You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ سُهَيْلٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: جَاءَ نَاسٌ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَأَلُوهُ: إِنَّا نَجِدُ فِي أَنْفُسِنَا مَا يَتَعَاظَمُ أَحَدُنَا أَنْ يَتَكَلَّمَ بِهِ، قَالَ: «وَقَدْ وَجَدْتُمُوهُ؟» قَالُوا: نَعَمْ، قَالَ: «ذَاكَ صَرِيحُ الْإِيمَانِ»،
It is narrated on the authority of Abu Huraira that some people from amongst the Companions of the Apostle ( صلی اللہ علیہ وسلم ) came to him and said: Verily we perceive in our minds that which every one of us considers it too grave to express. He (the Holy Prophet) said: Do you really perceive it? They said: Yes. Upon this he remarked: That is the faith manifest.
سہیل نے اپنے والد سے ، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا: نبی ﷺ کے صحابہ میں سے کچھ لوگ حاضر ہوئے اور آپ سے پوچھا : ہم اپنے دلوں میں ایسی چیزیں محسوس کرتے ہیں کہ ہم میں سے کوئی ان کو زبان پر لانا بہت سنگین سمجھتا ہے ، آپ نے پوچھا :’’ کیا تم نے واقعی اپنے دلوں میں ایسا محسوس کیا ہے ؟‘‘ انہوں نے عرض کی : جی ہاں ۔ آپ نے فرمایا:’’ یہی صریح ایمان ہے ۔ ‘‘
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 64 ´ایمان کی علامت` «. . . وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: جَاءَ نَاسٌ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلُوهُ: إِنَّا نَجِدُ فِي أَنْفُسِنَا مَا يَتَعَاظَمُ أَحَدُنَا أَنْ يَتَكَلَّمَ بِهِ. قَالَ: «أَو قد وجدتموه» قَالُوا: نعم. قَالَ: «ذَاك صَرِيح الْإِيمَان» . رَوَاهُ مُسلم . . .» ”. . . سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب میں سے کچھ لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت مقدسہ میں آئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ بعض دفعہ ہم اپنے دلوں میں ایسی باتیں پاتے ہیں کہ زبان پر لانا بھی بعض لوگ برا جانتے ہیں یعنی زبان سے کہنے کو بھی جائز نہیں سمجھتے عمل کرنا تو درکنار؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تم ایسی باتوں کو پاتے ہو جنہیں زبان سے کہنے کو بھی برا جانتے ہو؟“ ان لوگوں نے عرض کیا: ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ ظاہر ایمان ہے۔“ یعنی ایمان دار ہونے کی یہ ظاہری علامت ہے۔ اس حدیث کو مسلم نے روایت کیا ہے۔ . . .“ [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ/0: 64] تخریج: [صحيح مسلم 340] فقہ الحدیث: ➊ برے وسوسوں سے نفرت کرنا خالص ایمان کی نشانی ہے۔ ➋ ذاتی و خفیہ مسائل کے لئے علمائے حق کی طرف رجوع کرنا تاکہ وہ کتاب و سنت کا حکم بتا دیں، بالکل صحیح طریقہ ہے۔ ➌ صحابہ کرام ایمان کے اعلیٰ ترین درجات پر فائز تھے۔ رضی اللہ عنہم اجمعین ➍ برے وسوسوں سے بچنے کے لئے ہر وقت کتاب و سنت پر عمل اور اذکار صحیحہ و کلمات طیبہ میں مصروف رہنا چاہئیے۔ اضواء المصابیح فی تحقیق مشکاۃ المصابیح، حدیث\صفحہ نمبر: 64