You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ مَسْلَمَةَ الْقَعْنَبِيُّ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَى، عَنْ عَبَّاسِ بْنِ سَهْلٍ السَّاعِدِيِّ، عَنْ أَبِي حُمَيْدٍ، قَالَ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةِ تَبُوكَ، وَسَاقَ الْحَدِيثَ وَفِيهِ، ثُمَّ أَقْبَلْنَا حَتَّى قَدِمْنَا وَادِي الْقُرَى، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنِّي مُسْرِعٌ، فَمَنْ شَاءَ مِنْكُمْ فَلْيُسْرِعْ مَعِي، وَمَنْ شَاءَ فَلْيَمْكُثْ»، فَخَرَجْنَا حَتَّى أَشْرَفْنَا عَلَى الْمَدِينَةِ، فَقَالَ: «هَذِهِ طَابَةُ، وَهَذَا أُحُدٌ، وَهُوَ جَبَلٌ يُحِبُّنَا وَنُحِبُّهُ»
Abu Humaid (Allah be pleased with him) reported: We went out along with Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) in the expedition of Tabuk, and Abu Humaid further related: We proceeded until we reached the valley of Qura; and Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) said: I am going forth, so he among you who wants to move fast with me may do so; and he who likes to go slowly may do so. We proceeded until Medina was within our sight, and he said: This is Tabah (another name of Medina); this is Uhud, the mountain which loves us and we love it.
حضرت ابو حمید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہا : غزوہ تبوک کے موقع پر ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلے ۔۔۔اور (آگے) حدیث بیان کی اس میں ہے پھر ہم (سفر سے واپس ) آئے حتیٰ کہ ہم وادی میں پہنچے ،تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر مایا: میں اپنی رفتا ر تیز کرنے والاہوں تم میں سے جو چا ہے وہ میرے ساتھ تیزی سے آجا ئے اور جو چا ہے وہ ٹھہر کر آجا ئے ۔پھر ہم نکلے حتی کہ جب بلندی سے ہماری نگا ہ مدینہ پر پڑی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا :یہ طابہ (پاک کرنے والا شہر) ہے اوریہ احد ہے اور یہ پہاڑ (ایسا ) ہے جو ہم سے محبت کرتا ہے اور ہم اس سے محبت کرتے ہیں ۔
الشيخ غلام مصطفٰے ظهير امن پوري حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 1481 ´اللہ تعالیٰ نے بعض واقعات سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پہلے ہی باخبر کر دیا` «. . . قَالَ: أَمَا إِنَّهَا سَتَهُبُّ اللَّيْلَةَ رِيحٌ شَدِيدَةٌ فَلَا يَقُومَنَّ أَحَدٌ، وَمَنْ كَانَ مَعَهُ بَعِيرٌ فَلْيَعْقِلْهُ، فَعَقَلْنَاهَا . . .» ”. . . آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ آج رات بڑے زور کی آندھی چلے گی اس لیے کوئی شخص کھڑا نہ رہے۔ اور جس کے پاس اونٹ ہوں تو وہ اسے باندھ دیں . . .“ [صحيح البخاري/كِتَاب الزَّكَاة: 1481] فقہ الحدیث: غزوہ تبوک کے موقع پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو یہ فرمایا: «اما إنها ستهب الليلة ريح شديدة فلا يقومن احد، ومن كان معه بعير فليعقله» ”آج رات بڑے زور کی آندھی چلے گی اس لیے کوئی شخص کھڑا نہ رہے۔ اور جس کے پاس اونٹ ہوں تو وہ اسے باندھ دیں۔“ ↰ یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ کی وحی سے فرمایا تھا۔ اللہ تعالیٰ نے اس واقعہ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پہلے ہی باخبر کر دیا تھا۔ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو آندھی آنے سے قبل ہی اس کی خبر مل گئی تھی، لیکن کوئی بھی اس خبر ملنے کی بنا پر صحابہ کرام کو عالم الغیب ثابت نہیں کرتا، تو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے خبر ملنے پر عالم الغیب ثابت کرنا کیسے درست ہے؟حالانکہ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں اور خود نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے فرامین میں جا بجا اس بات کی صراحت فرما دی ہے کہ علم غیب اللہ تعالیٰ ہی کا خاصہ ہے، اس کے سوا کوئی غیب نہیں جانتا! ماہنامہ السنہ جہلم، شمارہ 71، حدیث\صفحہ نمبر: 5