You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ابْنُ عُلَيَّةَ، عَنْ عَاصِمٍ الْأَحْوَلِ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ سَرْجِسَ، قَالَ: «كَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا سَافَرَ يَتَعَوَّذُ مِنْ وَعْثَاءِ السَّفَرِ، وَكَآبَةِ الْمُنْقَلَبِ، وَالْحَوْرِ بَعْدَ الْكَوْرِ، وَدَعْوَةِ الْمَظْلُومِ، وَسُوءِ الْمَنْظَرِ فِي الْأَهْلِ وَالْمَالِ»،
Abdullah b. Sarjis (Allah be pleased with him) reported that when Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) set forth on a journey, he sought refuge (with Allah) from the hardships of the travelling, and finding of evil changes on return, and disgrace after honour, and the curse of the oppressed and a gloomy sad scene in family and property.
اسماعیل بن علیہ نے ہمیں عاصم احول سے حدیث بیان کی،انھوں نے عبداللہ بن سرجس سے روایت کی ،انھوں نے کہا:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سفرکرتے توسفر کی مشقت،واپسی میں اکتاہٹ ،اکھٹا ہونے کے بعد بکھر جانے،مظلوم کی بدعا سے اور اہل ومال میں سے کسی برے منظر سے پناہ مانگتے۔
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3888 ´سفر کرتے وقت کون سی دعا پڑھے؟` عبداللہ بن سرجس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سفر کرتے تو یہ دعا پڑھتے: (اور عبدالرحیم کی روایت میں ہے کہ آپ پناہ مانگتے تھے): «اللهم إني أعوذ بك من وعثاء السفر وكآبة المنقلب والحور بعد الكور ودعوة المظلوم وسوء المنظر في الأهل والمال» ”اے اللہ! میں تیری پناہ چاہتا ہوں سفر کی صعوبتوں اور مشقتوں سے، واپسی کے غم سے، ترقی کے بعد تنزلی سے، اور مظلوم کی بد دعا سے اور اہل و عیال کے سلسلے میں برا منظر دیکھنے سے۔“ اور ابومعاویہ کی روایت میں یہ اضافہ ہے کہ سفر سے لوٹتے وقت بھی یہی دعا پڑھتے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الدعاء/حدیث: 3888] اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) پریشان کن واپسی کا مطلب ہے۔ کہ اچانک ایسی ناگہانی صورت حال پیدا ہوجائے کہ انسان کو مجبورا واپس آنا پڑے یا یہ مطلب ہے کہ واپس آئے تو گھر میں کوئی ناخوشگوار حادثہ پیش آچکا ہو سفر میں ایسی صورت حال سفر کی عام تکلیف ومشقت کی موجودگی میں ناقابل برداشت ہوجاتی ہے۔ اس لئے اللہ سے دعا مانگی جاتی ہے۔ کہ وہ اس سے محفوظ رکھے۔ (2) (اَلحَوْرِ بَعْدَ الکَوْرِ) کا مطلب ہے کہ ایک کام کے صحیح طور پر انجام پانے کے بعد پھر اس میں کمی یاخرابی کاواقع ہوجانا یا اچھی حالت کے بعد برُی حالت میں آجانا مثلاً ایمان کے بعد کفر، نیکی کے بعد گناہ اور خوشحالی کے بعد تنگی دستی اور مقروض ہونا وغیرہ اس لحاظ سے یہ بہت جامع الفاظ ہیں۔ (3) مظلوم کی بد دعا سے پناہ کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں یہ توفیق دے کہ ہم کسی پر ظلم نہ کریں تاکہ وہ ہمیں بددعا نہ دے اس لئے اگر کسی پر ظلم کیا ہو تو سفر سے پہلے اس کا ازالہ کردینا چاہیے۔ سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3888