You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، ح وحَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللهِ بْنُ سَعِيدٍ، وَاللَّفْظُ لَهُ، حَدَّثَنَا يَحْيَى وَهُوَ الْقَطَّانُ، عَنْ عُبَيْدِ اللهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عُمَرَ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَفَلَ مِنَ الْجُيُوشِ، أَوِ السَّرَايَا، أَوِ الْحَجِّ، أَوِ الْعُمْرَةِ، إِذَا أَوْفَى عَلَى ثَنِيَّةٍ أَوْ فَدْفَدٍ، كَبَّرَ ثَلَاثًا، ثُمَّ قَالَ: «لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ، آيِبُونَ تَائِبُونَ عَابِدُونَ سَاجِدُونَ لِرَبِّنَا حَامِدُونَ، صَدَقَ اللهُ وَعْدَهُ، وَنَصَرَ عَبْدَهُ، وَهَزَمَ الْأَحْزَابَ وَحْدَهُ»،
Abdullah b. 'Umar reported that whenever Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) came back from the battle or from expeditions or from Hajj or Umra and as he reached the top of the hillock or upon the elevated hard ground, he uttered Allah-o- Akbar thrice, and then said: There is no god but Allah. He is One, there is no partner with Him, His is the sovereignty and His is the praise and He is Potent over everything. (We are) returning, repenting, worshipping, prostrating before our Lord, and we praise Him Allah fulfilled His promise and helped His servant, and routed the confederates alone.
عبیداللہ نے نافع سے،انھوں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی،انھوں نےکہا:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب بڑے لشکروں یا چھوٹے دستوں( کی مہموں) سے یاحج یا عمرے سے لوٹتے تو جب آپ کسی گھاٹی یا اونچی جگہ پر چڑھتے ،تین مرتبہ اللہ اکبرکہتے،پھر فرماتے: لا إلہ إلا اللہ وحدہ لا شریک لہ لہ الملک ولہ الحمد وہو علی کل شیء قدیر آیبون تائبون عابدون ساجدون لربنا حامدون صدق اللہ وعدہ ونصر عبدہ وہزم الأحزاب وحدہ,اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں،وہ اکیلا ہے،اس کا کوئی شریک نہیں،سارااختیاراسی کا ہے۔ حمد اسی کے لئے ہے اور وہی ہر چیز پر قادر ہے۔حمد اسی کےلئے ہے اور وہی ہر چیز پر قادر ہے۔ہم لوٹنے و الے،توبہ کرنے والے،عبادت کرنے والے،سجدہ کرنے والے،اپنے رب کی تعریف کرنے والے ہیں،اللہ نے اپنا وعدہ سچا کیا،اپنے بندے کی مدد کی اور تنہا اسی نے تمام جماعتوں کو شکست دی۔
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 452 ´چڑھائی چڑھتے وقت کی دعا` «. . . 227- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان إذا قفل من غزو أو حج أو عمرة يكبر على شرف من الأرض ثلاث تكبيرات، ثم يقول: ”لا إله إلا الله وحده لا شريك له، له الملك وله الحمد وهو على كل شيء قدير. آيبون تائبون عابدون ساجدون لربنا حامدون. صدق الله وعده، ونصر عبده، وهزم الأحزاب وحده.“ . . .» ”. . . اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے) روایت ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جہاد، حج یا عمرے سے واپس لوٹتے تو ہر اونچی زمین پر (چڑھتے ہوئے) تین تکبیریں کہتے پھر فرماتے: «لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ، آيِبُونَ تَائِبُونَ عَابِدُونَ سَاجِدُونَ. لِرَبِّنَا حَامِدُونَ. صَدَقَ اللَّهُ وَعْدَهُ. وَنَصَرَ عَبْدَهُ. وَهَزَمَ الْأَحْزَابَ وَحْدَهُ» ”ایک اللہ کے سوا کوئی الہٰ (معبود برحق) نہیں، اس کا کوئی شریک نہیں، اسی کی بادشاہی ہے اور اسی کی حمد و ثنا ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے، واپس جا رہے ہیں، توبہ کرتے ہوئے، عبادت کرتے ہوئے، سجدے کرتے ہوئے، اپنے رب کی حمد و ثنا بیان کرتے ہیں، اللہ نے اپنا وعدہ پورا کیا، اپنے بندے کی مدد کی اور اکیلے اللہ نے تمام گروہوں کو شکست دے دی . . .“ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 452] تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 1797، ومسلم 428/1344، من حديث مالك به] تفقه ➊ اونچی جگہ پر چڑھتے ہوئے تکبیر (اللہ اکبر) کہنا اور نیچے اُترتے ہوئے سبحان اللہ کہنا سنت ہے۔ ➋ ہر وقت اپنی زبان ذکر الٰہی سے تر رکھنی چاہئے۔ ➌ اللہ تعالی سب پر غالب ہے لہٰذا صرف اسی سے مدد مانگنی چاہئے۔ ➍ دین اسلام ایک کامل دین ہے، زندگی کے ہر قسم کے نشیب و فراز پر ہماری مکمل رہنمائی کرتا ہے۔ ➎ مناظر قدرت کو دیکھ کر اللہ کی تکبیر و تسبیح بیان کرنی چاہئے۔ موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 227