You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي ابْنَ مُحَمَّدٍ الدَّرَاوَرْدِيَّ، عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَى الْمَازِنِيِّ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ تَمِيمٍ، عَنْ عَمِّهِ عَبْدِ اللهِ بْنِ زَيْدِ بْنِ عَاصِمٍ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِنَّ إِبْرَاهِيمَ حَرَّمَ مَكَّةَ وَدَعَا لِأَهْلِهَا، وَإِنِّي حَرَّمْتُ الْمَدِينَةَ كَمَا حَرَّمَ إِبْرَاهِيمُ مَكَّةَ، وَإِنِّي دَعَوْتُ فِي صَاعِهَا وَمُدِّهَا بِمِثْلَيْ مَا دَعَا بِهِ إِبْرَاهِيمُ لِأَهْلِ مَكَّةَ»
Abdullah b. Zaid b. 'Asim (Allah be pleased with him) reported Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) as saying: Verily Ibrahim declared Mecca sacred and supplicated (for blessings to be showered) upon its inhabitants, and I declare Medina to be sacred as lbrahim had declared Mecca to be sacred. I have supplicated (Allah for His blessings to be showered) in its sa' and its mudd (two standards of weight and measurement) twice as did Ibrahim for the inhabitants of Mecca.
عبد العزیز یعنی محمد دراوردی کے بیٹے نے عمرو بن یحییٰ مازنی سے حدیث بیان کی انھوں نے عباد بن تمیم سے انھوں نے اپنے چچا عبد اللہ بن زید عاصم رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : بلا شبہ ابرا ہیم ؑنے مکہ کو حرم قرار دیا اور اس کے رہنے والوں کے لیے دعا کی اور میں نے مدینہ کو حرم قرار دیا جیسے ابرا ہیم ؑ نے مکہ کو حرم قراردیا تھا اور میں نے اس کے صاع اور مد میں سے دگنی (بر کت) کی دعا کی جتنی ابرا ہیم ؑنے اہل مکہ کے لیے کی تھی ۔
علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 605 ´احرام اور اس کے متعلقہ امور کا بیان` سیدنا عبداللہ بن زید بن عاصم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”تحقیق ابراھیم علیہ السلام نے مکہ کو حرمت دی اور اس کے بسنے والوں کیلئے دعا کی اور بیشک میں نے مدینہ کو حرمت دی۔ جس طرح ابراھیم علیہ السلام نے مکہ کو حرام قرار دیا اور یقیناً میں نے مدینہ کے ”صاع“ اور اس کے ”مد“ کے متعلق ابراھیم علیہ السلام کی طرح دعا کی جو مکہ میں بسنے والوں کے متعلق تھی۔“ (بخاری و مسلم) [بلوغ المرام/حدیث: 605] 605 لغوی تشریح: «حَرَّمَ مَكَّةَ» یہ تحریم سے ہے، یعنی اسے حرم بنایا۔ اور مدینہ طیبہ کی تحریم کا مفہوم یہ ہے کہ اس میں شکار کرنا، اس کے درخت کاٹنا اور وہاں بدعات کا ارتکاب کرنا حرام ہے۔ فائدہ: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مکہ مکرمہ کی طرح مدینہ طیبہ بھی حرم ہے اور ”حضرت ابراہیم علیہ السلام نے مکہ کو حرم قرار دیا“ کا مفہوم یہ ہے کہ ان کی دعا کی وجہ سے اسے حرمت دی گئی کیونکہ ایک روایت میں ہے: «اَنَّ مَكَّةَ حَرَّمَهَا ﷲ» یعنی ”اللہ نے مکہ کو حرام قرار دیا ہے۔“ [صحيح بخاري، العلم، حديث: 104] بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 605