You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، ح وحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، - وَاللَّفْظُ لَهُ - حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ كُرَيْبٍ، مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ، يَقُولُ: " أَفَاضَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ عَرَفَاتٍ، فَلَمَّا انْتَهَى إِلَى الشِّعْبِ نَزَلَ فَبَالَ - وَلَمْ يَقُلْ أُسَامَةُ: أَرَاقَ الْمَاءَ - قَالَ: فَدَعَا بِمَاءٍ فَتَوَضَّأَ وُضُوءًا لَيْسَ بِالْبَالِغِ "، قَالَ فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ الصَّلَاةَ، قَالَ: «الصَّلَاةُ أَمَامَكَ» قَالَ: «ثُمَّ سَارَ حَتَّى بَلَغَ جَمْعًا، فَصَلَّى الْمَغْرِبَ وَالْعِشَاءَ»
Usama b. Zaid (Allah be pleased with him) narrated: AHah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) was on his way back from 'Arafat and as he reached the creek (of a hillock) he got down and urinated (Usama did not say that he poured water), but said: He (the Holy Prophet) called for water and performed ablution, but it was not a thorough one. I said: Messenger of Allah, the prayer! Thereupon he said: Prayer awaits you ahead (at Muzdalifa). He then proceeded, until he reached Muzdalifa and observed sunset and 'Isha' prayers (together) there.
عبد اللہ بن مبا رک نے ابراہیم بن عقبہ سے انھوں نے کریب مولیٰ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی، کہا: میں نے اسامہ بن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا،وہ کہہ رہے تھے :رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عرفات سے لو ٹے جب گھا ٹی کے پاس پہنچے تو اترے اور پیشاب کیا ۔اسامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے (کنایتہً)کہ نہیں کہا کہ آپ نے پانی بہا یا ۔۔۔کہا : آپ نے پانی منگوایا اور وضو کیا جو کہ ہلکا سا وضو تھا ۔میں نے عرض کی: اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !نماز؟ فرمایا:نماز( پڑھنے کا مقام ) تمھا رے آگے (مزدلفہ میں ) ہے کہا :پھر آپ چلے حتی ٰ کہ مزدلفہ پہنچ گئے اور مغر ب اور عشاء کی نمازیں (اکٹھی )ادا کیں۔
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 178 ´قصر نمازمیں سنتوں کی ادائیگی نہیں ہے` «. . . مالك عن موسى بن عقبة عن كريب مولى ابن عباس عن اسامة بن زيد انه سمعه يقول: دفع رسول الله صلى الله عليه وسلم من عرفة، حتى إذا كان بالشعب نزل فبال ثم توضا ولم يسبغ الوضوء، فقلت له: الصلاة، فقال: ”الصلاة امامك.“ فركب. فلما جاء المزدلفة نزل فتوضا واسبغ الوضوء، ثم اقيمت الصلاة فصلى المغرب، ثم اناخ كل إنسان بعيره فى منزله، ثم اقيمت العشاء فصلاها، ولم يصل بينهما شيئا . . .» ”. . . سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عرفات سے واپس لوٹے حتیٰ کہ جب (مزدلفہ سے پہلے) ایک گھاٹی پر اترے تو پیشاب کیا، پھر وضو کیا اور پورا وضو نہ کیا۔ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا: نماز پڑھیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نماز آگے ہے۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سوار ہوئے اور جب مزدلفہ میں پہنچے تو اتر کر وضو کیا اور پورا وضو کیا، پھر نماز کی اقامت کہی گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مغرب کی نماز پڑھی، پھر ہر انسان نے اپنے اونٹ کو اپنے مقام پر بٹھا دیا۔ پھر عشاء کی اقامت کہی گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عشاء کی نماز پڑھی اور ان دونوں نمازوں کے درمیان کوئی نماز نہیں پڑھی . . .“ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 178] تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 139، ومسلم 1280، من حديث مالك به] تفقه: ① مزدلفہ پہنچ کر نماز بلاتاخیر پڑھنی چاہئے۔ صحابہ نے سواریوں کے بیٹھنے کا بھی انتظار نہیں کیا، مغرب کی نماز پڑھ کر سواریاں بٹھائیں۔ ② ”پورا وضو نہ کیا“ سے مراد یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تخفیف فرمائی، جیسا کہ امام بخاری رحمہ اللہ نے اپنی صحیح میں «باب التخفيف فى الوضوء» سے وضاحت کی ہے۔ دیکھئے: [صحيح بخاري قبل حديث: 138] یعنی اعضائے وضو پر پانی کم بہایا اور زیادہ مَلنے یا دھونے کے بجائے ایک دفعہ پر ہی اکتفا کیا۔ «والله اعلم» ③ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ مغرب اور عشاء کی دونوں نمازیں مزدلفہ میں پڑھتے تھے۔ [الموطأ 1/401 ح927 وسنده صحيح] ④ بعض لوگ ایام حج میں پوری نمازیں پڑھتے رہتے ہیں، ان کا یہ عمل احادیث ِ صحیحہ کے خلاف ہے۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے مکہ میں لوگوں کو دو رکعتیں پڑھائیں پھر سلام پھیر کر فرمایا: اے مکے والو! اپنی نمازیں پوری کرو، ہم مسافر ہیں۔ پھر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے منیٰ میں دو رکعتیں پڑھائیں تو ہم تک یہ نہیں پہنچا کہ انہوں نے مکے والوں سے کچھ فرمایا ہو۔ [الموطأ 4٠2/1 4٠3 ح93٠ وسنده صحيح] عرفات سے واپسی کے بعد مغرب اور عشاء کی دونوں نمازیں مزدلفہ کی وادی میں جمع کر کے (اور قصر کے ساتھ) پڑھنی چاہئیں- ان دونوں نمازوں کے درمیان کوئی سنتیں یا نوافل نہیں ہیں- نیز دیکھئے حدیث: 488 ⑥ امام مالک نے فرمایا: مکے والے بھی حج (کے دنوں) میں مکہ واپس آنے تک دو دو رکعتیں ہی پڑھیں گے۔ [الموطا 1 / 402 وترقيم الاستذكار: 868] موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 190