمی ہو گیا ، اس نے جلد مر جانا چاہا تو اس نے اپنی تلوار کا اوپر کا حصہ (تلوار کا دستہ ) زمیں پر رکھا اور اس کی دھار اپنی چھاتی کے درمیان رکھی ، پھر اپنی تلوار سے اپنا پورا وزن ڈال کر خودکشی کر لی ۔ وہ ( پیچھا کرنے والا ) آدمی رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا اور عرض کی : میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ اللہ کے رسول ہیں ۔ آپ نے پوچھا :’’ کیا ہوا ؟ ‘‘ تو اس نے کہا ، وہ آدمی جس کے بارے میں آپ نے ابھی بتایا تھا کہ و ہ دوزخی ہے اور لوگوں سے اسے غیر معمولی بات سمجھا تھا۔ اس پر میں نے (لوگوں سے ) کہا : میں تمہارے لیے اس کا پتہ لگاؤں لگا۔ میں اس کے پیچھے نکلا یہاں تک کہ وہ شدید زخمی ہو گیا اور اس نے جلدی مر جانا چاہا تو اس نے اپنی تلوار کا اوپر کا حصہ(دستہ ) زمین پر اور اس کی دھار چھاتی کے درمیان رکھی ، پھر اس پر اپنا پورا بوجھ ڈال دیا اور خود کو مار ڈالا۔ اس پر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ لوگوں کو نظر آتا ہے کہ کوئی آدمی جنتیون کے سے کام کرتا ہے ، حالانکہ وہ دوزخی ہوتا ہے اور لوگوں کو نظر آتا ہے کہ کوئی آدمی دوزخیوں کے سے کام کرتا ہے حالانکہ (انجام کار ) وہ جنتی ہوتا ہے ۔ ‘‘
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 83 ´تقدیر کا غالب آنا` «. . . وَعَن سهل بن سَعِيدٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ الْعَبْدَ لَيَعْمَلُ عَمَلَ أَهْلِ النَّارِ وَإِنَّهُ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ وَيَعْمَلُ عَمَلَ أَهْلِ الْجنَّة وَإنَّهُ من أهل النَّار وَإِنَّمَا الْعمَّال بالخواتيم» . . .» ”. . . سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تحقیق بندہ جہنمیوں کا کام کرتا ہے اور دراصل وہ جنتی لوگوں میں سے ہوتا ہے اور (بعض لوگ) جنتیوں کے سے کام کرتے ہیں اور وہ درحقیقت دوزخی لوگوں میں سے ہوتے ہیں، پس اعمال کا اعتبار خاتمہ پر ہے۔“ مسلم بخاری نے روایت کیا ہے۔ (یعنی مرنے کے وقت اگر جنتیوں کے کام پر مرا ہے تو جنتی لوگوں میں سے ہے اور اگر مرنے کے وقت دوزخیوں کے کام پر مرا ہے تو دوزخی لوگوں میں سے ہے۔) واللہ اعلم . . .“ [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ: 83] تخریج: [صحيح بخاري 6607]، [صحيح مسلم 306] فقہ الحدیث: ➊ جس کا خاتمہ بالخیر ہو گا وہی کامیاب اور اللہ کے فضل و کرم سے جنت کا حقدار ہے۔ ➋ کفر و شرک سے تمام نیک اعمال ضائع ہو جاتے ہیں۔ ➌ اعمال کا اعتبار خاتمے پر ہے، والے الفاظ صحیح مسلم میں نہیں ہیں، بلکہ صرف صحیح بخاری میں ہیں۔ ➍ تقدیر پر ایمان لانا ضروری ہے اور اس کے ساتھ ساتھ ہر وقت نیک اعمال اور صحیح عقیدے والا راستہ اختیار کرنا ضروری ہے کیونکہ یہ معلوم نہیں ہے کہ کب موت کا فرشتہ آ جائے اور دنیا سے روانگی ہو جائے۔ ➎ تقدیر کا سہارا لے کر گناہ کا ارتکاب کرنا، عذر گناہ بدتر از گناہ کے مترادف ہے۔ ➏ اللہ سے ہر وقت خاتمہ بالخیر کی دعا مانگنی چاہئیے، کیونکہ اللہ تعالیٰ غفور رحیم ہے۔ وہ اپنے فضل و کرم سے دعا مانگنے والے کی تقدیر کو بدل سکتا ہے۔ ➐ اپنی نیکیوں پر کبھی فخر نہیں کرنا چاہئیے۔ ➑ مومن کی پوری زندگی خوف اور امید کے درمیان ہوتی ہے۔ اضواء المصابیح فی تحقیق مشکاۃ المصابیح، حدیث\صفحہ نمبر: 83