You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، وُمُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ الْغُبَرِيُّ، وَاللَّفْظُ لِسَعِيدٍ، قَالُوا: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ اللهَ تَجَاوَزَ لِأُمَّتِي مَا حَدَّثَتْ بِهِ أَنْفُسَهَا، مَا لَمْ يَتَكَلَّمُوا، أَوْ يَعْمَلُوا بِهِ
It is narrated on the authority of Abu Huraira that the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) observed: Verily Allah forgave my people the evil promptings which arise within their hearts as long as they did not speak about them or did not act upon them.
ابو عوانہ نے قتادہ سے حدیث سنائی ، انہوں نے زرارہ بن اوفیٰ سے اور انہوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نےکہا: رسول ا للہﷺ نے فرمایا :’’ بلاشبہ اللہ تعالیٰ نے میری امت کی ان باتوں سے درگزر فرمایا ہے جو وہ (دل میں ) اپنے آپ سے کریں : جب تک وہ ان کو زبان پر نہ لائیں یا ان پر عمل نہ کریں ۔ ‘‘
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 63 ´وسوسہ قابل مواخذہ نہیں` «. . . عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ اللَّهَ تَعَالَى تَجَاوَزَ عَنْ أُمَّتِي مَا وَسْوَسَتْ بِهِ صُدُورُهَا مَا لم تعْمل بِهِ أَو تَتَكَلَّم» . . .» ”. . . سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میری امت کے سینے میں جو وسوسے پیدا ہوتے ہیں اللہ تعالیٰ نے انہیں معاف فرما دیا ہے اس کی پکڑ نہیں کرے گا۔ جب تک کہ ان وسوسوں کے موافق عمل نہ کرے یا زبان سے کلام نہ کرے۔“ اس حدیث کو بخاری و مسلم نے روایت کیا ہے۔ . . .“ [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ/0: 63] تخریج: [صحيح بخاري 2528]، [صحيح مسلم 331، 332] فقہ الحدیث: ➊ طیبی شارح مشکوٰۃ کے کلام کا خلاصہ یہ ہے کہ وسوسے کی دو قسمیں ہیں: اول: جو بغیر اختیار کے خود بخود دل میں پیدا ہو جاتا ہے، جس میں آدمی کا ذاتی ارادہ شامل نہیں ہوتا۔ یہ وسوسہ تمام شریعتوں میں قابل معافی ہے۔ دوم: اپنے اختیار اور ذاتی ارادے کے ساتھ دل میں برائی کا تصور پیدا کرنا۔ یہ وسوسہ شریعت محمدیہ میں اس وقت تک قابل معافی ہے، جب تک اس وسوسے والا زبانی اظہار یا جسمانی عمل نہ کر دے۔ ➋ امت محمدیہ کو سابقہ امتوں پر فضیلت حاصل ہے۔ اضواء المصابیح فی تحقیق مشکاۃ المصابیح، حدیث\صفحہ نمبر: 63