You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
وحَدَّثَنِي سُرَيْجُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ رَجَاءٍ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ، قَالَ: قُلْتُ لِأَنَسِ بْنِ مَالِكٍ: غَدَاةَ عَرَفَةَ: مَا تَقُولُ فِي التَّلْبِيَةِ هَذَا الْيَوْمَ؟ قَالَ: «سِرْتُ هَذَا الْمَسِيرَ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابِهِ، فَمِنَّا الْمُكَبِّرُ وَمِنَّا الْمُهَلِّلُ، وَلَا يَعِيبُ أَحَدُنَا عَلَى صَاحِبِهِ»
Muhammad b. Abu Bakr reported: I said to Anas b. Malik in the morning of 'Arafa: What do you say as to pronouncing Talbiya on this day? He said: I travelled with Allah's Apostle (may peace he upon him) and his Companions in this journey. Some of us pronounced Takbir and some of us pronounced Tahlil, and none of us found fault with his companion.
موسیٰ بن عقبہ نے کہا : مجھے محمد بن ابی بکر نے حدیث بیان کی کہا: میں نے عرفہ کی صبح حضرت انس بن ما لک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے عرض کی : آپ اس دن میں تلبیہ پکارنے کے بارے میں کیا کہتے ہیں؟انھوں نے کہا : میں کیا کہتے ہیں ؟انھوں نے کہا : میں نے یہ سفر نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ کی معیت میں کیا ،تو ہم میں سے کچھ تکبیریں کہنےوالے تھے اور کچھ لا الہ الا اللہ کہنے والے ۔اور ہم میں سے کو ئی بھی اپنے ساتھی (کےعمل ) پر عیب نہیں لگا تا تھا ۔
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 322 ´آثار سلف صالحین سے استدلال جائز ہے` «. . . مالك عن محمد بن ابى بكر الثقفي: انه سال انس بن مالك وهما غاديان من منى إلى عرفة: كيف كنتم تصنعون فى مثل هذا اليوم مع رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ فقال: كان يهل المهل منا فلا ينكر عليه، ويكبر المكبر فلا ينكر عليه . . .» ”. . . محمد بن ابی بکر الثقفی رحمہ اللہ نے سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے اس وقت پوچھا: جب وہ دونوں صبح کے وقت منیٰ سے عرفات جا رہے تھے: آپ اس دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کیا کرتے تھے؟ تو انہوں نے جواب دیا؛ ہم میں سے بعض لوگ لبیک کہتے تھے تو اس کا انکار نہیں کیا جاتا تھا اور بعض لوگ تکبیر کہتے تھے تو اس کا انکار نہیں کیا جاتا تھا . . .“ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 322] تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 1659، ومسلم 1285، من حديث مالك به] تفقه ➊ حاجی آٹھ (8) ذوالحجہ کو حج کی ادائیگی کے لئے منٰی (مکہ کی ایک وادی) میں پہنچ جاتے ہیں۔ پھر اگلے دن نو (9) ذوالحجہ کو منٰی سے عرفات جاتے ہیں۔ ➋ منٰی سے عرفات جاتے وقت لبیک کہنا اور تکبیریں پڑھنا دونوں طرح جائز ہے۔ ➌ جائز امور میں دوسرے بھائیوں کا رد نہیں کرنا چاہئے۔ ➍ جو مسئلہ معلوم نہ ہو تو اہل علم سے پوچھ لینا چاہئے۔ ➎ علماء کو چاہئے کہ جواب قرآن و حدیث اور ادلۂ شرعیہ سے دیں۔ ➏ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں صحابہ کرام کے عمل سے استدلال کرنا جائز ہے بشرطیکہ یہ عمل کسی واضح وصحیح نص (دلیل) کے خلاف نہ ہو۔ ➐ حج و عمرہ میں تلبیہ و تکبیر بلند آواز سے ہونی چاہئے۔ ➑ آثار سلف صالحین سے استدلال جائز ہے۔ موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 100