You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
وحَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، حَدَّثَنِي عِيسَى بْنُ طَلْحَةَ التَّيْمِيُّ، أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ، يَقُولُ: وَقَفَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى رَاحِلَتِهِ، فَطَفِقَ نَاسٌ يَسْأَلُونَهُ، فَيَقُولُ الْقَائِلُ مِنْهُمْ: يَا رَسُولَ اللهِ، إِنِّي لَمْ أَكُنْ أَشْعُرُ أَنَّ الرَّمْيَ قَبْلَ النَّحْرِ، فَنَحَرْتُ قَبْلَ الرَّمْيِ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «فَارْمِ وَلَا حَرَجَ» قَالَ: وَطَفِقَ آخَرُ يَقُولُ: إِنِّي لَمْ أَشْعُرْ أَنَّ النَّحْرَ قَبْلَ الْحَلْقِ، فَحَلَقْتُ قَبْلَ أَنْ أَنْحَرَ، فَيَقُولُ: «انْحَرْ وَلَا حَرَجَ» قَالَ: فَمَا سَمِعْتُهُ يُسْأَلُ يَوْمَئِذٍ عَنْ أَمْرٍ، مِمَّا يَنْسَى الْمَرْءُ وَيَجْهَلُ، مِنْ تَقْدِيمِ بَعْضِ الْأُمُورِ قَبْلَ بَعْضٍ، وَأَشْبَاهِهَا، إِلَّا قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «افْعَلُوا ذَلِكَ، وَلَا حَرَجَ»
Abdullah b. 'Amr b. al-'As (Allah be pleased with them) reported: Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) stopped while riding his camel and the people began to ask him. One of the inquirers said: Messenger of Allah, I did not know that pebbles should be thrown before sacrificing the animal, and by mistake I sacrificed the animal before throwing pebbles, whereupon Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) said: (Now) throw pebbles and there is no harm in it. Then another (person) came saying: I did not know that the animal was to be sacrificed before shaving, but I got myself shaved before sacrificing the animal, whereupon he (the Holy Prophet) said: Sacrifice the animal (now) and there is no harm in it. He (the narrator) said: I did not hear that anything was asked on that day (shout a matter) which a person forgot and could not observe the sequence or anything like it either due to forgetfulness or ignorance, but Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) said (about that): Do it; there is no harm in it.
یو نس نے ابن شہاب سے باقی ماند ہ اسی سند کے ساتھ خبر دی کہ عبد اللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہہ رہے تھے ۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (منیٰ میں ) اپنی سواری پر ٹھہر گئے اور لوگوں نے آپ سے سوالات شروع کر دیے ان میں سے ایک کہنے والا کہہ رہا تھا ۔اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !مجھے معلوم نہ تھا کہ رمی ( کا عمل )قربانی سے پہلے ہے میں نے رمی سے پہلے قربا نی کر لی ؟رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : تو (اب) رمی کر لو کو ئی حرج نہیں ۔کو ئی اور شخص کہتا :اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے معلوم نہ تھا کہ قر با نی سر منڈوانے سے پہلے ہے میں نے قر بانی کر نے سے پہلے سر منڈوا لیا ہے ؟تو آپ فر ما تے (اب) قر بانی کر لو کو ئی حرج نہیں ۔(عبد اللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ) کہا میں نے آپ سے نہیں سنا کہ اس دن آپ سے ان اعمال کے بارے میں جن میں آدمی بھول سکتا ہے یا لا علم رہ سکتا ہے ان میں سے بعض امور کی تقدیم (وتاخیر )یا ان سے ملتی جلتی باتوں کے بارے میں نہیں پو چھا گیا مگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (یہی ) فر ما یا : ( اب ) کر لو کو ئی حرج نہیں ۔
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 329 ´حج میں لازمی عمل بھول جائے یا ترک کر دے تو دم ضروری ہے` «. . . قال: فما سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم عن شيء قدم ولا اخر إلا قال: ”افعل ولا حرج . . .» ”. . . اس دن رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم سے جس چیز کے بارے میں پوچھا گیاجس میں تقدیم و تاخیر ہو گئی تھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہی جواب دیا کہ کر لو اور کوئی حرج نہیں ہے . . .“ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 329] تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 83، 1736، ومسلم 1306، من حديث مالك به] تفقه ➊ اگر لاعلمی کی وجہ سے کنکریاں مارنے یا قربانی کرنے میں کوئی تقدیم و تاخیر ہو جائے تو کوئی حرج نہیں ہے اور کوئی دم (بکری ذبح کرنا) واجب نہیں ہے۔ ➋ علم ہونے کے بعد اگر کوئی لازمی عمل ترک ہو گیا تو دم دینا پڑے گا۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کا ارشاد ہے: «من نسي من نسكه شيئًا أو تركه فليهرق دمًا» ”جو شخص اپنے حج و عمرہ سے کوئی (لازمی) عمل بھول جائے یا ترک کر دے تو اس شخص پر دم ہے یعنی اسے بکری ذبح کر کے مساکین حرم میں تقسیم کرنی پڑے گی۔“ [السنن الكبريٰ للبيهقي 5/30 وسنده صحيح، الموطأ للامام مالك 1/419 ح968 وسنده صحيح] ➌ ایک حدیث کا خلاصہ یہ ہے کہ اگر کوئی حاجی قربانی والے دن (10 ذوالحجہ) شام سے پہلے طواف نہ کر سکے تو اس پر (احرام کی) ساری پابندیاں دوبارہ لوٹ آئیں گی یعنی اسے طواف زیارت تک دوبارہ احرام باندھنا پڑے گا۔ دیکھئے: [سنن ابي داؤد 1999 وسنده حسن وصححه ابن خزيمه 2958] ➍ اہل علم کو چاہئے کہ ایام حج (اور اس سے پہلے اور بعد) میں لوگوں کو کتاب و سنت اور دلائل شرعیہ کے مطابق علمی باتیں بتائیں۔ ➎ اس پر اجماع ہے کہ حاجی اور عمرہ کرنے والا حالت احرام میں اپنے بال نہیں کاٹے گا اور نہ کٹوائے گا۔ اگر کسی شرعی عذر کی وجہ سے بال کٹوانے پڑے تو دم دینا پڑے گا۔ ➏ جمرۂ عقبہ کو کنکریاں مارنے کے بعد سر کے بالوں کا حلق کرنا (منڈوانا) افضل ہے اور بال کترانا جائز ہے۔ ➐ حج و عمرے کے تفصیلی مسائل کے لئے میری (مترجَم ومحقَق) کتاب ”حاجی کے شب وروز“ دیکھیں۔ موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 66