You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، وَابْنُ نُمَيْرٍ، جَمِيعًا عَنْ أَبِي مُعَاوِيَةَ، قَالَ يَحْيَى: أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَابِسِ بْنِ رَبِيعَةَ، قَالَ: رَأَيْتُ عُمَرَ يُقَبِّلُ الْحَجَرَ، وَيَقُولُ: «إِنِّي لَأُقَبِّلُكَ وَأَعْلَمُ أَنَّكَ حَجَرٌ، وَلَوْلَا أَنِّي رَأَيْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقَبِّلُكَ لَمْ أُقَبِّلْكَ»
Abdullah b. Sarjis reported: I saw the bald one, i. e. 'Umar b. Khattib (Allah be pleased with him). kissing the Stone and saying: By Allah. I am kissing with full consciousness of the fact that you are a stone and that you can neither do any harm nor good; and if I had not seen Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) kissing you. I would not have kissed you. The rest of the hadith is the same.
ہمیں خلف بن ہشام،مقدمی ،ابوکامل،اورقتیبہ بن سعید سب نے حماد سے حدیث بیان کی،خلف نے کہا:ہمیں حماد بن زید نے عاصم احول سے حدیث بیان کی،انھوں نےعبداللہ بن سرجس سے روایت کی،کہا:میں نے سرکےاگلے حصے سے اڑے ہوئے بالوں والے،یعنی عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کودیکھا،وہ حجر اسود کو بوسہ دیتے تھے اور کہتے تھے:اللہ کی قسم!میں تجھے بوسہ دےرہاہوں،اور بے شک میں جانتا ہوں کہ تو ایک پتھر ہے،تو نقصان پہنچاسکتا ہے نہ نفع،اگر ایسا نہ ہوتا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تجھے بوسہ دیے دیکھاتھا ،تومیں تجھے بوسہ نہ دیتا۔مقدمی اور ابو کامل کی روایت میں (اڑے ہوئے بالوں والے کی بجائے)آگے سے چھوٹی سی گنج والے کودیکھا کے الفاظ ہیں۔
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2943 ´حجر اسود کے استلام (چومنے یا چھونے) کا بیان۔` عبداللہ بن سرجس کہتے ہیں کہ میں نے «اصیلع» یعنی عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ وہ حجر اسود کو چوم رہے تھے، اور کہہ رہے تھے: میں تجھے چوم رہا ہوں حالانکہ مجھے معلوم ہے کہ تو ایک پتھر ہے، جو نہ نقصان پہنچا سکتا ہے نہ فائدہ، اور میں نے اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تجھے چومتے نہ دیکھا ہوتا تو میں تجھے نہ چومتا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 2943] اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) طواف کعبہ کے دوران میں حجر اسود کو بوسہ دینا درست ہے لیکن اس مقصد کے لیے دھکم پیل کرنا جائز نہیں۔ اگر آسانی سے بوسہ دینا ممکن ہوتو یہ بہتر ہےورنہ چھڑی یا ہاتھ حجر اسود کو لگا کر اسے بوسہ دیا جائے۔ اگر چھڑی یا ہاتھ بھی حجر اسود کو لگانا مشکل ہو تو حجر اسود کی طرف اشارہ کر کے آگے گزرجانا چاہیے۔ اس صورت میں اپنے ہاتھ کو بوسہ نہیں دیا جائے۔ (2) حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے مذکورہ بات اس لیے یاد فرمائی کہ توحید اور اتباع کا مسئلہ واضح ہوجائے۔ مشرکین بتوں کو یا بزرگوں سے منسوب چیزوں کو حصول برکت کے لیے چھوتے تھےاورسمجھتے تھےکہ انھیں چھونے سے حاجتیں پوری ہوسکتی ہیں۔ مسلمانوں کے حجر اسود کے چھونے سے یہ شبہ نہیں ہوناچاہیے کہ پتھر کی پوجا کرتے ہیں بلکہ یہ تو سرف اتباع سنت کے طور پر کرتےہیں۔ (3) حجر اسود کے سوا کعبہ کا کوئی اور حصہ چومنا مناسب نہیں اس لیے کعبہ کی دیواروں کو یا کعبہ شریف کے دروازے کی چوکھٹ کو یا مقام ابراہیم کی جالی کو چومنے سے اجتناب کرنا چاہیے۔ (4) رکن یمانی کو بھی چومنا مناسب نہیں صرف ہاتھ لگانا سنت ہے۔ طواف کے دوران میں آسانی سے ہوسکے تو رکن یمانی کو ہاتھ لگایا جائے ورنہ اشارہ وغیرہ کرنے کی ضرورت نہیں ایسے ہی آگے گزر جائیں۔ سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2943