You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَأَبُو كُرَيْبٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: «نُزُولُ الْأَبْطَحِ لَيْسَ بِسُنَّةٍ، إِنَّمَا نَزَلَهُ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، لِأَنَّهُ كَانَ أَسْمَحَ لِخُرُوجِهِ إِذَا خَرَجَ»
A'isha (Allah be pleased with her) reported.: Halt at al-Abtah is not the Sunnah. Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) halted there simply because it was easier for him to depart from there, when he left.
عبد اللہ بن نمیر نے حدیث بیان کی (کہا) ہمیں ہشام نے اپنے والد (عروہ) سے حدیث بیان کی انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی انھوں نے کہا ابطح میں ٹھہر نا (اعمال حج کی سنتوں میں سے کو ئی ) سنت نہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وہاں اترے تھے کیونکہ (مکہ سے) روانہ ہو تے وقت وہاں سے نکلنا آسان تھا ۔
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3067 ´وادی محصب میں اترنے کا بیان۔` ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ابطح میں اترنا سنت نہیں ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صرف اس لیے اترے تھے کہ وہاں سے مدینہ کے لیے روانگی میں آسانی ہو۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 3067] اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) ابطح يا بطحاء کے لفظی معنی ہموار اور وسیع قطعہ زمین کے ہیں۔ یہاں اس سے مراد مکہ اور منی کے درمیان کا میدان ہے۔ اس کو محصب کہتے ہیں۔ (فتح الباري: 3/ 754) (2) رسول اللہ ﷺ نے یہاں ٹھہر کر ظہر، عصر، مغرب، عشاء اور فجر پانچ نمازیں ادا کیں۔ اسی رات کو مکہ جاکر طواف وداع کیا اور واپس آگئے۔ (3) حضرت عائشہ اپنے بھائی حضرت عبدالرحمن رضی اللہ عنہ کے ساتھ عمرے کے لیے تشریف لے گئی تھیں۔ جب وہ واپس آئیں تو رسول اللہ ﷺ یہیں سے مدینہ منورہ روانہ ہوگئے۔ (صحيح البخاري، العمرة، باب الاعتمار بعد الحج بغير هدي، حديث: 1786) سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3067